30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
قراٰن پاک میں بیماریوں سے شفا ہے
قراٰنِ کریم ہمارے لئے نہ صرف ایک بہترین ضابطۂ حیات (یعنی زندگی گزارنے کا قاعدہ) ہے بلکہ اسی میں ہمارے لئے دنیاو آخرت کی نجات ہے۔ اس کی برکت سے جسمانی و رُوحانی بیماریاں دُور ہوتی ہیں ، جہالت اور گمراہی کی تاریکیاں کافور ہوتی ہیں ، بدعقیدگی اور بداخلاقی جاتی رہتی ہے اور خوش عقیدگی، خوش اخلاقی اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کی معرفت حاصل ہوتی ہے۔ چنانچہ اللہ عَزَّوَجَلَّ قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَۙ-وَ لَا یَزِیْدُ الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا خَسَارًا (۸۲)
ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز جو ایمان والوں کے لئے شفا اور رحمت ہے اور اس سے ظالموں کو نقصان ہی بڑھتا ہے۔
(پ ۱۵، بنی اسرائیل، آیۃ: ۸۲)
اس آیتِ کریمہ کے تحت مفسرِ قراٰن امام فخرالدین رازی عَلیہ رَحمَۃُ اللہ الْقَوِی فرماتے ہیں : ’’ قراٰنِ کریم ہر طرح کی بیماریوں سے شفا عطا فرماتا ہے وہ روحانی امراض ہوں چاہے جسمانی، قراٰنِ کریم کا امراضِ روحانیہ کے لیے شفا ہونا تو ظاہر ہے ہی اس کی تلاوت کی برکت سے بکثرت امراضِ جسمانیہ سے بھی شفا حاصل ہوتی ہے۔ ‘‘ (تفسیر کبیر، بنی اسرائیل، تحت الآیۃ: ۸۲، ۷ / ۳۹۰ ملخصاً)
(اسی آیت کے تحت دیگر مفسرینِ عظام نے جہاں یہ ارشاد فرمایا کہ) قراٰنِ مجید سے امراضِ ظاہرہ اور باطنہ، ضلالت و جہالت (گمراہی و لاعلمی) وغیرہ دُور ہوتے ہیں اور ظاہری و باطنی صحت حاصل ہوتی ہے، اعتقاداتِ باطلہ واخلاقِ رذیلہ (غلط عقیدے اور بُرے اَخلاق) دفع ہوتے ہیں اور عقائدِ حقّہ و معارفِ الٰہیہ و صفاتِ حمیدہ و اخلاقِ فاضلہ (صحیح عقیدے ، اللہ تعالٰی کی معرفت و پہچان، بہترین صفات اور زبردست اَخلاق) حاصل ہوتے ہیں (خزائن العرفان، ص۵۴۱) وہیں مفسرِ قراٰن علامہ ابنِ عطیہ اُندلسی عَلَیہِ رَحمَۃُ اللہ القَوِی (متوفٰی ۶۴۵) نے یہ بھی فرمایا کہ اس بات کا بھی احتمال ہے کہ آیتِ کریمہ میں شِفَآء ٌسے دم اور تعویذات کے ذریعے بیماریوں میں قراٰنِ پاک کا فائدہ مند ہونا مراد ہے۔
(تفسیر المحررالوجیز، بنی اسرائیل، تحت الآیۃ: ۸۲، ۳ / ۴۸۰)
مُفَسِّرینِ عِظام کی مندرجہ بالا تصریحات سے پتہ چلا کہ قراٰنِ مجید پورے کا پورا شفا ہے لیکن بعض سورتوں کے متعلق احادیثِ مبارکہ میں صراحتاً (یعنی واضح طور پر) مختلف بیماریوں سے شفا کا بیان فرمایا گیا جیسا کہ سورۂ فاتحہ کے متعلق ارشاد ہے: حضرت سیّدنا جابر رَضِیَ اللہُ تعالٰی عَنہ سے حضور سراپا نورعَلیہِ الصَّلٰوۃُ و السَّلام نے فرمایا: اے جابر کیا میں تجھے قراٰن میں نازل شدہ سب سے اچھی سورت نہ بتا دوں ؟ سیّدنا جابر رَضِیَ اللہُ تعالٰی عَنہ نے عرض کی: کیوں نہیں یارسول اللہ (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَ سَلَّم ) ۔ تو آپ صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وسَلَّم نے ارشاد فرمایا یہ سورئہ فاتحہ ہے مزید فرمایا: ’’ اس میں ہر مرض کے لیے شفا ہے۔ ‘‘ (شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الإیمان ہو باب فی تعظیم القرآن، فصل فی فضائل السور و الآیات، ۲ / ۴۴۹، حدیث: ۲۳۶۷)
مُحَدِّثِینِکرام نے قراٰنِ مجید کی آیات بیماروں پر پڑھ کر دم کرنے کی بھی کئی روایات نقل فرمائی ہیں چنانچہ حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعالٰی عَنہا بیان فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَ سَلَّم کے اہل میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وَ سَلَّماس پر قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ٭اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ ٭ پڑھ کر دم فرماتے۔ (مسلم، کتاب السلام، باب رقیۃ المریض بالمعوذات والنفث، ص ۱۲۰۵، حدیث: ۲۱۹۲)
حضرت سیِّدُنا ابو سعید خُدری رَضِیَ اللہُ تعالٰی عَنہ بیان فرماتے ہیں : ایک بار چند صحابۂ کرام عَلَیھِمُ الرِّضوَان سفر میں تھے، ان کا گزر عربوں کے ایک قبیلہ کے پاس سے ہوا، صحابۂ کرام عَلَیھِمُ الرِّضوَان نے ان سے مہمان نوازی کا مطالبہ کیا تو انہوں نے انکار کر دیا۔ اس قبیلے کے سردار کو بچھو نے ڈس لیا تھا ، قبیلے والوں نے اس کی صحت کے لیے بڑے جتن کیے لیکن کسی چیز سے فائدہ نہ ہوا، پھر ان میں سے کسی نے کہا: تم اس (صحابۂ کرام کی) جماعت کے پاس جاؤ ، ہو سکتا ہے ان کے پاس کوئی نفع بخش چیز ہو۔ وہ صحابۂ کرام عَلَیھِمُ الرِّضوَان کے پاس آئے اور عرض کرنے لگے : ہمارے سردار کو بچھو نے ڈس لیا ہے ، ہم نے اس صحتیابی کے لیے ہر قسم کی کوشش کر لی ہے مگر کسی چیز سے فائدہ نہیں ہوا، کیا آپ میں سے کسی کے پاس کوئی ایسی چیز
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع