Book Name:Qabar Ka Muamla Aasan Nahi

اس دُنیا میں کئے ہوئے اَعْمال کے مُطَابِق ہو گا، جو اس دُنیا میں نیک ہے، اسے برزخ کی زندگی میں *عزّت(Respect)*عظمت *اور سکون و راحت سے نوازا جائے گا اور جو اس دُنیا میں *گنہگار ہے*نمازیں قضا کرنے والا ہے*رمضان المبارک کے روزے چھوڑنے والا ہے*ماں باپ کو ستانے والا ہے*مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے والا ہے *داڑھی منڈانے یا ایک مٹھی سے گھٹانے والا ہے*سُودِی لَیْن دَین کرنے یا خرید و فروخت میں ڈنڈی مارنے والا ہے، برزخ کی زندگی میں اس کا حال بہت بُرا ہو گا، آہ! اگر اللہ پاک کی رحمت سے مَحْرُوم رہ گئے تو قبر میں آگ بھی بھڑک سکتی ہے، سانپ بچھو بھی ڈیرہ جما سکتے ہیں، ہمارا یہ خوبصُورت جسم کیڑے مکوڑوں کی خوراک بھی بن سکتا ہے۔  اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے: 

وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا (پارہ:16، طٰہٰ:124)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان:  اور جس نے میرے ذکر سے منہ پھیرا تو بیشک اس کے لئے تنگ زندگی ہے

صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: اس آیتِ کریمہ میں تنگ زندگی سے مراد قبر کا عذاب ہے۔([1]) یعنی *جو اس دُنیا میں گُنَاہ گار ہے*جو اللہ پاک کے ذِکْر سے*قرآن و سُنَّت سے*نیک کاموں سے*نماز روزے سے مُنہ پھیرتا ہے، اس کے لئے قبر میں تنگ زندگی ہو گی۔

سات سروں والے خوفناک سانپ

صحابئ رسول حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: ایک دِن نبیوں کے نبی، رسولِ


 

 



[1]...  تفسیر بغوی، پارہ:16،سورۂ  طٰہ، زیر ِآیت:124، جلد:3، صفحہ:145۔