Book Name:Darbar Khwaja Mein Badshahon Ki Hazriyan

545 ہجری سے لے کر 622 ہجری تک 77 سال کا اکثر حِصّہ خواجہ غریب نواز رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے سَفَر میں گزارا*مدینہ مُنَوَّرہ*مَکَّہ مُعَظَّمَہ*خُراسان*سَمَر قَنْد *بُخَارا عِرَاق*ہارْوَن*بغداد*کِرْمان*ہَمدان*تَبرَیز*اَسْتَرآباد*خَرقان*ہَرَّات*غَزْنِی*رَےْ*بَدَخْشاں*دِمَشْق*جِیلان*اَصْفَہان*مُلْتَان*لاہَور*دِہْلی اور اجمیر وغیرہ مختلف شہروں میں گئے، وہاں موجود بزرگانِ دین، اولیائے کرام کی خدمت میں حاضِری دی، کہیں عِلْم و مَعرفت کا فیضان تقسیم کیا،تو کہیں  کسی سے عِلْمِ ظاہِر وباطن سیکھنے میں مَصْرُوف رہے،([1]) *بعض تحقیق کرنے والوں نے لکھا کہ تقریباً 5 ماہ تک آپ بغداد شریف میں پیروں کے پیر، پیر دستگیر شیخ عبد القادر جیلانی یعنی حُضُور غوثِ اعظم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں بھی حاضِر رہے([2]) *خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ دین کے بڑے خدمت گزار تھے، آپ نے کم وبیش 90 لاکھ کافِروں کو کلمہ پڑھا کر مسلمان کیا، 96 سال دُنیا میں تشریف فرما رہے* 6 رجب، 633 ہجری، بروز پیر شریف ، صبح فجر کے وقت مُرِیدِین اِنتظار میں تھے کہ پیرو مُرْشِد تشریف لائیں گے، نمازِ فجر پڑھائیں گے مگر حُضُور خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے نہ آنا تھا، نہ آئے، کافِی دیر گزر جانے کے بعد حُجرے کا دروازہ کھول کر دیکھا تو غم کا سمندر اُمنڈ آیا، حضور خواجۂ خواجگان، سلطانُ الْہِند ، خواجہ غریب نواز، مُعِیْنُ الدِّیْن حَسَن چشتی، سَنْجَری، اجمیری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ وصال فرما چکے تھے*دیکھنے والوں نے یہ اِیمان اَفْروز مَنظَر آنکھوں سے دیکھا کہ خواجہ صاحب رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نورانی پیشانی پر لکھا تھا: حَبِیْبُ اللہِ مَاتَ فِی حُبِّ اللہِ یعنی اللہ کا مَحبوب بندہ، محبتِ الٰہی


 

 



[1]...ہند  کے راجہ، صفحہ:70بتغیر۔

[2]... مرآۃ الاسرار، صفحہ:594۔