Book Name:Ghous e Pak aur Islah e Ummat
یہ زِندہ کرامت دیکھ کر اُن تمام کے تمام بد مذہبوں نے اپنے بُرے عقائد سے توبہ کی اور سچے عاشِقانِ رسول بن گئے ۔ ([1] )
لینے شفائے کامِلہ دربار میں اے کامل بیمارِ عِصیاں آگیا بغداد والے مرشد
ایمان اس کا بچ گیا شیطان سے ، جو تیرے ہے سلسلے میں آ گیا بغداد والے مرشد
کیوں نَزْع وقَبْر وحشرکا ڈر اَب مُریدوں کو ہو تو ’’لا تَخَف‘‘ سنا گیا بغداد والے مرشد([2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
فُتُوحُ الغیب جو حُضُور غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کتاب (Book ) ہے ۔ اس میں آپ فرماتے ہیں: ایک روز میں سویا ہوا تھا ، میں نے خواب (Dream ) دیکھا کہ کسی مسجد میں ہوں ، وہاں بہت سارے لوگ جمع ہیں ، میں نے دِل ہی دِل میں سوچا؛ کاش ! یہاں فُلاں نیک بندہ ہوتا ، وہ ان لوگوں کو دِین و اَدَب سکھاتا... ! ! اتنا سوچنے کے بعد میں نے ایک نیک شخص کو اشارہ کیا ، میرا اشارہ پاتے ہی وہ سب لوگ میرے گرد جمع ہو گئے ، ان میں سے ایک نے کہا: حُضُور ! آپ گفتگو کیوں نہیں فرماتے؟ (یعنی آپ ہمیں کچھ سکھا دیجئے ! ) ۔
حُضُور غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ان کی یہ درخواست قبول فرمائی اور انہیں نیکی کی دعوت دینا شروع فرمائی ، آپ نے خواب ہی خواب میں ایک پُر اَثَر بیان فرمایا ، ([3] ) جس کی بَرَکت سے وہ سب لوگ توبہ کر کے سَعَادت کے مقام پر پہنچ گئے ۔ ([4] )