30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
(92) بزرگوں کے مختصرحالات، فرمودات اورمغفرت کے واقعات پرمشتمل (111) کتابوں سے مرتب کی گئی منفردکتاب152رحمت بھری حکایات
مُرَتِّبِیْن مدنی علما (شعبہ تراجم کتب) پیش کش : مجلس المدینۃ العلمیۃ (دعوتِ اسلامی) ناشر مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط ’’رحمت بھری حکایت ‘‘کے12حُروف کی نسبت سے اس کتاب کو پڑھنے کی’’12 نیّتیں ‘‘ فرمانِ مصطفی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ : ’’ نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌمِّنْ عَمَلِہٖ یعنی : مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔‘‘ ( المعجم الکبیر للطبرانی ، الحدیث : ۵۹۴۲، ج ۶، ص ۱۸۵) دو مَدَنی پھول : (۱) بغیر اچھی نیّت کے کسی بھی عملِ خیر کا ثواب نہیں ملتا۔ (۲)جتنی اچھی نیّتیں زِیادہ، اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔ (۱)ہر بارحمد و (۲)صلوٰۃ اور(۳)تعوُّذو( ۴)تَسمِیَہ سے آغاز کروں گا (اسی صَفْحَہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے چاروں نیّتوں پر عمل ہوجائے گا)۔ ( ۵) رِضائے الٰہی کے لئے اس کتاب کا اوّل تا آخِر مُطَالَعہ کروں گا۔ ( ۶) حتَّی الْوَسْع اِس کا باوُضُو اور قِبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا۔( ۷)جہاں جہاں ’’ اللّٰہ ‘‘ کا نامِ پاک آئے گا وہاں عَزَّ وَجَلَّ اور ( ۸) جہاں جہاں ’’سرکار‘‘کا اِسْمِ مبارَک آئے گا وہاں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پَڑھوں گا۔( ۹)دوسروں کو یہ کتاب پڑھنے کی ترغیب دلائوں گا۔( ۱۰)اس حدیث ِپاک’’ تَھَادَوْا تَحَا بُّوْا ‘‘ ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی ۔ ( مؤطاامام مالک ، الحدیث : ۱۷۳۱، ج ۲، ص ۴۰۷) پر عمل کی نیت سے(ایک یا حسب ِ توفیق) یہ کتاب خرید کر دوسروں کو تحفۃً دوں گا۔ ( ۱۱)اپنی اصلاح کے لئے مَدَنی اِنعامات پرعمل کی کوشش کروں گا۔( ۱۲)کتابت وغیرہ میں شَرْعی غلَطی ملی تونا شرین کو تحریری طور پَر مُطَّلع کروں گا۔(مصنّف یاناشِرین وغیرہ کو کتابوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم طالمد ینۃ العلمیۃ
از : شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت ، بانی ٔ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّارؔقادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی اِحْسَا نِہٖ وَبِفَضْلِ رَسُوْ لِہٖ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰ ِلہٖ وَسَلَّم تبلیغِ قرآن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اِشاعتِ علمِ شریعت کو دُنیا بھر میں عام کرنے کا عزمِ مُصمّم رکھتی ہے، اِن تمام اُمور کو بحسنِ خوبی سر انجام دینے کے لئے متعدد مجالس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے ایک مجلس’’ المد ینۃ العلمیۃ ‘‘ بھی ہے جو دعوتِ اسلامی کے عُلما و مُفتیانِ کرام کَثَّرَ ھُمُ اللّٰہُ السَّلَام پر مشتمل ہے، جس نے خالص علمی، تحقیقی اوراشاعتی کام کا بیڑااُٹھایاہے۔اس کے مندرجہ ذیل چھ شعبے ہیں : (۱)شعبۂ کتُبِ اعلیٰ حضرت (۲)شعبۂ درسی کُتُب (۳)شعبۂ اصلاحی کُتُب (۴)شعبۂ تراجمِ کتب (۵)شعبۂ تفتیشِ کُتُب (۶)شعبۂ تخریج ’’ المد ینۃ العلمیۃ ‘‘کی اوّلین ترجیح سرکارِ اعلیٰ حضرت اِمامِ اَہلسنّت، عظیم البَرَکت، عظیم المرتبت، پروانۂ شمعِ رِسالت، مُجَدّدِ دین و مِلَّت، حامیٔ سنّت ، ماحیٔ بِدعت، عالِمِ شَرِیعت، پیرِ طریقت، باعث ِ خَیْر و بَرَکت، حضرتِ علاّمہ مولیٰنا الحاج الحا فِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی گِراں مایہ تصانیف کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق حتَّی الْوَسْع سہل اُسلُوب میں پیش کرنا ہے ۔ تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں اِس عِلمی، تحقیقی اوراشاعتی مدنی کام میں ہر ممکن تعاون فرمائیں اور مجلس کی طرف سے شائع ہونے والی کُتُب کا خود بھی مطالَعہ فرمائیں اور دوسروں کو بھی اِ س کی ترغیب دلائیں ۔ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ’’دعوتِ اسلامی‘‘کی تمام مجالس بَشُمُول’’ المد ینۃ العلمیہ ‘‘ کو دن گیارہویں اور رات بارہویں ترقّی عطا فرمائے اور ہمارے ہر عملِ خیر کو زیورِ اِخلاص سے آراستہ فرماکر دونو ں جہاں کی بھلائی کا سبب بنائے۔ ہمیں زیر گنبد ِ خضرا شہادت، جنّت البقیع میں مدفن اور جنّت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔ ( اٰمِیْنَ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) رمضان المبارک ۱۴۲۵ھ ٭…٭…٭…٭…٭…٭ پہلے اسے پڑھ لیجئے! پیارے اسلامی بھائیو!ایک دن انسان کو مرنااوراپنی کرنی کا پھل بھگتنا ہے۔ اگر زندگی میں نیک اعمال کئے ہوں گے تو آخرت میں اس کی جزاپائے گا اور اگر برے اعمال کئے ہوں گے توآخرت میں اس کی سزاپائے گا۔جب انسان کی روح قبض ہو تی ہے تو روح کو جسم کے تصرف سے روک دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرنے کے بعداجسام حرکت نہیں کرتے وہ خشک لکڑی کی طرح ہو جاتے ہیں اور موت کے بعد عقل، ایمان اور معرفت روح کے ساتھ جاتے ہیں ۔ البتہ موت کے بعدروح کا اپنے جسم سے تعلق باقی رہتاہے اورنیند بھی ایک قسم کی موت ہے لہٰذا جب انسان سوجاتا ہے تو اس کی روح عالم ملکوت میں چلی جاتی ہے اور مردہ انسان کی روح سے ملاقات کرتی ہے۔زندہ اور مردہ کی روحوں کاآپس میں ملاقات کرنا ثابت ہے اوریہ بات بھی ثابت ہے کہ مرنے کے بعد زندہ لوگ کسی کوخواب میں دیکھتے ہیں اور اُس کے حال کے بارے میں پوچھتے ہیں ۔ چنانچہ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے : اَللّٰهُ یَتَوَفَّى الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِهَا وَ الَّتِیْ لَمْ تَمُتْ فِیْ مَنَامِهَاۚ-فَیُمْسِكُ الَّتِیْ قَضٰى عَلَیْهَا الْمَوْتَ وَ یُرْسِلُ الْاُخْرٰۤى اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّىؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ َّتَفَكَّرُوْنَ(۴۲) ( پ ۲۴، الزمر : ۴۲) ترجمۂ کنز الایمان : اللّٰہ جانوں کو وفات دیتا ہے ان کی موت کے وقت اور جو نہ مریں انہیں ان کے سوتے میں پھر جس پر موت کا حکم فرمادیا اسے روک رکھتا ہے اور دوسری ایک میعاد مقرر تک چھوڑ دیتا ہے بے شک اس میں ضرور نشانیاں ہیں سوچنے والوں کے لئے۔ اس آیت ِ مبارکہ کی تفسیر میں حضرت سیِّدُنا عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں : ’’مجھے معلوم ہوا ہے کہ زندہ اور مردہ لوگوں کی روحیں خواب میں ایک دوسرے سے ملاقات کرتی اورسوالات کرتی ہیں ۔ پس مردوں کی ارواح کو اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ روک لیتا ہے اور زندوں کی ارواح کوان کے اجسام میں لوٹا دیتا ہے۔‘‘ (1) حضرت سیِّدُنا ابو درداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ’’جب بندہ مر جاتا ہے تو اس کی روح کو ایک مہینے تک اس کے گھر کے ارد گرداور ایک سال تک اس کی قبر کے ارد گرد گھمایاجاتا ہے۔ پھراسے اس مقام پر پہنچا دیا جاتا ہے جہاں زندوں اورمردوں کی ارواح باہم ملاقات کرتی ہیں ۔‘‘ (2) مرنے والوں سے ملاقات پر ایک دلیل یہ بھی ہے کہ زندہ شخص مردہ کو خواب میں دیکھتا ہے اوروہ مردہ اس زندہ کواُمورِ غیبیہ کی خبر دیتا ہے اور وہ اسی طرح ہوتی ہے جیسی کہ اس نے خبر دی ہے۔ حضرت سیِّدُنا امام جلا ل الدین سیوطی شافعی عَلَـــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْکَافِی ارشاد فرماتے ہیں : حضرت سیِّدُناامام محمدبن سیرین رَحِمَہُ اللّٰہُ الْمُبِیْن نے ارشاد فرمایاکہ’’مردہ جو بات بتائے وہ حق ہوتی ہے کیونکہ وہ دارِ حق (یعنی برزخ ) میں ہوتا ہے۔‘‘ (3) سیّدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنّت عَلَـــیْہِ رَحْمَۃُ الرَّبِّ الْعِزَّت حدیث ِمبارکہ’’ مَنْ زَارَ قَـبْرَ اَ بَوَیْہِ ( اَ وْ اِ حْدَ اہُمَا فِیْ کُلِّ جُمُعَۃٍ غُفِرَلَـــہٗ وَکُتِبَ بِرًّا یعنی : جواپنے ماں باپ یاان میں سے ایک کی قبرکی ہرجمعہ میں زیارت کیاکرے تواس کی بخشش کی جائے گی اوروہ بھلائی کرنے میں لکھاجائے گا۔(4))‘‘نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں : ’’یہ حدیث نص ہے اس بات میں کہ مردہ زائرپر مطلع ہوتا (یعنی قبرپرآنے والے کوپہچانتا) ہے ورنہ اسے زائر کہناصحیح نہ ہوتاکہ جس کی ملاقات کو جائے جب اسے خبرہی نہ ہو تو یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس سے ملاقات کی۔ تمام عالم اس لفظ سے یہی معنی سمجھتا ہے۔‘‘کچھ آگے چل کر حضرت سیِّدُناامام فخر الدین رازی عَلَـــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْکَافِی کی عبارت نقل فرماتے ہیں : ’’جب زائرقبر کے پاس آتا ہے تواسے قبر سے اور ایسے ہی صاحب ِ قبر کو اس سے ایک خاص تعلق حاصل ہوتاہے اور ان دونوں تعلقات کی وجہ سے دونوں کے درمیان معنوی ملاقات اور ایک خاص ربط (تعلق)حاصل ہوجاتا ہے ، اب اگر صاحب ِ قبر زیادہ قوت والاہے تو زائر مستفیض ہوتا ہے اور برعکس ہے تو برعکس ہوتا ہے۔‘‘ (5) ایسے بے شمار واقعات ہیں جواس بات پردلالت کرتے ہیں کہ زندوں اور مردوں کی اَرواح کی آپس میں ملاقات ہوتی ہے۔ حضرت سیِّدُنا اِمام جلال الدین سیوطی شافعی عَلَـــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْکَافِی نے اپنی مشہورتصنیف’’ شَرْحُ الصُّدُوْرفِی اَحْوَالِ الْمَوْتٰی وَالْقُبُوْر ‘‘میں اس طرح کی کثیر روایات نقل فرمائی ہیں ۔ چنانچہ، ایک عورت کا ہاتھ شَل تھاوہ ازواجِ مطہرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ میں سے کسی کے پاس حاضر ہوئی اور عرض کی کہ ’’ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ سے دعا کیجئے کہ وہ میرا ہاتھ درست فرمادے۔‘‘انہوں نے دریافت فرمایاکہ’’تمہارا ہاتھ کس طرح شَل ہوا؟‘‘ اس نے بتایاکہ میرے والد بہت مالدار تھے جبکہ میری والدہ صدقہ نہیں دیا کرتی تھی، البتہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں ایک گائے ذبح ہوئی تو میری والدہ نے تھوڑی سی چربی ایک مسکین کو دے دی اور ایک پھٹا پُرانا کپڑا بھی اسے دے دیا۔ جب میرے والدین کا انتقال ہوگیاتومیں نے اپنے والد کوخواب میں دیکھا وہ ایک نہر پر ہیں اور لوگوں کو سیراب کررہے ہیں ۔میں نے کہا : ’’اے ابّا جان! کیا آپ نے امّی کو دیکھاہے؟‘‘انہوں نے کہا : ’’ نہیں ۔‘‘ پھر میں اپنی والدہ کو تلاش کرنے لگی۔ چنانچہ، میں نے انہیں اس حال میں پایاکہ ان کے جسم پر اس پھٹے پُرانے کپڑے کے علاوہ کوئی کپڑا نہ تھاجو انہوں نے صدقہ کیا تھااور ہاتھ میں وہی چربی کا ٹکڑا تھا جوانہوں نے صدقہ کیاتھا وہ اسے دوسرے ہاتھ پر مارتیں اور اس کا اثر جو ہاتھ پر لگتا اسے چوس لیتیں اور کہتیں : ’’ہائے پیاس!ہائے پیاس!‘ ‘ میں نے کہا : ’’اے امّی جان! کیا میں آپ کوپانی نہ پلاؤں ؟‘‘انہوں نے کہا : ’’ ہاں کیوں نہیں ۔‘‘ چنانچہ، میں اپنے والد کے پاس آئی اور اُن سے ایک برتن لے کر اپنی والدہ کوپانی پلادیا۔ وہاں پر موجود ایک شخص نے کہا کہ’’ اس عورت کوپانی کس نے پلایا؟جس نے اسے پلایا اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ اس کا ہاتھ شل کردے۔‘‘لہٰذا جب میں بیدارہوئی تو میرا ہاتھ شَل ہوچکا تھا۔ (6) پھریہ کہ خوابوں کی شرعی حیثیت کیاہے اورانہیں لوگوں سے بیان کرنے کا حکم کیاہے؟ اس سلسلے میں صحیح احادیث ِ مبارکہ سے ثابت ہے کہ حُسنِ اَخلاق کے پیکر، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اچھے خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا ہے۔ چنانچہ، اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’نیک مسلمان کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔‘‘ (7) دوسری روایت میں ہے کہ ’’نبوت ختم ہو گئی۔اب میرے بعد نبوت نہ ہوگی ہاں !بشارتیں ہوں گی۔‘‘عرض کی گئی : ’’وہ بشارتیں کیا ہیں ؟‘‘ارشاد فرمایا : ’’اچھا خواب آدمی خود دیکھے یا اس کے لئے دیکھا جائے۔‘‘ (8) سرکارِ مدینہ ، قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’جب تم میں سے کوئی ایساخواب دیکھے جو اسے بھلا معلوم ہو تووہ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی طرف سے ہے اوراسے چاہیے کہ اس پر اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی حمد بجا لائے اور لوگوں کے سامنے بیان کرے۔‘‘ (9) سیّدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنّت مجدد دین وملت شاہ امام احمد رضا خان عَلَـــیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن سے خواب کے بارے میں ایک سوال کیا گیا تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـــیْہ نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا : ’’خواب چار قسم ہے : ایک حدیث ِ نفس کہ دن میں جو خیالات قلب پر غالب رہے جب سویا اور اس طرف سے حواس معطل (یعنی سست) ہوئے عالمِ مثال(یعنی خیالی دنیا) بقدر اِستِعْدَاد مُنْکَشِف (یعنی ظاہر) ہوا انہیں تخیلات کی شکلیں سامنے آئیں یہ خواب مہمل وبے معنی ہے اور اس میں داخل ہے وہ جو کسی خلط(یعنی ملاوٹ)’’جسم کی چار خلطیں ہوتی ہیں : صفرا، سودا، خون، بلغم‘‘(10) کے غلبہ اس کے مناسبات نظر آتے ہیں مثلاً صفراوی آگ دیکھے بلغمی پانی ۔‘‘ ’’دوسرا خواب : القائے شیطان ہے اور وہ اکثر وحشت ناک ہوتا ہے شیطان آدمی کو ڈراتا یا خواب میں اس کے ساتھ کھیلتا ہے، اس کو فرمایا کہ کسی سے ذکر نہ کرو کہ تمہیں ضرر نہ دے ۔ ایسا خواب دیکھے تو بائیں طرف تین بار تھوک دے اور اعوذ پڑھے اور بہتر یہ ہے کہ وضو کرکے دورکعت نفل پڑھے ۔‘‘ ’’تیسرا خواب : القائے فرشتہ ہوتا ہے اس سے گزشتہ و موجودہ و آئندہ غیب ظاہر ہوتے ہیں مگر اکثر پردہ تاویل قریب یا بعیدمیں ، ولہٰذا محتاج تعبیر ہوتا ہے۔‘‘ ’’چوتھا خواب کہ رب العزۃ بلاواسطہ القافرمائے وہ صاف صریح ہوتا ہے اور احتیاجِ تعبیرسے بری۔‘‘ وَاللّٰہُ تَعَالٰی اَعْلَمْ ۔ (11) بعض علمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام نے فرمایاکہ اچھا خواب وحی کی اقسام میں سے ہے۔ پس سویاہواشخص معرفت ِ الٰہی میں سے جس شے سے ناواقف ہوتا ہے اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ اسے اس پر مطلع فرما تا ہے اوراس کاوقوع وظہورحالت ِ بیداری میں ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب صبح کرتے توصحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـــیْہِمْ اَجْمَعِیْن سے استفسار فرماتے : ’’کیا آج کی شب تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا؟‘‘ اور یہ اس لئے تھا کہ اچھاخواب سب کا سب آثارِ نبوت میں سے ہے ۔پس امت کے سامنے اسے ظاہرفرمانالازم ٹھہرااور لوگ اس مرتبہ سے بالکل ناواقف ہیں جسے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اہمیت دیتے اور اس کے متعلق روزانہ دریافت فرماتے جبکہ اکثرلوگ خواب دیکھ کراس پر اعتماد کرنے والے کا مذاق اُڑاتے ہیں ۔(12) مجلس اَ لْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیہ نے کتاب ’’ مَاذَافَعَلَ اللّٰہُ بِکَ بَعْدَ الْمَوْت ( مطبوعہ : مؤسسۃ الکتب الثقافیۃ بیروت لبنان ، الطبعۃ الاولی : ۱۴۲۰ ھـ ) ‘‘ ترجمہ کے لئے شعبہ تراجم کتب کے سپردکی ، شعبہ کے مدنی علما کَثَّرَھُمَ اللّٰہُ تَعَالٰی نے اس کا ترجمہ کیا۔پھراس موضوع سے متعلقہ حکایات کودیگرکتب سے دیکھاتوذہن بناکے اس ترجمہ میں مزیدرحمت بھری حکایات کااضافہ کیاجائے ۔ چنانچہ باہم مشورہ سے یہ طے پاگیااورپھردرج ذیل کتب : (1)… کتاب المنامات ( للامام ابن ابی الدنیا ) ( المکتبۃ العصریۃ ۱۴۲۶ھـ) (2)… الرسالۃ القشیریۃ ( لابی القاسم القشیری ) ( دار الکتب العلیمہ ۱۴۱۸ھـ) (3)… احیاء العلوم ( للامام الغزالی ) ( دار صادربیروت ۲۰۰۰ ء ) (4)… الزہد ( للامام احمدبن حنبل ) ( دار الغد الجدید ۱۴۲۶ھـ) (5)… حلیۃ الاولیاء وطبقات الاصفیائ ) لابی نعیم ) ( دار الکتب العلیمہ ۱۴۱۸ھـ) (6)… سیراعلام النبلاء ( للامام الذہبی ) ( دارالفکر بیروت ۱۴۱۷ھـ) وغیرہ سے مزید حکایات کاترجمہ کرکے اس میں ضم کردیااوران اصحابِ حکایات کے حالات اور فرمودات بھی کتب سیرواسماء الرجال اور کتب تاریخ وتصوف سے ترجمہ کرکے اس میں شامل کردیئے ہیں ۔لہٰذااس کی حیثیت صرف کسی ایک کتاب کے ترجمہ کی نہیں رہی بلکہ یہ ایک تالیف بن گئی ہے۔ اس تالیف کانام قبلہ امیراہلسنّت زیدمجدہ نے ’’152رحمت بھری حکایات‘‘ عطافرمایاہے ۔اس میں 92فوت شدہ حضرات کی مغفرت اورجنت کے اعلیٰ درجات پانے والوں کے خوابوں کی حکایات اوراِن کے ساتھ صاحب حکایت کے مختصر حالات بھی جمع کئے گئے ہیں اوران 92 حضرات کے متعلق 126رحمت بھری حکایات بیان کی گئی ہیں ۔اس کے علاوہ 26 ایسی حکایات جمع کی گئی ہیں جن میں صاحب حکایت کا نام نہیں اوراگرنام ہے توان کے حالات نہ مل سکے ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی عطاؤں ، اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السَّلَام کی عنایتوں اور شیخ طریقت، امیر اہلسنّت، بانی ٔدعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطارؔقادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی پُر خلوص دعاؤں سے اس کتاب کومرتب کرنے کے لئے ’’شعبہ تراجم کتب ‘‘ کے مدنی علما کَثَّرَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی نے بہت زیادہ تلاش وجستجوسے کام لیا اور مستند عربی، فارسی اوراردوکتب سے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ حالات ، فرامین ، حکایات اور مدنی پھول جمع کیے ہیں ۔کتاب کومرتب کرنے کی قدرے تفصیل درج ذیل ہے : (۱)…حتی المقدور کوشش کی گئی ہے کہ تحریرکا انداز آسا ن ہو، تاکہ زیادہ سے زیادہ اسلامی بھائی اس کتاب سے فائدہ اٹھا سکیں ۔ (۲)…حالات وفرمودات کم وبیش 111کتب کی مدد سے جمع کئے گئے ہیں ۔ (۳)…کتاب 545تخاریج ( حوالہ جات) سے مزین وآراستہ ہے۔ (۴)…کئی حکایات کے بعد نصیحت آموز درس بھی لکھا کیا گیاہے ۔ (۵)…کہیں بزرگانِ دین کے اقوال کے بعد مدنی پھول تحریرکئے گئے ہیں ۔ (۶)… مدنی انعامات(13) پرعمل کاجذبہ بڑھانے کے لئے موقع کی مناسبت سے بعض مقامات پرمدنی انعامات بھی نقل کئے گئے ہیں ۔ (۷)…جن بزرگانِ دین کا فقہی مسلک مل سکاوہ درج کردیاگیاہے تاکہ معلوم ہوکہ بڑے بڑے اولیا وعلما بھی کسی نہ کسی اِمام کی مُقَــلِّد تھے ۔ (۸)… مشکل الفاظ کے معانی بریکٹ میں لکھ دیئے گئے ہیں نیز الفاظ پر اعراب کااہتمام کیاگیاہے۔ (۹)…علامات ترقیم(رُموز ِ اوقاف) کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں دُعا ہے کہ’’ہمیں اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش‘‘ کرنے کے لئے مدنی انعامات پر عمل اور مدنی قافلوں میں سفر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دعوتِ اسلامی کی تمام مجالس بشمول مجلس المدینۃ العلمیۃ کو دن پچیسویں رات چھبیسویں ترقی عطا فرمائے۔ ( اٰمِیْنَ بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَـــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) شعبہ تراجِم کتب (مجلس المدینۃ العلمیۃ ) ٭…٭…٭…٭…٭…٭
1 المعجم الاوسط ، الحدیث :۱۲۲،ج۱،ص۴۸۔ 2 فردوس الاخبار ، الحدیث :۶۹۹۰،ج۲،ص۳۶۴۔ 3 شرح الصدور ، باب تلاقی الارواح الموتی …الخ،ص۲۶۹۔ 4 شعب الایمان للبیہقی ، باب فی برالوالدین ، الحدیث :۷۹۰۱،ج۶،ص۲۰۱۔ 5 فتاوی رضویہ، ج۹، ص۷۶۳، ۷۷۵۔ 6 کتاب الجامع لمعمرمع المصنف لعبد الرزاق ، باب سنن من کان قبلکم ، الحدیث :۲۰۹۳۳،ج۱۰،ص۳۱۵۔ شرح الصدور ، باب تلاقی الارواح الموتی … الخ ، ص ۲۷۲۔ 7 صحیح البخاری ، کتاب التعبیر ، باب الرؤیا ، الحدیث :۸۳ ۶۹،ج۴، ص۴۰۳۔ 8 المعجم الکبیر ، الحدیث :۳۰۵۱،ج۳،ص۱۷۹۔ 9 صحیح البخاری، کتاب التعبیر ، باب الرؤیا ، الحدیث :۶۹۸۵،ج۴، ص۴۰۳۔ 10 فیروز اللغات ۔ 11 فتاوی رضویۃ ، ج ۲۹،ص۸۷۔ 12 فیض القدیر ، تحت الحدیث :۳۱۴۱ج۳،ص۲۶۲ 13 فیض القدیر ، تحت الحدیث :۳۱۴۱ج۳،ص۲۶۲
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع