Book Name:Darbar Khwaja Mein Badshahon Ki Hazriyan

وقت اُسے جسم کے کسی حصہ میں  ایسی شدت کا درد اُٹھا کہ ساری رات چیختا چِلّاتا رہا، نہ خود سو سکا نہ ہی محلے والوں کو سونے دیا۔ہر قسم کی دوا کرنے کے باوجود اُسے کوئی افاقہ نہ ہوا۔

علامہ غلام جیلانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اگلے دن اُس کا کوئی عزیز اُسے ملنے آیا۔میں نے اُس بندے کو بتایا کہ تمہارا رشتے دار بیمار نہیں ہے، اَصْل میں اسے گستاخی کی سزا مل رہی ہے۔ اِس بے ادب سے کہو کہ اس گستاخانہ جملے سے توبہ کر لے یہی اِس کی دوا ہے۔چنانچہ اسے توبہ کا کہا گیا مگر نہ مانا،  آخر اس کی ماں نے سمجھایا، تب اس نے توبہ کی اور اللہ پاک کی شان دیکھئے! توبہ کرتے ہی اس کا دَرْد ٹھیک ہو گیا۔([1])

محفوظ سَدا رکھنا شہا! بے ادبوں سے                              اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو([2])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بیان کا خلاصہ

پیارے اسلامی بھائیو!ہم نے خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہکا ذکرِ خیر سننے کی سعادت حاصل کی ۔آپ اللہ پاک اور اس کے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے سچی محبت رکھنے والے   عظیم الشان ولی اللہ تھے۔اللہ پاک  نے آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو ایسی  شان عطا فرمائی تھی کہ بڑے بڑے بادشاہ اور اپنے زمانے کے نامور لوگ آپ کی بارگاہ میں باادب حاضری پیش کیا کرتے تھے ۔بڑے بڑوں نے آپ کے نام کے قصیدے لکھے ۔اللہ پاک  نے آپ کو ایسی شان عطا فرمائی تھی کہ اس کی عطا سے آپ حاجت مندوں کی حاجتیں پوری فرماتے تھے ۔ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا یہ  فیضان صرف آپ کی زندگی کے ساتھ خاص نہیں تھا بلکہ اب بھی


 

 



[1]...بشیر القاری، صفحہ:11، 12 خلاصۃً۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:315۔