جدید ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کو جدید سہولیات سے آراستہ کرنے کے ساتھ ساتھ آپس کے رابطوں کو تیز اور آسان بنا دیا ہے۔عقلِ انسانی کی مہربانی سے ان ایجادات میں سے کئی تو انسانی زندگی کا جدا نہ ہونے والا حصہ بن گئیں۔
درسِ نظامی وہ مبارک نصاب ہے جو صرف تعلیم نہیں بلکہ دین کی اصل روح اور اس کی عملی تطبیق سکھاتا ہے۔اس کے ذریعے طالبِ علم عربی گرامر، یعنی نحو و صرف اور ادب کے وہ اصول سیکھتا ہے جن کی بدولت قرآن و حدیث کو اصل زبان میں سمجھنا ممکن ہوتا ہے۔
افسوس!معاشرہ بھی ان رشتوں کو بگاڑنے میں اپنا حصہ ڈالتا ہے۔مثلاً:کوئی ماں کے کان بھرتا ہے کہ یہ بچے تمہارے نہیں بنیں گے، تو کوئی بچوں کو ورغلا کر سوتیلی ماں کے خلاف بھڑکاتا ہے۔
حضور نے حضرت زینب بنتِ جحش رضی اللہ عنہا کی یہ جو صفت بیان فرمائی ہے،اس کا بڑا ہی خوبصورت خلاصہ تفسیر صراطُ الجنان میں کچھ یوں مذکور ہے:اَوَّاہ صفت کی خوبی یہ ہے کہ جس میں یہ صفت پائی جائے وہ کثرت سے دعائیں کرتا ہے