Book Name:Meraj e Mustafa Mein Seekhnay Ki Baatein

کیا گزری ؟ کہا : مجھے اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش کیا گیا۔ اعمال نامہ کھلا ، اس میں گُنَاہ گِنے گئے ، اب میں سوچ رہا تھا کہ میں تو ہلاک ہو گیا۔ ( مگر رَبِّ رحمٰن کی رحمت پر قربان ) رَبِّ دوجہان نے فرمایا : جاؤ ! میں نے تمہیں اسی وقت بخش دیا تھا جب تُو نے خُود کو بَد تَر سمجھا تھا۔ ( [1] )

سُبْحٰنَ اللہ ! غرض ہم نے یہ دونوں کام کرنے ہیں : ( 1 ) : عبادت کثرت کے ساتھ کرنی ہے ( 2 ) : اور اپنی عِبَادت کو کچھ سمجھنا بھی نہیں ہے۔بَس اللہ پاک کی رحمت پر نگاہیں جمائے رکھنی ہیں۔

اُچّے بول نہ بول ظہوری رَبّ دے بندے کہہ گئے نے

نِیْوِیں پا کے ٹُر دیاں رہنا چنگا لگدا اے

وضاحت : اے ظہوریؔ ! اللہ پاک کے نیک بندے کہہ گئے ہیں کہ کبھی اُونچے بول مت بولو ! بس عاجزی سے سَر جھکائے زندگی گزار دینا ، بہت اچھا لگتا ہے۔

 ( 3 ) : صِرْف رَبّ کے ہو جاؤ !

پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک کا حقیقی بندہ یعنی صحیح معنوں میں عَبْدُ اللہ بننےکیلئے تیسری بات یہ ضروری ہے کہ بندہ ہر چیز سے کٹ کر صِرْف رَبّ کا ہو جائے۔ معراج شریف کی روایات میں ہے : جب سرکارِ عالی وقار ، مکی مَدَنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِر ہوئے تو اللہ پاک نے فرمایا : اے پیارے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! اَنَا وَ اَنْتَایک میں ہوں ، ایک آپ ہیں۔ وَ مَا سِوَاکَ خَلَقْتُ لِاَجَلِکَ آپ کے عِلاوہ کائنات میں جو کچھ ہے ، وہ سب میں نے آپ کے لئے پیدا کیا ہے۔ ( [2] )


 

 



[1]... تحفۃ المعراج ، صفحہ : 147۔

[2]... مکتوباتِ اِمامِ ربانی ، دفتردوم ، حصہ اوّل ، مکتوب : 7 ، جلد : 2 ، صفحہ : 855۔