Book Name:Qaroon Ko Naseehat
مجھے مال و دولت کی آفت نے گھیرا بچا یا الٰہی! بچا یا الٰہی!
نہ دے جاہ و حَشمت نہ دولت کی کثرت گدائے مدینہ بنا یا الٰہی!([1])
اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
(2):قارُون کو دوسری نصیحت
اے عاشقانِ رسول! بنی اسرائیل کے نیک مسلمانوں نے قارُون کو دوسری نصیحت کرتے ہوئے کہا:
وَ ابْتَغِ فِیْمَاۤ اٰتٰىكَ اللّٰهُ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ (پارہ:20، اَلْقَصَص:76)
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان: اور جو مال تجھے الله نے دیا ہے اس کے ذریعے آخرت کا گھر طلب کر۔
یہ بھی بہت خوبصُورت نصیحت ہے، اللہ پاک نے جو کچھ عطا کیا ہے* مال ہے *دولت ہے* اچھی آواز ہے* اچھی صحت ہے* جوانی ہے* سانسیں ہیں* جو کچھ بھی رَبّ کا دِیا ہے، اس سے دُنیا نہیں آخرت طلب کیجئے!
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خدا رَضِیَ اللہُ عنہنے فرمایا:لوگو! آخرت آ رہی ہے، دُنیا جا رہی ہے۔اِن میں سے ہر ایک کے چاہنے والے ہیں۔ تم آخرت کے چاہنے والے بنو! دُنیا کے چاہنے والے مت بننا...!!([2])
اس لئے آخرت کے طلب گار بنیں، دُنیا جا رہی ہے...!! اگر *ہم اپنی جوانی دُنیا پر