Book Name:Safar e Meraj Aur Pyari Namaz

المنتہیٰ  سے لامکاں پہنچے، عین بیداری میں سَر کی آنکھوں سے اللہ پاک کا دیدار کیا، اتنے ہزاروں لاکھوں کلومیٹر  سَفَر طَے کر کے واپس بھی تشریف لے آئے اور ابھی رات کا کچھ ہی حِصَّہ گزرا تھا، عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: جب حُضُورِ اکرم، جانِ عالَم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  واپس تشریف لائے، بِسْتَر مُبارَک ابھی گرم تھا اور دروازے کی زنجیر بھی ہِل رہی تھی۔([1])         

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

سَفَرِ مِعْراج کے تین حِصّے

اللہ پاک قُرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَاؕ-اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ(۱)

(پارہ: 15 ،سورۂ بنی اسرائیل:1)

ترجَمہ کنزُ العرفان: پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو  رات کے کچھ حصّے میں مسجد  حرام سے مسجدِ اقصیٰ  تک سیر کرائی جس کے  ارد گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں تا کہ ہم  اسے اپنی عظیم نشانیاں  دکھائیں بیشک وہی سُننے والا، دیکھنے والا ہے۔

سَفَرِ مِعْراج کے 3 حِصّے ہیں: (1):فرشی مِعْراج جو مکہ مکرمہ سے مسجدِ اَقْصیٰ تک ہے ،  اسے اِسْراء کہتے ہیں  (2):آسمانی مِعْراج جو مسجدِ اَقْصیٰ سے سِدرۃ ُالمنتہیٰ تک ہے، اسے  مِعْراج کہتے ہیں (3):اس کے بعد ہے لامکانی مِعْراج جو سِدْرہ سے آگے لامکاں تک ہے، اسے عُرُوج کہتے ہیں۔ پارہ:15، سُورۂ بنی اسرائیل کی یہ آیتِ کریمہ جو ہم نے ابھی سماعت


 

 



[1]...انوارِ جمالِ مصطفےٰ، صفحہ:277بتغیرقلیل۔