Book Name:Pyaray Aaqa Ka Pyara Naam

سب کو ہی اپنے دامنِ رحمت میں چھپا لیا کرتے ہیں۔

وہ ہیں اللہ والے جو تجھے والی کہیں اپنا                                           کہ تُو اللہ والا ہے ترا اللہ والی ہے

فقیرو بےنواؤ اپنی اپنی جھولیاں بھر لو                                         کہ باڑا بٹ رہا ہے فیض پر سرکارِ عالی ہے

نکالا کب کسی کو بزمِ فیضِ عام سے تم نے                     نکالی ہے تو آنے والوں کی حسرت نکالی ہے ( [1] )

روایات میں موجود ہے کہ انسان تو انسان جانور بھی آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بارگاہ میں پناہ لیا کرتے تھے * ہرنی نے یہیں آ کر فریاد کی ( [2] )  * فاختہ  ( Dove )  نے اپنے بچوں کے لئے یہیں عرضی پیش کی * اُونٹ ( Camel )  اپنے مالِک کی شکایت ( Complaint )  لے کر یہیں حاضِر ہوا ، ( [3] )  جب اللہ پاک کی یہ بےزبان مخلوق بھی جانتی ہے کہ ہماری پناہ گاہ یہی دربارِ عالی ہے تو ہم تو پِھر عقل و شعور رکھنے والے انسان ہیں ، اپنے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا کلمہ پڑھنے والے غُلام ہیں ، بھلا ہم کیوں آپ کے دامنِ کرم کی پناہ نہ لیں گے ؟ نہیں... ! !  نہیں ! ہم پناہ لیں گے اور ضرور لیں گے۔

مانگیں گے ، مانگے جائیں گے ، منہ مانگی پائیں گے

سرکار میں نہ ”لا“ ہے نہ حاجت ”اگر“ کی ہے ( [4] )

تم 2 دِن میں مکہ پہنچ جاؤ گے

امام عبد الرحمٰن جزولی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : 645 ہجری کی بات ہے ، ہم بحری


 

 



[1]... ذوقِ نعت ، صفحہ : 231۔

[2]...معجمِ کبیر ، جلد : 10 ، صفحہ : 85 ، حدیث : 19221 خلاصۃً۔

[3]... ابو داود ، کتاب الجھاد ، با ب  مایومربہ...الخ ، صفحہ : 408 ، حدیث : 2549 خلاصۃً۔

[4]... حدائقِ بخشش ، صفحہ : 225۔