Book Name:Pyary Aaqa Ka Pyara Dost
نفس و شیطان ہوگئے غالب ان کے چُنگل سے تُو چُھڑا یاربّ
نِیم جاں کر دیا گناہوں نے مرضِ عصیاں سے دے شِفا یاربّ
کر دے جنّت میں تُو جَوار اُن کا اپنے عطّاؔر کو عطا یاربّ([1])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
(7): بقدرِ کفایت روزی پرصبرکرنے والا ہو۔
پیارے آقا کے پیارے دوست کے 7 اوصاف میں سے ساتواں وصف یہ ہے : وَكَانَ رِزْقُهٗ كَفَافًا فَصَبَرَ عَلَى ذَلِكَ بقدرِ کفایت روزی پرصبرکرنے والا ہو۔یعنی اللہ پاک نے اسے جتنا رِزْق دیا ہے، اس پر قناعت کرنے والا ہو، اس پر خوش رہنے اور اللہ پاک کی رضا میں راضِی رہنے والا ہو۔
خُدا! تجھ سے تیری وِلا مانگتا ہوں میں عشقِ شہِ اَنْبِیا مانگتا ہوں
اِلہٰی! نہیں مانگتا مال و دولت فَقَط تجھ سے تیری رِضا مانگتا ہوں([2])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ حضرت علی رَضِیَ اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: مَنْ رَضِيَ مِنَ الله بِالْيَسِيرِ مِنَ الرِّزْقِ رَضِيَ الله مِنْهُ بِالْقَلِيلِ مِنَ الْعَمَلِ یعنی جو اللہ پاک کے دئیے ہوئے تھوڑے رزق پر راضی ہو جائے گا، اللہ پاک اس کے تھوڑے عمل پر راضی ہو جائے گا۔([3])