Book Name:Hadees e Qudsi Aur Shan e Ghous e Azam

ڈاکوؤں سے نجات مل گئی

شیخ ابو عَمْرو اور شیخ عبد الحق حَرِیمی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ما فرماتے ہیں:555 ہجری کی بات ہے ، 3  صَفَرُ المُظَفَّر  اتوار  کو ہم حُضُورِ غوثِ اعظم شیخ عبد ُالقادِر جِیلانی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے مدرسے میں حاضِر تھے ، اس وقت حُضُورِ غوثِ اعظم  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے کھڑائیں(یعنی لکڑی کے چپل)پہنے اور وُضُو فرمایا ،  وُضُو فرمانے کے بعد آپ نے 2 رکعت نفل ادا کئے ،  نَماز سے فارِغ ہو کر آپ نے   بلند آواز سے پُکار کر کچھ کہا اور ایک کھڑاؤں (یعنی لکڑی کے چپل کو) ہوا میں پھینک دیا ،  پھر اسی طرح دوسری کھڑاؤں کو بھی پھینکا ،  دونوں کھڑائیں ہماری نَظَر سے غائِب ہو گئیں ۔  آپ دوبارہ اپنی جگہ پر بیٹھ گئے ۔  ہم میں سے کسی کو واقعہ معلوم کرنے کی جُرْأَت نہ ہوئی ۔  

23 دن گزرنے کے بعد غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے مدرسے میں ایک قافلہ آیا ،  قافلے والوں نے کہا: ہم نے غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی خِدْمت میں نذرانہ پیش کرنا ہے ۔ چنانچہ ہم نے غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  سے اجازت طلب کی ۔  فرمایا:قافلے والوں کو اندر آنے دو اور جو کچھ وہ دیں لے لو ۔  ہم نے قافلے والوں کو اندر آنے دیا ،  انہوں نے بہت سا سامان بارگاہِ غوثیت میں نذر کیا ،  اس سامان میں حُضُورِ غوثِ پاک  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی مبارک کھڑائیں (یعنی لکڑی کے چپل) بھی تھے ۔ یہ دیکھ کر ہمیں تعجب ہوا ،  ہم نے قافلے والوں سے پوچھا:یہ کھڑائیں تمہیں کہاں سے ملیں؟قافلے والے بولے:صَفَرُ المُظَفَّر کی بات ہے ، ہم پر ڈاکوؤں نے حملہ کیا ،  ہمارے بہت سے افراد قتل کر دئیے اور سامان بھی لوٹ لیا ۔  ڈاکو ہمارا مال ایک طرف لے جا کر آپس میں تقسیم کر رہے تھے ،  اس وقت ہمیں خیال آیا کہ غوثِ پاک شیخ عبد ُالقادِر جِیلانی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  ہماری مدد فرمائیں اور ہم اس مصیبت سے بچ جائیں تو غوثِ پاک