Book Name:Ghous e Pak aur Islah e Ummat

وجہ سے آپ کو مُحْیُ الدِّیْن (یعنی دِین کو زِندہ کرنے والے )  کہا جاتا ہے ۔  

تُو حُسینی حَسَنی کیوں نہ مُحْیُ الدِّیْں ہو        اے خِضَرمَجْمَعِ بَحْرَیْن ہے چشمہ تیرا([1] )

مُحْیُ الدِّین لقب کیسے مِلا...؟

حضور غوثِ  اعظم   رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   فرماتے ہیں :ایک مرتبہ جمعہ (Friday )  کا دِن تھا ،  میں سفر سے واپس آ رہا تھا ،  راستے میں ایک جگہ میں نے بہت ہی کمزور (Weak )  شخص کو دیکھا ،  اس نے مجھے سلام کیا ،  میں نے جواب دیا ،  وہ شخص بولا: مجھے اُٹھاؤ !  میں نے اسے اُٹھا کر بٹھایا تو اچانک اس کا چہرہ بارونق اور جسم تروتازہ ہو گیا ۔  میں حیران ہوا ،  اس پر وہ بولا: حیرت کی بات نہیں ہے ،  میں (آپ کے نانا جان حضرت مُحَمَّد  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا ) دِین ہوں ، (لوگوں کی بےرغبتی اور بے عملی کے سبب )  میں کمزور ہو رہا تھا ،  اللہ پاک نے آپ کے ذریعے مجھے نئی زندگی عطا فرمائی ،  آپ مُحیُ الدِّین ہیں ۔ اس کے بعد جب میں بغداد پہنچا ، نمازِ جمعہ ادا کی تو لوگ دوڑتے ہوئے میری طرف آئے اور یَا مُحْیَ الدِّیْنِ پُکارتے ہوئے میرے ہاتھ چومنے لگے ۔ ([2] )

سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! ہمارے پیر حُضُور غوثِ پاک   رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   مُحْیُ الدِّیْن ہیں ،  یعنی لوگوں میں بےعملی بڑھ رہی تھی ،  بد مذہبی زور پکڑ رہی تھی ،  لوگ دِین سے دُور ہو رہے تھے ،  سنتوں کو چھوڑ کر فیشن (Fashion )  کی طرف بھاگ رہے تھے ،  نمازوں کا جذبہ کم پڑ رہا تھا ،  مال و دولت کی محبّت ،  منصب ،  عہدے اور تاج و تخت کی لالچ دِل میں گھر کر رہی تھی ،  ایسے حالات میں حُضُور غوثِ پاک   رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   نے اِصْلاحِ اُمَّت کا بِیڑا اُٹھایا اور


 

 



[1]...حدائقِ بخشش،صفحہ:19 ملتقطًا۔

[2]...بهجةُ الْاَسْرَار ،ذکر فصول من کلامہ مرصعا...الخ،صفحہ:109 خلاصۃً۔