Book Name:Safar e Meraj Aur Pyari Namaz

ہے۔ جی ہاں!  عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: مِعْراج کی رات ہمارے پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جب بارگاہِ رَبُّ العِزّت میں حاضِر ہوئے تو آپ نے عرض کیا: اَلتَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَالصَّلَوٰتُ وَالطَّیِّبَاتُ (یعنی تمام قولی فعلی عبادتیں اللہ پاک  ہی کے لئے ہیں) اللہ پاک نے اس کے جواب میں فرمایا:اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَ رَحْمَۃُ اﷲ ِوَبَرَکَاتُہٗ(سلام ہو آپ پر اے نبی! اور اللہ پاک کی رحمتیں اور برکتیں) ، اس پر رسولِ رحمت، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے دوبارہ عَرض کیا:اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلیٰ عِبَادِ اﷲ  ِالصَّالِحِیْنَ (سلام ہو ہم پر اور اللہ پاک کے نیک بندوں پر)۔( مرآۃ المناجیح ،جلد:2،صفحہ:88۔)

جب پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم مِعْراج سے واپس تشریف لائے تو آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اُمّت کو اَلتَّحِیَّات کی تعلیم دی اور اس میں یہی مُبارک کلمات سکھائے، گویا آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: اے لوگو!نماز تمہاری مِعْراج ہے تو میں مِعْراج میں ربّ کریم   سے جو گفتگو کر کے آیا ہوں تم بھی نماز میں وہ ہی کیا کرو ۔([1])   

نماز میں تَصَوُّرِ مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم

اس جگہ اِمام غَزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بڑی عشق بھری بات لکھی، آپ نماز کے آداب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: جب نماز پڑھنے والا  اَلتَّحِیَّات پر پہنچے اور یہ پڑھے: اَلسَّلَامُ عَلَیْكَ اَیُّھَا النَّبِیُّ  (یعنی اے نبی! آپ پر سلام ہو) اس وقت کا ادب یہ ہے کہ نمازی حُضُور جانِ عالَم، نُورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو اپنے دِل میں حاضِر جانے اور یہ تَصَوُّر باندھ کر یہ کلمات کہے کہ میں حُضُور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں سلام عَرض کر رہا ہوں اور آپ صَلَّی اللہ


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح ،جلد:2،صفحہ:90۔