Book Name:Pyaray Aaqa Ka Pyara Naam

مطلب یہ ہے کہ اس دُنیا میں جتنے بھی لوگ آئے ہیں ، سب کی فطرت ( Nature )  میں پڑھنا لکھنا رکھا گیا ہے ، آپ نے اپنے گھروں میں دیکھا ہو گا ، بچہ جب بولنا شروع کرتا ہے ، چیزوں کو دیکھنا اور سمجھنا شروع کرتا ہے تو وہ بہت سارے سوال پوچھتا ہے ، بابا ! یہ کیا ہے ؟ بابا ! وہ کیا ہے ؟ ابّو ! اس چیز کو کیا کہتے ہیں ؟ ابُّو ! وہ چیز کیا کام کرتی ہے ؟  اس طرح بچے بہت سارے سوال پوچھتے ہیں ، بعض اوقات تو ایک ہی سانس میں کئی کئی سوالات  ( Questions )  بھی پوچھ جاتے ہیں ، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس دُنیا میں ہر ایک کی فطرت میں سیکھنارکھا گیا ہے ، جو بھی دُنیا میں آتا ہے ، وہ یہاں آ کر سیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کرتا ہےمگر قربان جائیے !  یہ میرے اور آپ کے آقا ، بےمثل و بےمثال نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نِرالی فطرت ہے کہ اللہ پاک نے آپ کی فطرت مبارک میں سیکھنا نہیں بلکہ سکھانارکھا ہے۔

میرے آقا ہر لحاظ سے بےمثل ہیں

اللہ اکبر ! کیا شان ہے میرے آقا ومولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی ، اللہ پاک نے آپ کو  بےشُمار شانیں عطا فرمائیں اور ہر شان میں آپ کو بےمثل و بےمثال رکھا ہے * اللہ پاک نے آپ کو بشر بنایا  تو بےمثل و بےمثال بشر بنایا * اللہ پاک نے آپ کو نبی بنایا تو سارے نبیوں کا سردار بنا دیا * اللہ پاک نے آپ کو نُور بنایا تو نُوری مخلوق اور بھی ہے ، فرشتے سارے کے سارے نُوری مخلوق ہیں مگر ذرا واقعۂ معراج پر نظر تو ڈالئے ، ایک نُور حضرت جبریل علیہ السَّلَام ہیں ، ایک نُور میرے اور آپ کے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں ، سِدْرَۃُ المُنْتَہیٰ کا مقام آتا ہے ، حضرت جبریل عَلَیْہِ السّلام عرض کرتے ہیں : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم !