Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Ishq e Rasool

کے چین، رحمتِ دارین، تاجدارِ حَرَمَین،سرورِ کَونَین ، نانائے حَسَنَین صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی جان کو آ گئے اور تالیاں بجاتے، طرح طرح سے پھبتیاں کستے پیچھا کرنے لگے، یکایک اِن ظالموں نے پتَّھر اُٹھا لیے اور دیکھتے ہی دیکھتے… آہ ! آہ !صد ہزار آہ ! میرے آقا ، میرے دل کے سُلطان آقا،رحمتِ عالمیان آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے جسمِ مبارک پر پتَّھراؤ شُروع کر دیا، ہائے کاش ! سگِ مدینہ عُفِیَ عنہاُس وقت پیدا ہو کر ایمان لا چکا ہوتا… کاش ! دیوانہ وار… پروانہ وار … مستانہ وار…وہ سارے پتَّھر اپنے جِسم پر جھیلتا۔([1])

 یہ الفاظ کہتے ہوئے امیر اہلسنت پر رِقَّت طاری تھی اورآپ غمِ مصطفےٰ میں آنسو بہا رہے تھے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

صحابۂ کرام کی آقا کریم کے ساتھ وابستگی

پیارے اسلامی بھائیو!صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان کے مزاجِ عشقِ رسول کا ایک اور پہلو سنیئے!صحابۂ کرام علیہم ُالرِّضْوَان  کا یہ بھی بہت نِرالا،بہت پیارا انداز تھا کہ یہ حضرات اپنی خوشی غمی میں پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کوشریک کیا کرتے تھے،ان کے لئے کوئی خوشی اس وقت تک خوشی ہوتی ہی نہیں تھی، جب تک رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اس میں شریک نہ ہو جاتے۔  *حضرت بی بی اُمِّ سلیم رَضِیَ اللہُ عنہا صحابیہ ہیں،مشہور صحابئ رسول حضرت اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہ کی والدہ محترمہ ہیں،حضرت اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ عنہ کے چھوٹے بھائی حضرت عبد اللہ کی جب وِلادت ہوئی، حالانکہ ان کی


 

 



[1]...بھیانک اونٹ،صفحہ:12 بتغیر قلیل۔