Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost

اسی مفہوم کی ایک حدیثِ پاک کے تحت حکیم الامت، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: یعنی دُنیوی کمالات، دولت، صحت، طاقت میں یوں ہی دینی کمالات مثلاً عِلْم، عِبَادت، ریاضت میں اس کی شہرت نہ ہو کہ عوام کیلئے شہرت خطرناک ہی ہے، اس سے عموماً دِل میں غرور، تکبر پیدا ہو جاتے ہیں، ایسی شہرت سے گمنامی اچھی ہے، ہاں! بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ وہ شہرت سے متکبر نہیں ہوتے، وہ سمجھتے ہیں کہ نیک نامی و بدنامی اللہ پاک کے قبضہ میں ہے، لوگوں کا کوئی اعتبار نہیں، انہیں زِندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگاتے دیر نہیں لگتی۔([1])

اللہ پاک گمنام بندوں سے محبت فرماتا ہے

ایک روز حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہُ عنہ اپنے جانوروں کی دیکھ بھال فرما رہے تھے کہ آپ کا بیٹا عُمر بن سَعْد آیا اور بولا: ابا جان...! آپ یہاں اُونٹ بکریوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں جبکہ لوگ وہاں خلافت کی باتیں کر رہے ہیں، حضرت سَعْد بِنْ اَبِی وقاص رَضِیَ اللہُ عنہنے اپنے بیٹے کے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: اُسْکُتْ خاموش ہو جاؤ...! پھر آپ رَضِیَ اللہُ عنہ نے ایک حدیثِ پاک سُنائی، فرمایا: میں نے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے سُنا کہ اِنَّ اللہَ یُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِیَّ الْغَنِیَّ الْخَفِیَّ بے شک اللہ پاک تقویٰ والے، غنی اور گمنام بندے سے محبت فرماتا ہے۔ ([2])

سُبْحٰنَ اللہ! معلوم ہوا: گمنامی بھی ایک نعمت ہے۔ اللہ پاک گمنام بندے کو پسند فرماتا ہے۔ آہ! اَفْسَوس...!! آج کل ہمارا حال بہت بےحال ہے۔ سَستی شہرت کے حُصُول میں گویا دَوڑ لگی ہوئی ہے، *کیا شہری*کیا دیہاتی*کیا چھوٹا*کیا بڑا، ایک تعداد ہے ، جو ایک سے


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح، جلد:7، صفحہ:136۔

[2]...مسلم، کتاب الزہد، صفحہ:1135، حدیث:2965۔