Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

وضاحت: آہ و نالہ کا مطلب: عشق۔ یعنی ہم اس دُنیا میں سیر و تفریح کے لئے نہیں آئے، یہاں گھر،کوٹھیاں، بنگلے بنانے کے لئے نہیں آئے بلکہ یہ دُنیا مقامِ پرورشِ آہ و نالہ ہے یعنی ہم یہاں اس لئے ہیں تاکہ اپنے دِل میں اللہ پاک کی مَحبّت کو پروان چڑھائیں، دِن بہ دِن اس مَحبّت میں اِضافہ ہی کرتے چلے جائیں۔ اس کام کے لئے ہم اس دُنیا میں آئے ہیں۔

گھر نہ بنانے کا انوکھا سبب

ایک مرتبہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہ الْسَّلام ایک پہاڑ کے قریب سے گزرے، دیکھا؛ وہاں ایک بوڑھا آدمی اللہ پاک کی عِبَادت میں مَصْرُوف ہے، آپ نے فرمایا: اے شخص تُو نے گھر کیوں نہ بنایا، اگر بنا لیتا تو سردِی گرمی سے حفاظت رہتی۔ اس  نیک آدمی نے عرض کیا: اے رُوحُ اللہ عَلَیْہ الْسَّلام! مجھے آپ سے پہلے نبیوں کی خِدْمت کی بھی سعادت ملی، انہوں نے مجھے بتایا کہ میری عُمر 700 سال سے زیادہ نہیں ہو سکے گی۔ لہٰذا (وقت چونکہ تھوڑا ہے)، عِبَادت چھوڑ کر گھر بنانے میں مَصْرُوف ہونا مجھے گوارا نہ ہوا۔([1])

اللہُ اَکْبَر! کیا انداز ہے، کیسی پیاری سوچ ہے...!! اُن نیک بزرگ کو 700 سال کی عمر ملی تھی، انہوں نے اس کو بھی کم سمجھا کہ اتنی تھوڑی مُدَّت ہے، اگر گھر بنانے میں لگ گیا تو عِبَادت کب کروں گا...!! آہ! ایک ہم ہیں، عمر کتنی ہے...؟ اَوْسطًا 60 سے 70 سال اور انداز کیسے ہیں...؟ جیسے ہم نے ہمیشہ دُنیا ہی میں رہنا ہے۔ حِرْص ہے، لالچ ہے، دُنیا، دُنیا اور بس دُنیا ہے۔ *عالیشان محلّات بناتے ہیں یا ان کی خواہش رکھتے ہیں*بینک بیلنس بڑھانے کی فِکْر ہے*کاریں*کوٹھیاں بنانے کی فِکْر ہے، آخرت کی کوئی فِکْر نہیں ہے*قبر میں اُترنا ہے*حشر میں اُٹھنا ہے*میزانِ عَمَل پر پہنچنا ہے*ہر ہر عَمَل کا حساب دینا ہے *پُل صراط


 

 



[1]...حکایات و قصص ، یاتی فی آخر الزمان امۃ لاتجاوز...الخ، الحکایۃ:50، صفحہ:71۔