Book Name:Meraj e Mustafa Mein Seekhnay Ki Baatein

کے وَصْفِ عَبْد کو ذِکْر کیا گیا ہے۔ مثلاً اللہ پاک نے فرمایا :

سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ   ( پارہ : 15 ، بنی اسرائیل : 1 )

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان : پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو رات کے کچھ حصے میں سیر کرائی۔

سورۂ نجم میں معراج کا بیان ہوا ، وہاں بھی فرمایا :

فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ   ( پارہ27 ، سورۃالنجم : 10 )

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان : پھر اس نے اپنے بندے کو وحی فرمائی ۔

روایت میں ہے : معراج کی رات جب پیارے آقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِر ہوئے تو اللہ پاک نے فرمایا : بِمَ اُشَرِّفُکَ یعنی اے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! آج آپ کو کس شرف سے نوازُوں ؟ عرض کیا : اے رَبِّ کریم ! مجھے اپنی طرف بندگی کی نسبت عطا فرما۔ اس پر اللہ پاک نے یہ آیتِ کریمہ نازِل فرمائی ، ارشاد ہوا : ( [1] )

سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ   ( پارہ : 15 ، بنی اسرائیل : 1 )

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان : پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے خاص بندے کو رات کے کچھ حصے میں سیر کرائی۔

اللہ ! اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک کے بندے تو سب ہی ہیں ، میں بھی اللہ کا بندہ ہوں ، آپ بھی اللہ کے بندے ہیں مگر یہ میرے اور آپ کے آقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی خصوصی شان ہے کہ رَبِّ کریم نے آپ کو عَبْدِہٖ یعنی اپنا خاصُ الخاص بندہ فرمایا ہے۔ قرآنِ کریم میں اور کسی کو بھی یہ والا خِطاب عطا نہیں کیا گیا۔

شانِ عبدیّتِ مصطفےٰ

پیارے اسلامی بھائیو ! یہ ( یعنی عبدُہٗ ہونا ) انتہائی اعلیٰ شان ہے۔ عُلَما فرماتے ہیں : اگر


 

 



[1]... تفسیرِ کبیر ، پارہ : 15 ، سورۂ بنی اسرائیل ، زیر آیت : 1 ، جلد : 7 ، صفحہ : 292۔