30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
الحمدُ لِلّٰہ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بسم اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
یہ مضمون “ فیضانِ سنّت “ صفحہ 198 تا 220 سے لیا گیا ہے ۔
دعائے عطار : دُعا : یارَبَّ المصطفےٰ!جو کوئی 17صفحات کا رسالہ’’ گھریلو جھگڑوں کا علاج‘‘پڑھ یا سُن لے ، اُس کے گھر بار اورروزگار میں برکتیں عطافرماکراُسےاپنی راہ میں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرما۔
اٰمین بِجاہِ النّبیِّ الْاَمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : قِیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سِوا کوئی سایہ نہیں ہو گا ، تین شخص اللہ پاک کے عرش کے سائے میں ہوں گے۔ عرض کی گئی : یارسولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا : (1)وہ شخص جو میرے اُمّتی کی پریشانی دُور کرے (2) میری سُنّت کو زِندہ کرنے والا(3)مجھ پر کثرت سے دُرود شریف پڑھنے والا۔ (البدور السافرۃ فی امور الا خرۃ ، ص 131 ، حدیث : 366 )
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرتِ سَیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہُ عنہ رِوایت کرتے ہیں کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے کہ اکٹھے ہو کر کھاؤالگ الگ نہ کھاؤ کہ بَرَکت جماعت کیساتھ ہے۔ (ابن ماجہ ، 4 / 21 ، حدیث : 3287 )
حضرتِ وَحْشی بن حَرب رحمۃُ اللہِ علیہ اپنے داداجان رضی اللہُ عنہ سے رِوایت کرتے ہیں کہ صَحابۂ کرام رضی اللہُ عنہ م نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی : یارسولَ اللہ ! صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہم کھانا تو کھاتے ہیں مگر سیر نہیں ہوتے۔ سرکارِ دو عالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا : تُم الگ الگ کھاتے ہو گے؟ عَرض کی : جی ہاں۔ فرمایا : مِل بیٹھ کر کھانا کھایا کرو اور بسم اللہ پڑھ لیا کرو تمہارے لئے کھانے میں بَرَکت دی جائیگی۔ (ابوداؤد ، 3 / 486 ، حدیث : 3764 )
ایک ہی دَسترخوان پر مِل کر کھانے والوں کو مُبارَ ک ہو کہ حضرتِ اَنَس بن مالِک رضی اللہُ عنہ سے رِوایت ہے کہ اللہ پاک کو یہ بات سب سے زیادہ پسند ہے کہ وہ بندۂ مؤمِن کو بیوی بچّوں کے ساتھ دَستَر خوان پر بیٹھ کر کھاتا دیکھے۔ کیونکہ جب سب دَستَر خوان پر جَمع ہوتے ہیں توا للہ پاک اُن کو رَحمت کی نِگاہ سے دیکھتا ہے اورجُدا ہونے سے پہلے پہلے اُن سب کو بَخش دیتا ہے۔ (تنبیہ الغافلین ، ص343 )
پِتھالوجی کے ایک پروفیسر نے اِنکشاف کیا ہے جب مِل کر کھانا کھایا جاتا ہے تو سب کھانے والوں کے جراثیم کھانے میں مِل جاتے ہیں اور وہ دوسرے اَمراض کے جراثیم کو مارڈالتے ہیں نیز بعض اوقات کھانے میں شِفاء کے جراثیم شامِل ہوجاتے ہیں جو مِعدہ کے اَمراض کیلئے مفید ہوتے ہیں۔
حضرتِ جابِر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سُنا : ایک کا کھانا دو کوکافی ہے اور دو کا کھانا چار کو اور چار کا کھانا آٹھ کو کفایت کرتا ہے۔
(مسلم ، ص877 ، حدیث : 5368 )
پیارے پیارے آقا مدینے والے مصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ کفایت نشان ہے ، دو کا کھانا تین کو اور تین کا کھاناچار کوکافی ہے۔ (بخاری ، 3 / 526 ، حدیث : 5392)
مشہور مُفَسِّر حکیمُ الْاُمّت حضرتِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ اِس حدیثِ مبارَک کے تَحت فرماتے ہیں : اگر کھانا تھوڑا ہو اور کھانے والے زِیادہ ، تو انہیں چاہئے کہ دو آدَمِیّوں کے کھانے پر تین آدَمی اور تین کے کھانے پر چار آدَمی گُزارہ کر لیں اگر چِہ پیٹ تو نہ بھرے گا مگر اتنا کھا لینے سے ضُعْف بھی نہ ہو گا(یعنی کمزوری بھی نہ ہو گی ) ، عبادات بخوبی ادا ہو سکیں گی۔ اِس فرمانِ عالی شان میں قناعت و مُرُوَّت کی اعلیٰ تعلیم ہے۔ (مرآۃ المناجیح ، 6 / 16 )
خلیفۃُ الرّسول حضرتِ صِدّیقِ اکبر رضی اللہُ عنہ کے دورِ خِلافت کا واقِعہ ہے ، ایک بار حضرتِ ابو بکر صِدّیق رضی اللہُ عنہ کی زوجہ محترمہ (Wife) رضی اللہُ عنہا کو حَلْوا کھانے کی خواہش ہوئی تو آپ رضی اللہُ عنہ نے ارشاد فرمایا : ہمارے پاس اتنی رقم نہیں کہ ہم حلوا خرید سکیں۔ عَرض کی : میں اپنے گھریلو اخراجات میں سے چند دنوں میں تھوڑے تھوڑے
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع