Book Name:Darbar Khwaja Mein Badshahon Ki Hazriyan

دوبارہ پڑھا، اب آواز آئی: عُمدہ پڑھتے ہو، خَلْفُ الرَّشِید (یعنی اچھے بیٹے) ایسا ہی کرتے ہیں۔ بابا فرید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اس کے بعد میں تِلاوت کرتا رہا، جب میں تِلاوت مکمل کر چکا تو میں نے رَو رَو کر دُعائیں کیں، مجھے یہ خوف کھائے جا رہا تھا کہ آہ! نہ جانے میں بخشے ہوؤں میں سے ہُوں یا نہیں ہوں، اس ڈر کے سبب میں رَو رَو رہا تھا کہ اچانک مزارِ پاک سے آواز آئی: مولانا! جو شخص یُوں نماز پڑھتا ہے، وہ بخشے ہوؤں میں سے ہے۔([1])

رات کی نماز کے فضائل

پیارے اسلامی بھائیو! اس واقعے سے معلوم ہوا*مزارات پر جانا*مزارات کے قریب اللہ پاک کی عبادت کرنا*تلاوت کرنا وغیرہ نیک لوگوں کا طریقہ ہے۔اس لئے ہمیں بھی چاہئے کہ وقتاً فوقتاً مزارات پر حاضِری کی عادَت بنائیں،اِنْ شَآءَاللہُ الْکَرِیْم!اس کی برکتیں نصیب ہوں گی۔ مزید اس واقعے سے رات کی عِبادت کی فضیلت بھی معلوم ہوئی کہ بابا فرید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے رات کو نماز ادا کی، تِلاوتِ قرآن میں مَصْرُوف رہے، اس پر خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مزارِ پاک سے آواز دے کر فرمایا: جو بندہ یہ نماز پڑھتا ہے، وہ بخشے ہوؤں میں سے ہے۔

 سُبْحٰنَ اللہ! یاد رہے! رات کی نماز کی یہ فضیلت خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے اپنی طرف سے بیان نہیں فرمائی بلکہ احادیثِ کریمہ میں اس طرح کی خوشخبریاں سُنائی گئی ہیں۔* فرمانِ مصطفےٰصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ہے: رات کے قیام کو اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ یہ تم سے پہلے صَالِحِین (نیک لوگوں)کا طریقہ اور تمہارے ربّ کی قُربَت کاذریعہ ہے اور


 

 



[1]...  ہند کے مرشِدِ اعظم، صفحہ:133۔