Book Name:Safar e Meraj Aur Pyari Namaz

ہوئی۔ یعنی یہ تینوں بابرکت مَقامات ہیں، مِعْراج کے دُولہا، مکی مدنی مصطفےٰصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے شبِ مِعْراج ان تینوں مَقامات پر نماز ادا فرمائی، اس سے معلوم ہوا؛ برکت والی جگہوں  پر جانا، وہاں عبادت کرنا 100 فیصد درست بھی ہے اور   اِنْ  شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم برکت کا ذریعہ بھی ہے۔

صحابۂ کرام   عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   کا ایک مُبارَک معمول

اَلحَمْدُ للہِ!    برکت والی جگہوں پر جانا، وہاں عبادت کرنا صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے معمولات میں سے ہے، وہ مُبارک مَقامات جہاں سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کے مُبارک قدم لگے تھے، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  ان مَقامات کو ڈُھونڈتے اور وہاں عِبَادت کیا کرتے تھے۔چُنانچہ (1):حضرت عتبان بن مالک   رَضِیَ اللہُ عنہ  جو اَنصاری اور بدری صحابی ہیں، آپ کی بینائی جاتی رہی  ، چُنانچہ آپ نے پیارے آقا، مِعْراج کے دُولہا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سے درخواست کی کہ یارسُولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! آپ میرے گھر تشریف لائیے اور وہاں نماز اَدا فرما کر شرف عطا فرمائیے! تاکہ میں اس جگہ کو اپنے لئے جائے نماز بنالوں۔ پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے ان کی درخواست قبول فرمائی۔ ([1]) (2) :  صحابی اِبْنِ صحابی حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہما جب کعبہ میں داخل ہوتے تھے تو کَعْبَہ مُشَرَّفَہ میں اس جگہ نماز اداکرتے جہاں پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے نماز اَدا کی تھی ۔ ([2])

اللہ پاک ہمیں بھی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان   کے اس مُبارک معمول کو اپنانے اور اپنائے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔


 

 



[1]...بخاری ، کتاب الصلاۃ،صفحہ : 178-177،حدیث: 425ملتقطاً۔

[2]...بخاری ، کتاب الصلاۃ ،صفحہ: 195،حدیث: 506ملتقطاً۔