Book Name:Meraj e Mustafa Mein Seekhnay Ki Baatein

( 3 ) : سفرِ معراج اور درسِ بندگی

پیارے اسلامی بھائیو ! سَفَرِ معراج کی حکمتوں میں عُلَمائے کرام یہ بھی فرماتے ہیں کہ یہ سَفَر سَفَرِ بندگی تھا۔ چنانچہ شیخ ابو علی دَقَّاق رَحمۃُ اللہ عَلَیْہفرماتے ہیں : اللہ پاک نے رسولِ ذیشان ، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو دُنیا میں بھیجا تاکہ لوگ آپ سے عِبَادت کے طریقے سیکھیں اور معراج کی رات آسمانوں پر بُلایا تاکہ لوگ آپ سے بندگی کے آداب سیکھ لیں۔ ( [1] )

یعنی اللہ ہمارا رَبّ ہے ، ہم اس کے بندے ہیں ، اس بندہ ہونے کے بھی تو کچھ آداب ہیں۔ آج کل اَخْلاق و آداب ( Ethics ) پر بہت بات ہوتی ہے * والِدین کے آداب * اولاد کے آداب * ڈاکٹر کے آداب * مریض کے آداب * دکاندار کے آداب * گاہک کے آداب * کھانے کے آداب * پینے کے آداب * چلنے کے آداب * سونے کے آداب * ہر چیز * ہر منصب * ہر عہدے کے علیحدہ علیحدہ آداب ہیں۔ غرض کہ * ہم کچھ بھی ہیں * کسی بھی منصب پر ہیں * کسی بھی عہدے پر ہیں * ہمارا معاشرے میں جو بھی حیثیت ( Status ) ہے ، اس سب سے پہلے ہم اللہ پاک کے بندے  ہیں تو اس بندگی کے بھی تو آداب ہیں۔ ان آداب کو بھی تو سیکھنا ہے۔ چنانچہ اللہ کریم نے اپنے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو معراج کروائی ، اس پُورے سَفَر میں آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر عَبْدِیَّت کا غلبہ تھا اور اس میں حکمت یہ ہے کہ ہم سَفَرِ معراج کے اَحْوال پڑھیں ، اس کی روایات سنیں اور ان سے بندگی کے آداب سیکھ لیں۔

پیارے آقا کی ایک خصوصیت

یہی وجہ ہے کہ قرآنِ کریم میں جہاں جہاں معراج کا ذِکْر ہوا ، وہاں آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم


 

 



[1]... کتاب المعراج للقُشَیْری ، باب ذکر الاسئلۃ فی المعراج ، صفحہ : 69۔