Book Name:Qabar Ka Muamla Aasan Nahi

نے فرمایا: کنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَزُورُوهَا  فَإِنَّهَا تُزَهِّدُ فِي الدُّنْيَا، وَتُذَكِّرُ الآخِرَةَیعنی میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا اب زیارتِ قبور کر لیا کرو کہ بے شک قبریں دیکھنا دُنیا سے بےرغبت کرتا اور آخرت کی یاد دلاتا ہے۔([1])

اے عاشقانِ رسول! *مسلمان کی قبر پر جانا سُنَّتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  ہے اور اولیائے کرام و شُہَدائے عظام    رَحمۃُ اللہِ علیہم    کے مزارات پر حاضری سعادت ہی سعادت اور انہیں ایصالِ ثواب مَندُوب (یعنی پسندیدہ )و کارِ ثواب ہے۔([2]) *قبرستان میں اس طرح کھڑے ہوں کہ قبلے کی طرف پیٹھ اورقبر والوں کے چہروں کی طرف منہ ہو، اس کے بعد حدیثِ پاک میں بیان کئے گئے طریقے کے مطابق یُوں سلام کرے: اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللہُ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالْاَثَر   یعنی اے قبر والو! تم پر سلام ہو، اللہ پاک ہماری اور تمہاری مغفرت فرمائے، تم ہم سے پہلے آگئے اور ہم تمہارے بعد آنے والے ہیں۔([3]) *قبرستان میں داخِل ہو کر یہ دُعا پڑھی جائے: اَللّٰھُمَّ رَبَّ الْاَجْسَادِ الْبَالِیَۃِ وَالْعِظَامِ النَّخِرَۃِ الَّتِیْ خَرَجَتْ مِنَ الدُّنْیَا وَھِیَ بِکَ مُؤْمِنَۃٌ اَدْخِلْ عَلَیْھَا رَوْحًا مِّنْ عِنْدِکَ وَسَلامًا مِّنِّی(ترجمہ:اے ا! اے گل جانے والے جسموں اور بَوسیدہ ہڈّیوں کے ربّ!جو دنیا سے ایمان کی حالت میں رخصت ہوئے تُو اُن پر اپنی رحمت فرما اور ان کو میرا سلام پہنچا دے۔

شَرْحُ الصُّدُوْر میں ہے :جو بندہ قبرستان میں داخِل ہو کر یہ دُعا پڑھے تو حضرت آدم عَلَیْہ الْسَّلام  سے لے کر دُعا پڑھنے کے وقت تک جتنے مسلمان فوت ہوئے سب دُعا پڑھنے


 

 



[1]...ابن ماجہ ،کتاب جنائز ،  باب ماجاء فی زیارۃ القبور،   صفحہ: 252، حدیث:1571۔

[2]...فتاوٰی رضویہ ،جلد: 9، صفحہ: 532۔

[3]...تِرمِذی، کتاب :جنائز،  صفحہ: 275حدیث 1053۔