Book Name:Safar e Meraj Aur Pyari Namaz

کی، اس مختصر آیتِ کریمہ میں سَفَرِ مِعْراج کے ان تینوں حصّوں کا ذِکْر ہے۔ چنانچہ مشہور مُفَسّرِ قُرآن، حکیم الاُمَّت مُفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  اس آیت کے تحت فرماتے ہیں: اس آیت میں بٰرَکْنَا حَوْلَہ تک فرشی مِعْراج یعنی بیت المقدس تک کا ذِکْر ہے اور

لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَاؕ- (پارہ: 15 ،سورۂ بنی اسرائیل:1)

ترجَمہ کنزُ العرفان: تا کہ ہم  اسے اپنی عظیم نشانیاں  دکھائیں ۔

میں آسمانی معراج کا ذِکْر ہے  (کہ ہم نے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو مِعْراج کرائی تاکہ انہیں زمین و آسمان وغیرہ میں اپنی نشانیاں دکھا دیں)، اور  آیت کے اس حِصّے؛

اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ(۱)  (پارہ: 15 ،سورۂ بنی اسرائیل:1)                          ترجَمہ کنز العرفان: بیشک وہی سُننے والا، دیکھنے والا ہے۔

میں لَامکانی مِعْراج کا ذِکْر ہے، اس جملے کا معنیٰ یہ ہے کہ بےشک وہ محبوب بندہ (یعنی رسولِ خُدا، احمد مجتبیٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ) ہی سُننے دیکھنے والے ہیں یعنی قُدْرت کی ان نشانیوں کو دیکھنے اور اللہ پاک کے دیدار کی تاب صِرْف انہی میں ہے، لہٰذا مِعْراج انہیں ہی کرائی گئی۔([1])   

سَفَرِ مِعْراج  ختمِ نبوت  کی دلیل ہے

  اے عاشقانِ رسول !  سَفَرِ مِعْراج ہمارے نبی، پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے  آخری نبی ہونے کی بھی دلیل ہے۔ جی ہاں! اللہ پاک نے فرمایا:

لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَاؕ- (پارہ: 15 ،سورۂ بنی اسرائیل:1)

ترجَمہ کنزُ العرفان: تا کہ ہم  اسے اپنی عظیم نشانیاں  دکھائیں۔


 

 



[1]... نور العرفان، پارہ :15،سورۂ بنی اسرائیل ،زیرآیت :1،صفحہ:339بتغیر قلیل  ۔