Book Name:Qabar Ka Muamla Aasan Nahi

اعلانِ جنگ کرتا اور مجھ سے نہیں ڈرتا تھا۔([1])

اللہُ اکبر! اے عاشقان رسول ! تَصَوُّر باندھیئے! کون ہے جو ایسا خطرناک تَرِین عذاب برداشت کر سکتا ہے...!! یقیناً ہم میں سے کسی کو بھی اس کی ہمت نہیں ہو گی مگر افسوس! ہم ڈرتے نہیں ہیں، غفلت (Heedlessness) میں پڑتے ہیں، سُستی کرتے ہیں، لوگوں سے شرما کر بھلے ہی گُنَاہ چھوڑ دیں، بُرا کام کرنے سے رُک جائیں مگر تنہائی میں وہ گُنَاہوں کا بازار گرم ہوتا ہے کہ اَلْاَمَان وَالْحَفِیظ...!!

گُنَاہ آخر گُنَاہ ہی ہے

پیارے اسلامی بھائیو! گُنَاہ چاہے چھپ کر کیا جائے یا لوگوں کے سامنے کیا جائے، گُنَاہ تو آخر گُنَاہ ہی ہے۔ اور اللہ پاک اپنی نافرمانی کرنے والے بندوں پر سخت غضب فرماتا ہے۔ غور فرمائیے!یہ وہ لوگ تھے جو ظاہری طور پر تو نیک تھے مگر چھپ کر گناہ کرتے تھے اور ایک ہم ہیں کہ عَلَی الْاِعلان گناہ کرتے پھرتے ہیں اور ذرا نہیں شرماتے، ہمارا کیا بنے گا؟ آہ!ذرا سوچئے تو سہی! اگر یُونْہی گناہ کرتے کرتے قبر میں اتر گئے اور ہم پر عذاب مُسَلَّط کردیاگیا تو ہم کیا کریں گے؟اگر سانپ بچھوؤں نے کفن پھاڑ کر ہمارے جسم پر قبضہ جمالیا تو کہاں جائیں گے؟قبر کی دیواریں ملنے سے ہماری پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوگئیں تو کیسی شدید تکلیف ہوگی؟ ایک پتھر کی چوٹ تو برداشت ہوتی نہیں اگر فرشتوں نے ہتھوڑے برسانے شروع کردیئے تو ان نازک ہڈیوں کا کیا بنے گا؟

صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: اے گناہ گار! تُو گناہ


 

 



[1]..   . الزواجر، مقدمہ، جلد:1، صفحہ:30۔