Book Name:Ghous e Pak aur Islah e Ummat

’’مَدنی اِنعامات‘‘ کی ہو ریل پیل            نیک ہو امَّت اے نانائے حسین([1] )

یاد رکھئے: دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں اب مدنی انعامات کو نیک اَعْمَال کہا جاتا ہے ۔  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

(2 ) : تَوَکُّل

پیارے اسلامی بھائیو ! سلسلہ عالیہ قادریہ کا دوسرا اَہَم بنیادی اُصُول تَوَکُّل ہے ۔ حُضُورِ غوثِ پاک   رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   فرماتے ہیں:تَوَکُّل کی حقیقت (Reality )  یہ ہے کہ بندہ اپنے سب کام اللہ پاک کے سپرد کر دے اور دِل سے یہ یقین کر لے کہ قسمت میں تبدیلی نہیں ہو گی ، جو قسمت (Destiny )  میں لکھ دیا گیا ہے ،  وہ مل کر رہے گا ،  جو نہیں لکھا گیا ،  وہ ہر گز نہیں ملے گا ۔  جب بندہ دِل کے یقین کے ساتھ یہ بات جان لے تو اس کا دِل سکون پا جائے گا ۔ ([2] )  

پیارے اسلامی بھائیو ! یہ بھی بہت اَہَم تعلیم ہے اور اِصْلاحِ معاشرہ کے لئے بڑی اَہَم بنیاد  ہے  * تَوَکُّل کی بَرَکت سے بندہ لالچ سے بچ جاتا ہے *  حسد (Jealousy )  کی بیماری سے نجات ملتی ہے * مال و دولت کی محبّت دِل سے نکلتی ہے  * دھوکہ ،  فریب(Cheating )   * جھوٹ (Lying )   * چوری چکاری وغیرہ کتنے سارے گُنَاہوں سے بندے کو نجات مل جاتی ہے ۔ آپ خُود غور کیجئے !  جب معاشرے میں یہ اتنے سارے عیب (Flaws )  نہ رہیں تو معاشرہ کیسا پاکیزہ اور خوبصُورت ہو جائے گا ۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم تَوَکُّل اختیار کریں ،  اللہ پاک پر بھروسہ کرنا سیکھ لیں ۔  


 

 



[1]...وسائِلِ بخشش، صفحہ:258۔

[2]...اَلْغُنْیَه ،القسم الخامس التصوف،باب المجاہدۃ و التوکل...الخ،صفحہ:317ملتقطًا۔