Book Name:Darbar Khwaja Mein Badshahon Ki Hazriyan

    دیکھا آپ نے! حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامصاف صاف اِعلان فرما رہے ہیں کہ میں اللہ پاک کی دِی  ہوئی طاقت سے پیدائشی اندھوں کو بینائی اور کوڑھیوں کو شِفا دیتا ہوں حتّٰی کہ مُردوں کو بھی زندہ کر دیا کرتا ہوں۔   اللہ پاک کی طرف سے انبیاء ِ کرام عَلَیْہمُ السَّلَام کو طرح طرح کے اِختیارات عطا کئے جاتے ہیں اور فیضانِ انبیاءِ کرام عَلَیْہمُ السَّلَام  سے اولیاءِ عُظام رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہِم کو بھی اِختیارات دیئے جاتے ہیں، لہٰذا وہ بھی شفا دے سکتے ہیں اوربَہُت کچھ عطا فرما سکتے ہیں۔

محیِ دِیں غوث ہیں اور خواجہ مُعینُ الدیں ہیں

اے  حسنؔ!   کیوں    نہ     ہو     مَحفوظ     عقیدہ      تیرا([1])

شعر کا مفہوم:غوث اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  مُحْیُ الدِّین یعنی دین کو زندہ کرنے والے ہیں اور خواجہ حُضُور رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مُعِیْنُ الدِّین یعنی دین کے مدد گار ہیں تو اے حسن...!ان مبارک ہستیوں کے ہوتے ہوئے  تمہارا عقیدہ کیوں  کر محفوظ نہ رہے گا...!!

بہر حال! پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں اَوْلیائے کرام سے متعلق ہمیشہ خوش عقیدہ ہی رہنا چاہئے، ان کی بےادبی سے بچنا، ان کے مزارات اور تبرکات کی بےادبی سے بچنا بہت ضروری ہے، ورنہ سخت نقصانات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔

مزارِ پاک کی بےادبی کی سزا

حضرت عَلَّامہ  مولانا غلام جیلانی میرٹھی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک بَد مذہب نے حضرت سُلطانُ الْمَشائخ محبوب ِ الٰہی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے مزار شریف کی بے اَدبی کرتے ہوئے   کہا کہ وہاں کیا رکھا ہے  مٹی کا ڈھیر ہے ۔اللہ پاک کی قدرت کہ رات کے


 

 



[1]...ذوقِ نعت، صفحہ:29۔