Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔ جب ایک بندے سے ہم اتنی حیا کرتے ہیں بلکہ بندہ بھی دُور کی بات، کیمرہ لگا ہوا ہو تو ہم بہت سارے گُنَاہوں اور غلط کاموں سے خود کو بچا لیتے تو اللہ پاک سے ہمیں کتنی حیا کرنی چاہئے...!! وہ ہمارا رَبّ ہے، ہمارا مالِک ہے، ہمارا خالِق ہے، بندہ یہ سوچ کر کہ مجھے کوئی نہیں دیکھ رہا، گُنَاہوں میں پڑ جائے اور اللہ پاک دیکھ رہا ہے، اس بات کی کوئی پروا ہی نہ کرے، یہ کتنے شرم کی بات ہے...!! ہمیں چاہئے کہ ہم تنہائی میں بھی اور لوگوں کے سامنے بھی ہر حال میں اللہ پاک کے فرمانبردار ہی رہیں۔

چُھپ کے لوگوں سے کئے جس کے گناہ      وہ خبردار ہے کیا ہونا ہے

ارے اَو مجرمِ بے پروا دیکھ                                                                      سر پہ تلوار ہے کیا ہونا ہے([1])

وضاحت:اے گناہ کرنے والے !تُو نے لوگوں سے تو اپنے گناہ چھپا لئےمگر یہ بھول گیا ، جس ربّ کی نافرمانیاں کی ہیں ، وہ تیرے ان کاموں سے واقف ہے، اب غور کر تیرا محشر میں کیا ہو گا، اے غفلت میں پڑےمجرم! ہوش کر ! تیرے سر پر ہر وقت مو ت کی تلوار لٹک رہی ہے،خدا سے ڈر! گناہوں سے کنارہ کر،اگر تو لاپرواہی سے گناہوں بھری زندگی گزارکر مر گیا تو تیرا کیا بنے گا؟

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

(6): لوگوں میں گمنام ہو

پیارے آقا کے پیارے دوست کے 7 اوصاف میں سے چھٹا وصف ہے : وَكَانَ غَامِضًا فِي النَّاسِ لَا يُشَارُ اِلَيْهِ بِالْاَصَابِعِ وہ لوگوں میں چھپا ہوا ہو، لوگ اس کی طرف انگلیوں سے اشارے نہ کریں۔


 

 



[1]...حدائق بخشش، صفحہ:167۔