Book Name:Qabar Ka Muamla Aasan Nahi

مَا عِنْدَنَا اَکْثَرُ مِنَ الْحَسْرَۃِ یعنی تم زندہ لوگ بہت زیادہ غفلت میں ہو اور ہم جو قبر میں اُتر چکے، ہم بہت زیادہ حسرت میں ہیں۔ ([1])

آدمی کے دو گھر ہیں

اے عاشقانِ رسول! اس سے پہلے کہ یہ  حسرت اور شرمندگی کا وقت ہم پر آئے، ہمیں چاہئے کہ قبر و آخرت کی تیاری میں مَصْرُوف ہو جائیں۔ حضرت عبد اللہ بن عِیْزار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: آدمی کے 2 گھر ہیں۔ (1):ایک وہ گھر جو زمین کے اُوپر ہے(2):دوسرا وہ گھر جو زمین کے اندر ہے۔ آدمی زمین کے اُوپَر والے گھر کو سجانے سنوارنے میں لگا رہتا ہے، اس میں سردی گرمی سے بچنے کا انتظام کرتا ہے مگر اس فِکْر میں زمین کے اندر والے گھر کو خراب کر بیٹھتا ہے، پِھر اس کے پاس آنے والا آجاتا ہے (یعنی اس کی موت کا وقت ہو جاتا ہے)، اسے کہا جاتا ہے: ذرا بتاؤ تو یہ گھر جس کو تُو نے بہت سجایا سنوارا، اس میں کتنا عرصہ رہو گے؟ بندہ کہتا ہے: میں نہیں جانتا...!! پِھر کہا جاتا ہے: اور جس گھر کو تُو نے خراب کر لیا (یعنی قبر) اس میں کتنا عرصہ رہنا ہے، بندہ کہتا ہے: وہی تو اَصْل ٹھکانا ہے۔ اب کہا جاتا ہے: تُو اس بات کا اِقْرار بھی کر رہا ہے (پِھر بھی تُو نے قبر کے لئے کچھ نہیں کیا) کیا تُو عقل مند ہے...!! ([2])

پیارے اسلامی بھائیو! حقیقت یہی ہے، ہم اس دُنیا میں کتنا عرصہ ہیں، ہم نہیں جانتے، جلد، بہت جلد ہمیں اندھیری قبر میں اُتار دیا جائے گا، پِھر وہاں ہم نے قیامت تک رہنا ہے، عقلمند وہی ہے جو اس دُنیا میں رہ کر قبر کی تیاری کرتا ہے، جو یہ نہیں کرتا بلکہ دُنیا کی رنگینیوں


 

 



[1]..   .اھوال القبور، الباب السادس فی ذکر عذاب...الخ، فصل ماجاء فی الکشف...الخ، صفحہ:68۔

[2]..   اھوال القبور، الباب الثالث عشر فی ذکر کلمات...الخ،  صفحہ:244۔