Book Name:Ghous e Pak aur Islah e Ummat

پورا گھرانہ سُدھر گیا

ضلع اَٹک (پنجاب ،  پاکستان )  کے ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے ،  میں گُنَاہوں سے بھرپُور زندگی گزار رہا تھا ،  فلمیں دیکھنا ،  آوارہ گردی ،  نمازیں قضا کرنا وغیرہ میرے معمولات میں شامِل تھا ،  ایک مرتبہ ہمارے علاقے میں عاشقانِ رسول کا مدنی قافلہ آیا ، ان میں سے ایک اسلامی بھائی نے مجھے مغرب کی نماز پڑھنے اور بیان میں شرکت (Participation )  کی دعوت دی ،  میری خوش نصیبی کہ میں اُن کے ساتھ مسجد میں چلا گیا ،  بعدِ مغرب بیان سُن کر بڑا لطف آیا ،  بیان کے آخر میں مبلغ نے نیک اعمال رسالے کا تعارُف (Introduction )  کروایا ،  رسالہ نیک اَعْمَال میں دَرْج نیکیوں سے بھری زِندگی گزارنے کے مَدَنی پھول دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی ،  اس رسالے کی صُورت میں شیخِ طریقت ،  امیر اہلسنت  دَامَتْ بَرْکَاتُہم العالیہ  کی اِصْلاحِ اُمَّت کے لئے کُڑھن دیکھ کر میں نے ہاتھوں ہاتھ بیعت کے لئے نام دے دیا اور عطّاری بَن گیا ،  وقت کے ولئ کامِل سے نسبت کیا ہوئی ،  دِل گُنَاہوں سے بیزار اور نیکیوں کی طرف مائل  ہو گیا ،  میں نے گُنَاہوں سے توبہ کی اور دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کو دِل وجان سے اپنا لیا ،  اس کی بَرَکت سے میرے اَخلاق سَنْوَرنے لگے ،  میری اس تبدیلی  کا میرے گھر والوں پر بھی اچھا اَثَر (Effect )  ہوا ،  الحمد للہ !  آہستہ آہستہ پورا گھرانہ ہی قادری ،  رضوی ،  عطّاری ہو گیا ،  گھر میں نمازوں کی پابندی شروع ہو گئی ،  فلمیں ڈرامے ،  گانے باجے بند ہو گئے اور گُنَاہوں بھرے چینلز کی جگہ مَدَنی چینل چلنے لگ گیا ۔ ([1] )

خوب مَدنی قافِلوں کی دھوم ہو              نیک ہو امَّت اے نانائے حسین


 

 



[1]...دلوں کا چین، صفحہ:4۔