Book Name:Jisme Pak Ke Mojizat

سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کا ذِکْرِ پاک آتا تو حضرت ابو عبد الرحمٰن رَضِیَ اللہ عنہ کی آنکھوں میں دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  کی چمک دکھائی دیتی اور آپ کا دِل شوقِ دیدار سے بےتاب ہو جاتا۔

آخِر انہوں نے بےتاب ہو کر کہا : رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے دیدار کے لئے دِل بےتاب ہے ، آہ... ! ! کب سال گزرے گا ، کب موسمِ حج آئے گا اور کب ہم مکہ مکرمہ حاضِر ہو کر دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  سے آنکھیں ٹھنڈی کر پائیں گے۔ ان کی یہ بات سُن کر حضرت مصْعَب بن عُمَیْر  رَضِیَ اللہ عنہ مسکرائے اور فرمایا : اے ابو عبد الرحمٰن ! صبر  ( Patience ) کیجئے ! دِن گزر ہی جائیں گے۔

قریب ہی حضرت اِبْنِ مَسْلَمَه  رَضِیَ اللہ عنہ تشریف فرما تھے ، وہ فرمانے لگے : ہاں ! دیدارِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے بغیر  دِل کو سکون ہی نہیں ہے ، یہ دِن کب گزریں گے... ! !

اللہ اَکْبَر ! صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان جیسے عظیم عاشقانِ رسول اور شوقِ دیدار کی تڑپ... ! ! حضرت اِبْنِ مَسْلَمَه رَضِیَ اللہ عنہ کچھ دیر خاموش ( Silent )  رہے ، پھر کہا : اے مُصْعَب بن عُمَیْر رَضِیَ اللہ عنہ یُوں کیجئے ! آپ سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے حُسْنِ سراپا کا ذِکْر ہی کر دیجئے ! حلیہ مبارک بیان فرمائیے !

سُبْحٰنَ اللہ ! اب ذرا صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کے عشق بھرے ، ایمان افروز انداز دیکھئے ! حضرت مُصْعَب بن عُمَیْر رَضِیَ اللہ عنہ جو دِینی دَرْس دے رہے تھے ، آپ دو زانو  ( یعنی دورانِ نماز جیسے التحیات میں بیٹھتے ہیں ، ایسے )  بیٹھ گئے ، سَر مبارک جھکا لیا ، آنکھیں بند کر لیں ، گویا نُور والے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کا تَصَوُّر باندھ کر جلوۂ نُور کو ذِہن میں لا رہے تھے ، پھر سَر