Book Name:Darbar Khwaja Mein Badshahon Ki Hazriyan

ہوئے۔([1]) ایک مرتبہ بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے مزارِ پُرانوار پر حاضِر ہوئے اور سلام عرض کیا، خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی طرف سے اس کا کوئی جواب نہ مِلا، بادشاہ اورنگ زیب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دوبارہ سلام پیش کیا، پِھر کوئی جواب نہ آیا، جب بادشاہ نے تیسری بار سلام کیا تو مزارِ پاک سے جواب آیا: وَعَلَيْكُمُ السَّلَامُ یَا حُجَّۃَ الْاِسْلاَم۔ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی طرف سے سلام کا جواب سُن کر بادشاہ اَورنگ زیب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بہت خوش ہوئے، آپ پر وَجَد کی کیفیت طاری ہو گئی، آپ کافی دیر تک مزارِ پُراَنوار پر حاضِر رہے، اسی دوران آپ کو نیند آئی اور سَو گئے، سَر کی آنکھیں بند ہوئیں تو خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے مزید کرم فرمایا اور خواب میں تشریف لے آئے۔ بادشاہ اَورنگ زیب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے عرض کیا: خواجہ حُضُور! میں نے دو مرتبہ سلام پیش کیا تو آپ نے کوئی جواب نہ دیا، تیسری مرتبہ میں جواب عنایت فرمایا، اس میں کیا حِکْمت ہے؟ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے فرمایا: میں کعبہ شریف کے پاس سجدے میں تھا، اس لئے پہلی دو مرتبہ جواب نہ دے پایا۔([2])

کیا اَہْلِ مزار سُنتے، جواب دیتے ہیں...؟

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! کیا شان ہے ہمارے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی...!! یقیناً اَوْلیائے کرام اپنے مزارات میں زِندہ ہیں، مزار پر حاضِر ہونے والوں کو دیکھتے، ان کی آواز سنتے، انہیں پہچانتے اور اللہ پاک کی عطا سے ان کی آرزوئیں بھی پُوری فرماتے


 

 



[1]... معین الارواح، صفحہ:324۔

[2]...  ہند کے مرشِدِ اعظم، صفحہ:134، 135۔