Book Name:Ghous e Pak aur Islah e Ummat
میں نیکی کی دعوت کی دھومیں مچا دُوں ہو توفیق ایسی عطا یاالٰہی
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مُحْیُ الدِّیْن ہیں
پیارے اسلامی بھائیو ! 5 وِیں صدی ہجری یعنی جس دور میں حُضُور غوثِ اعظم شیخ عَبْدُالقَادِر جیلانی رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی تشریف آوری ہوئی ، اس وقت اُمَّتِ مسلمہ کئی آزمائشوں کا شکار تھی ، مسلمانوں کے عقائد و نظریات پر حملے کئے جا رہے تھے ، بدمذہبی پھیل رہی تھی ، مسلمانوں کے اَخْلاق و کردار کو مَجْرُوح کیا جا رہا تھا ، کافِر سازشیں (Conspiracies ) رَچا رہے تھے ، اُنْدلُس (موجودہ اسپین ) میں مُسْلِم حکومت دم توڑ رہی تھی ، مِصْر(Egypt ) میں کُفّار کا قبضہ ہو چکا تھا اور عراق میں حَسَن صبّاح (نامی مُنافق اور انتہائی سَفَّاک شخص ) کی تنظیم قتل و غارت (Massacre ) اور لوٹ مار مچا رہی تھی اور بغداد شریف جو اس وقت دَارُ الخِلافہ (Capital ) تھا ، یہاں کے حالات ایسے تھے کہ کہا جاتا تھا:
قَارُوْنُ لَوْ حَلَّ بِہَا جَازَتْ عَلَیْہِ الصَّدَقَۃُ
یعنی قارُون جیسا امیر کبیر شخص بھی اگر بغداد میں رہائش اختیار کرے تو (وہاں کے حالات ، مہنگائی اور اخراجات کی وجہ سے اتنا کنگال ہو جائے گا کہ ) اس کو بھی زکوٰۃ لگ سکے گی ۔
حُضُور غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ایسے نازُک حالات میں دِین کی خِدْمت کی ، اُمّتِ مسلمہ کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو سہارا دیا ، دِین کی اَصْل تعلیمات کو زِندہ کیا اور مسلمانوں کے اَخْلاق و کردار میں قرآن و سُنّت اور دینی تعلیمات کا نُور بھر دیا ۔ آپ کی انہی خدمات کی