Book Name:Ameer e Ahl e Sunnat Ka Ishq e Rasool

  بچپن میں بھی اگر کوئی آپ کو ڈانٹ دیتا یا مارتا تو انتقامی کاروائی نہ کرتے بلکہ خاموشی اختیار فرماتے اور صبر کرتے، ہم نے انہیں بچپن میں بھی کبھی کسی کو بُرا بھلا کہتے یا کسی کے ساتھ جھگڑا کرتے نہیں دیکھا *امیرِ اَہلسنّت  جوانی ہی میں  عِلْمِ دین کے زیور سے آراستہ ہو چکے تھے۔آپ نے حصولِ علم کے ذرائع میں سے کتابیں پڑھنے اور علمائے کرام کی صحبت میں رہنے کو اختیار کیا۔اس سلسلے میں آپ مسلسل 22 سال مفتئ اعظم  پاکستان حضرت علامہ مفتی  وقار الدین قادِری  رَحمۃُ اللہِ علیہ کی صحبتِ بابرکت میں حاضِر رہے *مفتی وقارُ الدین رَحمۃُ اللہِ علیہ نے امیرِ اَہلسنّت کو اپنی خلافت و اجازت   سے بھی نوازا *مفتی وقارُ الدِّین رَحمۃُ اللہِ علیہ کے عِلاوہ  آپ کو مفتی شریف الحق امجدی  رَحمۃُ اللہِ علیہ نے بھی چاروں سلسلوں (قادریہ، چشتیہ، نقشبندیہ اور سہروردیہ) کی خِلافت عطا کی ہے *ستمبر 1981ء میں امیرِ اہلسنت نے عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کا آغاز فرمایا، اگرچہ آپ پہلے بھی نیکی کی دعوت دیا کرتے تھے مگر جب دعوتِ اسلامی کا باقاعدہ آغاز ہوا، اس وقت سے امیرِ اہلسنت نے نیکی کی دعوت دینے کا باقاعدہ سلسلہ شروع فرمایا *امیرِ اہلسنت نے یہ   دینی  مقصد اپنایا کہ  مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصْلاح کی کوشش کرنی ہے پھر اس   دینی  مقصد کو لے کر آپ نے نہ دِن دیکھا نہ رات، مسلسل کوشش کرتے چلے گئے، کرتے چلے گئے،یہاں تک کہ اللہ پاک کے کرم،اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی نَظْرِ عِنَایت اور اولیائے کرام رَحمۃُ اللہِ علیہم کے فیضان سے دعوتِ اسلامی کا دِینی پیغام دُنیا بھر میں عام ہو گیا *ابتدا میں امیر اِہلسنت نے بہت مشقت  بھی اُٹھائی، آپ کے راستے میں رُکاوٹیں بھی کھڑی ہوئیں، بعض نادانوں نے نیکی کی دعوت کے اس دینی کام کو مَعَاذَ اللہ!