Book Name:Meraj e Mustafa Mein Seekhnay Ki Baatein
نے اُمّت پر کرم فرمایااور دُودھ کا پیالہ قبول فرما کر گمراہی سے بچا لیا۔
اے عاشقانِ رسول ! یہ ہمارے لئے سیکھنے کا سبق ہے۔یہ اُمّت فطرت پر قائِم رہنے والی اُمّت ہے۔ لہٰذا ہم سب پر لازِ م ہے کہ ہم فطرت پر قائِم رہیں۔ اب یہ فطرت کیا ہے ؟ فطرت پر قائِم کیسے رہنا ہے ؟ فطرت پر قائِم رہنے کی اہمیت ( Importance ) کیا ہے ؟ آئیے ! سنتے ہیں :
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :
فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْهَاؕ-لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰهِؕ-ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُۗۙ-وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَۗۙ(۳۰) ( پارہ : 21 ، اَلْرُوم : 30 )
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان : ( یہ ) الله کی پیدا کی ہوئی فطرت ( ہے ) جس پر اس نے لوگوں کوپیدا کیا۔ الله کے بنائے ہوئے میں تبدیلی نہ کرنا۔ یہی سیدھا دین ہے مگر بہت سے لوگ نہیں جانتے۔
اس آیت میں فطرت سے مراد دِینِ اسلام ہے۔ ( [1] ) یعنی فرمایا جا رہا ہے کہ اے لوگو ! فطرت ( یعنی دِینِ اسلام ) کی پیروی کرو ! بےشک تمام اِنسانوں کو اِسی فطرت پر ہی پیدا کیا گیا ہے ، اب اس کے بعد جو اس فطرت سے مُنہ موڑ کر کسی اَور طرف رُخ کرتا ہے تو وہ شیطان کے چَنْگُل میں پھنسا ہوا ہے۔ ( [2] )
حدیثِ پاک میں ہے : مَا مِنْ مَوْلُودٍ إِلَّا يُولَدُ عَلَى الْفِطْرَةِ ، فَأَبَوَاهُ يُهَوِّدَانِهِ ، أَوْ يُنَصِّرَانِهِ