Moun Ki Safai Ke Faiday
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Moun Ki Safai Ke Faiday | منہ کی صفائی کے فائدے

    منہ کی صفائی کے فائدے
                
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خاتَمِ النَّبیّٖن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط منہ کی صفائی کے فائدے (1) دُعائے عطّار : یارَبَّ المصطفٰے!جوکوئی 14صفحات کا رسالہ ” منہ کی صفائی کے فائدے“پڑھ یا سُن لے اُس کا ظاہِر وباطِن سُتھرا فرما اور اس کو ماں باپ اور خاندان سمیت جنّت میں بے حساب داخلہ نصیب فرما ۔اٰمین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہ علیهِ واٰلہٖ وسلّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : اے لوگو! بے شک بروزِ قیامت اس کی دہشتوں (یعنی گھبراہَٹوں ) اور حساب کتاب سے جلد نجات پانے والا شخص وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دُنیا کے اندر بکثرت دُرود شریف پڑھے ہوں گے۔ (مسند الفردوس، 5/277، حدیث: 8175) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    خِلال

    کھانا کھانے کے بعد کسی لکڑی یا تنکے سے خِلال کرنا سُنّت ہے۔بعض اسلامی بھائی خلال کے لئے ماچس کی تیلی کا بارُود اُکھیڑکر پھینک دیتے ہیں ایسا نہیں کرنا چائیے کہ اِس طرح بارُوْد ضائِع ہوتا ہے کسی اور تِنکے سے خلال کر لیا جائے،خلال کی اَہمیّت سے احادیث ِکریمہ مالا مال ہیں ۔ چنانچہ حضرتِ ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا: ” جو شخص کھانا کھائے (اور دانتوں میں کچھ رہ جائے)اُسے اگر خلال سے نکالے تو تھوک دے اور زبان سے نکالے تو نِگَل جائے۔جس نے ایسا کیا اچھا کیا اور نہ کیا تو بھی حَرَج نہیں۔“ (ابو داوٗد، 1/46، حدیث: 35)

    کِراماً کاتِبِین اور خِلال نہ کرنے والے

    حضرتِ ابوایّوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حُضُور سیّدِ دوعالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہمارے پا س تشریف لائے اور فرمایا: ” خلال کرنے والے کتنے عُمدہ ہیں۔ “صحابۂ کِرام علیہمُ الرّضوان نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !کس چیز سے خلال کرنے والے ؟ فرمایا : ” وُضو میں خلال کرنے والے اور کھانے کے بعد خلال کرنے والے۔ وُضو کا خلال کُلّی کرنا،ناک میں پانی چَڑھانا اور اُنگلیوں کے درمیان (خلال کرنا ) ہے جبکہ کھانے کا خلال کھانے کے بعد ہے اور کِراماً کاتِبِین (یعنی اعمال لکھنے والے دونوں بُزُرگ فرشتوں)پر اس سے زيادہ کوئی بات شدید نہیں کہ وہ جس شخص پر مُقَرَّر ہیں اُسے اِس حال میں نماز پڑھتا دیکھیں کہ اسکے دانتوں کے درمیان کوئی چیز ہو۔“ (معجم کبیر، 4/177، حدیث: 4061)

    پان کھانے والے مُتَوجّہ ہوں

    میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اہلِ سنّت امام اَحمد رَضا خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: پانوں کے کثرت سے عادی خُصُوصاً جبکہ دانتوں میں فَضا (گیپ) ہو تَجرِبَہ سے جانتے ہیں کہ چھالیہ کے باریک ریزے اور پان کے بہت چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اِس طرح منہ کے اَطراف و اَکناف میں جاگیر ہوتے ہیں(یعنی منہ کے کونوں اور دانتوں کے کھانچوں میں گُھس جاتے ہیں)کہ تین بلکہ کبھی دس بارہ کُلِّیاں بھی اُن کے تَصْفِیَہ تام(یعنی مکمّل صفائی )کو کافی نہیں ہوتیں، نہ خِلال اُنہیں نکال سکتا ہے نہ مِسواک ،سِوا کُلِّیوں کے کہ پانی مَنافِذ(یعنی سُوراخوں) میں داخل ہوتا اور جُنْبِشیں دینے(یعنی ہِلانے) سے جَمے ہوئے باریک ذرّوں کو بَتَدریج چُھڑا چُھڑا کر لاتا ہے، اس کی بھی کوئی تَحدِید(حد بندی )نہیں ہوسکتی اور یہ کامِل تَصْفِیہ(یعنی مکمّل صفائی) بھی بہت مُؤکَّد (یعنی اِس کی سخت تاکید)ہے مُتعدّد اَحادیث میں ارشاد ہوا ہے کہ جب بندہ نماز کو کھڑا ہوتا ہے فِرِشتہ اس کے منہ پر اپنا منہ رکھتا ہے ،یہ جو پڑھتا ہے اِس کے منہ سے نکل کر فِرِشتےکے منہ میں جاتا ہے،اُس وقت اگر کھانے کی کوئی شے اس کے دانتوں میں ہوتی ہے ملائکہ کو اُس سے ایسی سخت ایذ ا ہوتی ہے کہ اور شے سے نہیں ہوتی ۔ حُضُورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی رات کو نماز کیلئے کھڑا ہو تو چاہئے کہ مسواک کرلے کیونکہ جب وہ اپنی نماز میں قِرا ءَ ت(قِرَا۔ءَ ت) کرتا ہے تو فِرِشتہ اپنا منہ اِس کے منہ پر رکھ لیتا ہے اور جو چیز اِس کے منہ سے نکلتی ہے وہ فرشتہ کے منہ میں داخل ہوجاتی ہے۔(کنز العمال، جز:9، 5/138، حدیث: 26173)اور طبرانی نے ”کبیر“ میں حضرتِ ابو ایّوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ دونوں فِرِشتوں پر اس سے زیادہ کوئی چیز گِراں نہیں کہ وہ اپنے ساتھی کو نماز پڑھتا دیکھیں اور اس کے دانتوں میں کھانے کے ریزے پَھنسے ہوں۔ (معجم کبیر، 4/177، حدیث: 4061۔ فتاویٰ رضویہ، 1/624 تا 625)

    دانتوں میں کمزوری

    حضرتِ ابنِ عمر رضی اللہ عنہ ما فرماتے ہیں: ” جو کھانا(بوٹی کے ریشے وغیرہ)داڑھوں میں رہ جاتا ہے وہ داڑھوں کو کمزور کردیتا ہے۔“ (مجمع الزوائد، 5/32، حدیث: 7952)

    خِلال کیسا ہو؟

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!جب بھی کھانا یا کوئی غِذا کھائیں خِلال کی عادت بنانی چاہئے۔ بہتر یہ ہے کہ خلال نیم کی لکڑی کا ہوکہ اس کی تَلِخی سے منہ کی صفائی ہوتی ہے اور یہ مَسوڑھوں کیلئے مفید ہوتی ہے۔ بازاری TOOTH PICKS عُموماً موٹی اور کمزور ہوتی ہیں۔ ناریل کی تیلیوں کی غیر مُستَعمَل جھاڑو کی ایک تیلی یا کھجور کی چٹائی کی ایک پٹّی سے بلیڈ کے ذَرِیعے کئی مضبوط خِلا ل تیار ہو سکتے ہیں۔بعض اوقات منہ کے کونے کے دانتوں میں خَلا ہوتا ہے اور اُس میں بوٹی وغیرہ کاریشہ پھنس جاتا ہے جوکہ تنکے وغیرہ سے نہیں نکل پاتا ۔ اس طرح کے ریشے نکالنے کیلئے میڈیکل اسٹور پر مخصوص طرح کے دھاگے (Flossers) ملتے ہیں نیز آپریشن کے آلات کی دُکان پر دانتوں کی اِسٹیل کی کُریدنی (curved sickle scaler) بھی ملتی ہے مگر ان چیزوں کے استعِمال کا طریقہ سیکھنا بہت ضروری ہے ورنہ مَسُوڑھے زخمی ہو سکتے ہیں۔

    خلال کی سات نِیّات

    حدیثِ پاک میں ہے: اللہ پاک کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عظیمُ الشّان ہے : ” مسلمان کی نیّت اسکے عمل سے بہتر ہے ۔“ (معجم کبیر، 6/185، حدیث: 5942) خلال شروع کرنے سے قبل بلکہ کھانا شروع کرنے سے پہلے ہی یہ نیتیں کر کے ثواب کا خزانہ حاصل کر لیجئے: ( 1 ) کھانے کے بعد خلال کی سنّت ادا کروں گا ( 2 ) خلال شروع کرنے سے قبل بِسمِ اللہ پڑھوں گا ( 3 ) مسواک کرنے کے لئے مدد حاصل کروں گا (کیونکہ دانتوں کے خَلا میں اٹکے ہوئے غذائی اَجزاجب سڑ تے ہیں تو مسوڑھے کمزور اور بیمار پڑ جاتے اور ان سے خون بہنے لگتا ہے لہٰذا مِسواک کرنا دُشوار ہو جاتا ہے) ( 4 ) وُضو میں کامِل طور پر کُلِّیاں کرنے پر مدد حاصل کروں گا(اندرونِ منہ ہر ہر پُرزے پر اور دانتوں کی درمِیانی خلاؤں میں پانی بہ جائے اِس طرح تین بار کلیاں کرنا وُضو میں سُنَّتِ مُؤَکَّدہ ہے اور مذکورہ طریقے پر غسل میں ایک بار کلّی کرنا فرض اور تین بار سنّت ہے) ( 5 ) دانتوں کو اَمراض سے بچانے کی کوشِش کر کے عبادت پر قُوّت حاصل کروں گا(کیونکہ خلال کرنے کی وجہ سے غذا کے اجزا نکل جائیں گے اور یوں مَسُوڑھوں کی بیماریوں سے تحفُّظ حاصل ہو گا اور اچھی صحت سے عبادت پر قوت حاصل ہوتی ہے) ( 6 ) منہ کو بد بو سے بچا کر مسجِد کے اندر داخِلہ بحال رکھنے پر مدد حاصل کروں گا(ظاہر ہے کھانے کے اجزا دانتوں میں اَٹکے رہیں گے تو سڑ کر بدبو کا باعث ہوں گے اور جب منہ میں بد بو ہو تو مسجِد میں داخل ہونا حرام ہے) ( 7 ) فِرِشتوں کو اِیذا دینے سے بچوں گا(منہ میں غِذائی رَیشہ ہوتے ہوئے نَماز میں قرآنِ پاک پڑھنے سے فِرِشتوں کو ایذا ہوتی ہے)

    کلّی کا طریقہ

    وُضو میں اس طرح کلّی کرنی ضروری ہے کہ منہ کے ہر کَل پُرزے اور دانتوں کی تمام کِھڑکیوں وغيرہ میں پانی پہنچ جائے۔ وُضو میں تین مرتبہ اس طرح کلیاں کرنا سنّتِ مؤَکَّدَہ (مُ۔ءَ کْ۔کَدَہْ) ہے اورغسل میں ایک بارفَرض اور تین بار سنّت۔ اگر روزہ نہ ہو تو غَرْغَرہ بھی کیجئے۔ گوشت کے ریشے وغیرہ نکالنے ضروری ہیں ۔ ہاں اگر کوئی ریشہ یا چھالیہ وغیرہ کا ذرّہ نکل ہی نہیں رہا تو اب اِتنی بھی سختی نہ فرمائیں کہ مَسُوڑھے زخمی ہوجائیں کہ جو مجبور ہے وہ مَعذور ہے۔

    خلال کی طِبّی حکمتیں

    ہمارے پیارے پیارےآقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے آج سے 1400 سال سے بھی زائد عرصہ پہلے ہی کئی اَمراض سے تحفُّظ کے لئے خلال کی اہمیت (اَہَم ۔ مِی ْ۔ یَت )سمجھا دی۔ اب صدیوں بعد سائنس دانوں کی سمجھ میں بھی آگیا۔ چنانچِہ خلال کی حکمتیں بیان کرتے ہوئے اَطِبّا کہتے ہیں : ” کھانے کے بعد غِذائی اَجزا دانتوں اور مَسُوڑھوں کے درمیان پھنس جاتے ہیں، اگر ان کوخلال کے ذریعے نکالا نہ جائے تو یہ سڑتے ہیں جس سے ایک خاص قِسْم کا پَلاسْمہ (PLASMA) بن کر مسوڑھوں کو مُتَورِّم کرتا (یعنی سُجاتا)اور اس کے بعد دانتوں اور مَسُوڑھوں کے تعلُّق کوخَتْم کردیتاہے، نتیجۃً دانت آہِستہ آہِستہ گِر جاتے ہیں، خلال نہ کرنے سے دانتوں میں پا ئِریا (PHYORRHEA) کی بیماری بھی ہوتی ہے۔ جس میں مَسُوڑھوں میں پیپ ہو جاتی ہے جو کھانے کے ساتھ پیٹ میں جاتی اور پھر مہلک (مُہْ ۔لِکْ) اَمراض جَنَم لیتے ہیں۔

    دانتوں کا کینسر

    چائے پان کے عادی غذا کی کمی کے ساتھ ساتھ چائے اور پان میں بھی کمی کا ذِہن بنائیں یہ نہ ہو کہ آپ غِذا میں کمی کرنے جائیں اور نفسِ مَکّار آپ کو بھوک مِٹانے کا جَھانسا دے کر چائے اور پان کی کثرت کی آفت میں پھنسا دے۔چائے گُردوں کے لئے مُضِر (یعنی نقصان دِہ ) ہے۔پان ، گُٹکا، مَین پوڑی اور خوشبو دار سونف سُپاری وغیرہ کی عادت نکال دینے میں ہی عافیت ہے ۔ جو لوگ ان کا کثرت سے استِعمال کرتے ہیں ان کو مَسُوڑھوں ، منہ اور گلے کے کینسر کا اندیشہ رہتا ہے ۔ زیادہ پان کھانے والوں کا منہ اندر سے لال ہو جاتا ہے ، اگر مسُوڑھوں میں خون یا پیپ ہو گیا تو ان کو نظر نہیں آئے گا اور پیٹ میں جاتا رہے گا ۔ چونکہ ایک عرصہ تک پیپ نکلتا رہتا ہےمگر درد بالکل نہیں ہوتا لہٰذا ان کو شاید معلوم بھی اُس وقت ہو گا جب خدا نَخواستہ کسی خطرناک بیماری نے جَڑ پکڑ لی ہو گی!

    نَقلی کَتّھے کی تباہ کاریاں

    پاکستان میں غالِباً کَتّھے کی پیداوار نہیں ہوتی ، لہٰذا دولت کے حَریص اَفراد جنہیں کسی کی دنیا اور اپنی آخرت کے برباد ہونے کی کوئی فکر نہیں ہوتی وہ مِٹّی میں چمڑا رنگنے کا رنگ مِلا کر اُسی مِٹّی کو کتھا کہہ کر بیچتے ہیں اور یوں بے چارے پاکستانی پان خور گندی مِٹّی کھاکر طرح طرح کے اَمراض کا شکار اور سخت بیمار ہو کر تباہی کے غار میں جاپڑتے ہیں۔جان بوجھ کر نقلی کَتّھا ہرگز استعمال نہ فرمائیں ۔ نقلی کتھے کے تاجِراور نقلی کتھے والا پان بیچنے والے اِس فِعل سے سچّی توبہ کریں، نیز جان بُوجھ کر مِٹّی کھانے والے بھی باز آئیں۔مِٹّی کے بارے میں شَرعی مسئلہ( مَس۔ ءَ۔ لہ ) یہ ہے: ”معمولی مقدار میں مِٹّی کھانے میں حَرَج نہیں مگر حدِّ ضَرَر تک یعنی نقصان دِہ مِقدار میں کھانا حرام ہے ۔“ (ردالمحتار، 1/364۔ بہارِشریعت، 1/418، حصہ: 2)

    دانتوں میں خون آنے کے اسباب

    بعض لوگوں کو مِسواک کرنے سے خون آتا ہے بلکہ ایسوں کا خون کھانے کے ساتھ پیٹ میں بھی جاتا ہو گا ۔ اس کا ایک سبب پیٹ کی خرابی بھی ہوتا ہے ۔ ایسے مریض کو قَبْض وغیرہ کا علاج کرنا ضَروری ہے۔ وَزْنی اور بادی غذاؤں سے پرہیز کرے اور کھانا بھوک سے کم کھائے،بے وقت کوئی چیز نہ کھائے۔دوسرا سبب یہ ہے کہ دانتوں کی صفائی میں لاپرواہی کی وجہ سے غذائی اَجزا دانتوں اور مَسُوڑھوں کے درمیان جمع ہو کر چُونے کی طرح سخت ہو کر جم جاتے ہیں ، ڈاکٹری زبان میں اس کو ٹاٹَر (TATAR) بولتے ہیں ، اس لئے دانتوں کے ڈاکٹر سے رُجوع کیجئے ۔اگر نیک طبیعت ڈاکٹر ہو گا اور کوئی مانِع نہ ہوا تو ایک ہی وقت میں تمام دانتوں کی صفائی (SCALING) کر دے گا، ورنہ چند بار دَھّکے کِھلا کر تھوڑا تھوڑا کام کر کے زیادہ پیسے نکلوائے گا۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    ”مِسواک کرنا سنّت ہے “ کے 14 حُرُوف کی نسبت سے مسواک کے 14 مَدَنی پھول

    یہ مدنی پھول ”فیضانِ سنّت“ جلد اوّل اور رسالہ”مسواک شریف کے فضائل“سے جمع کرکے پیش کئے جارہے ہیں ( 1 ) مِسوا ک پیلو یا زیتون یا نیم وغیرہ کڑوی لکڑی کی ہو ،مِسواک کی موٹائی چُھنگلیا یعنی چھوٹی اُنگلی کے برابر ہو ( 2 ) مِسوا ک ایک بالِشْت سے زیادہ لمبی نہ ہو ورنہ اُس پر شیطان بیٹھتا ہے ( 3 ) اس کے رَیشے (رے۔شے)نرم ہوں کہ سخت رَیشے دانتوں اورمَسُوڑھوں کے درمِیان خَلا(GAP) کا باعِث بنتے ہیں ( 4 ) مِسواک تازہ ہو تو خوب (یعنی بہتر)ورنہ کچھ دیر پانی کے گلاس میں بِھگو کر نرم کرلیجئے ( 5 ) طبیبوں کا مشورہ ہے کہ مِسواک کے ریشے روزانہ کاٹتے رہئے کہ ریشے اُس وقت تک کارآمد رہتے ہیں جب تک ان میں تَلِخی باقی رہے ( 6 ) دانتوں کی چَوڑائی میں مِسواک کیجئے ( 7 ) جب بھی مِسواک کرنی ہو کم از کم تین بار کیجئے ،ہر بار دھو لیجئے ( 8 ) مِسواک سیدھے ہاتھ میں اِس طرح لیجئے کہ چُھنگلیا یعنی چھوٹی اُنگلی اس کے نیچے اور بیچ کی تین اُنگلیاں اُوپر اور انگوٹھا سِرے پر ہو، پہلے سیدھی طرف کے اوپر کے دانتوں پر پھر اُلٹی طرف کے اُوپر کے دانتوں پر پھر سیدھی طرف نیچےپھر اُلٹی طرف نیچے مِسواک کیجئے ( 9 ) چِت لیٹ کر مِسواک کرنے سے تِلّی بڑھ جانے اور ( 10 ) مُٹھی باندھ کرکرنے سے بواسیر ہوجانے کا اندیشہ ہے ( 11 ) مِسواک وُضُو کی سنَّتِ قَبْلِیَہ ہے (یعنی مسواک وضو سے پہلے کی سنّت ہے وُضو کے اندر کی سنّت نہیں لہٰذا وضو شروع کرنے سے قَبل مسواک کیجئے پھر تین تین بار دونوں ہاتھ دھوئیں اور طریقے کے مطابق وضو مکمّل کیجئے)البتّہ سنَّتِ مُؤکَّدَہ اسی وقت ہے جبکہ منہ میں بدبو ہو۔ (فتاویٰ رضویہ، 1/837 ماخوذاً)

    عورَتوں کے لئے مسواک کرنا بی بی عائشہ کی سنّت ہے

    ( 12 ) ”ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت“میں ہے:”عورَتوں کے لیے مِسواک کرنا اُمُّ المؤمنین حضرتِ عائشہ صِدِّیقہ رضی اللہ عنہا کی سُنَّت ہے لیکن اگر وہ نہ کریں تو حرج نہیں ۔ ان کے دانت اور مسوڑھے بَہ نِسبت مَردوں کے کمزور ہوتے ہیں ،(ان کیلئے) مِسّی یعنی دَنداسہ کافی ہے۔“ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص 357)

    جب مِسواک ناقابلِ اِستِعمال ہوجائے

    ( 13 ) مِسواک جب ناقابلِ اِستِعمال ہوجائے تو پھینک مت دیجئے کہ یہ آلۂ ادائے سنّت ہے، کسی جگہ اِحتیاط سے رکھ دیجئے یا دَفْن کردیجئے یا پتھروغیرہ وَزْن باندھ کر سمندر میں ڈُبو دیجئے۔( تفصیلی معلومات کیلئے مکتبۃ المدینہ کی بہارِ شریعت جلد اوّل صفحہ294تا295کا مطالعہ فرما لیجئے )

    کیا آپ کو مسواک کرنا آتا ہے ؟

    ( 14 ) ہوسکتا ہے آپ کے دل میں یہ خیال آئے کہ میں تو برسوں سے مِسواک اِستِعمال کرتا ہوں مگر میرے تو دانت اور پیٹ دونوں ہی خراب ہیں ! میرے بھولے بھالے اِسلامی بھائی! اس میں مِسواک کا نہیں آپ کا اپنا قصور ہے۔ میں (سگِ مدینہ عُفی عنہ ) اِس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ آج شاید ہزاروں میں سے کوئی ایک آدھ ہی ایسا ہو جو صحیح اُصولوں کے مطابِق مِسواک اِستِعمال کرتا ہو،ہم لوگ اکثر جلدی جلدی دانتوں پرمِسواک مَل کر وُضُو کرکے چل پڑتے ہیں یعنی یوں کہئے کہ ہم مِسواک نہیں بلکہ ”رسمِ مِسواک“ادا کرتے ہیں !

    دانتوں کی حفاظت کے لئے چار مدنی پھول

    ( 1 ) کوئی بھی چیز کھانے یا چائے وغیرہ پینے کے بعد تین بار اِس طرح کلّی کریں کہ ہر بار پانی کو مُنہ میں ایک آدھ مِنَٹ تک اچھی طرح جُنْبِشیں دینے یعنی ہِلانے کے بعد اُگلیں ( 2 ) جب بھی موقع ملے منہ میں کلّی بھر لیں اور چند مِنَٹ تک ہلاتے رہیں پھر اُگل دیں۔ یہ عمل روزانہ مختلف اوقات میں چند بار کیجئے ( 3 ) اگر مذکُورہ انداز پر کلیوں کے لئے سادہ پانی کے بجائے نمک والا نیم گرم پانی استِعمال کیا جائے تو مزید مفید ہے، اگر پابندی سے کریں گے تو اِن شاءَ اللہ دانتوں کے درمیان اٹکے ہوئے غذا کے اَجزا دُھل دُھل کر نکلتے رہیں گے، نہ وہ مَسُوڑھوں میں ٹھہریں گے کہ سڑیں، اِن شاءَ اللہ اِس طرح کرنے سے مَسُوڑھوں میں خون کی شکایت بھی نہ ہو گی۔ ( 4 ) زیتون شریف کا تیل دانتوں پر مَلنے سے مَسُوڑھے اور ہِلتے ہوئے دانت مضبوط ہوتے ہیں۔

    منہ کی بدبُو کا علاج

    اگر مُنہ میں بدبُو آتی ہوتو ہَرا دَھنیا چبا کر کھایئے نیز گلاب کے تازہ یا سوکھے ہوئے پھولوں سے دانت مانجنے سے بھی اِن شاءَ اللہ دور ہو جائے گی۔ ہاں اگر پیٹ کی خرابی کی وجہ سے بدبو آتی ہو تو ” کم خوری “کی سعادت حاصل کر کے بھوک کی بَرَکتیں لوٹنے سے اِن شاءَ اللہ ٹانگوں اور بدن کے مختلف حصّوں کے درد ، قبض ، سینے کی جلن، مُنہ کے چھالے، باربار ہونے والے نزلے کھانسی اور گلے کے درد مَسُوڑھوں میں خون آنا وغیرہ بَہُت سارے اَمراض کے ساتھ ساتھ مُنہ کی بدبو سے بھی جان چھوٹ جائے گی ۔ بھوک سے کم کھانے میں 80فیصد امراض سے بچت ہوسکتی ہے۔(تفصیلی معلومات کیلئے فیضانِ سنّت کے باب ”پیٹ کا قفلِ مدینہ“ کا مطالعہ فرمایئے) اگر نَفس کی حِرص کا علاج ہو جائے تو کئی امراض خود ہی ختم ہو جائیں ۔ رضاؔ نفس دشمن ہے دَم میں نہ آنا کہاں تم نے دیکھے ہیں چَنْدرانے والے (حدائقِ بخشش، ص 159)

    منہ کی بدبُو کا مدنی علاج

    یہ دُرُود شریف موقع بَہ موقع ایک ہی سانس میں گیارہ مرتبہ پڑھ لیجئے اِن شاءَ اللہ مُنہ کی بدبو زائل ہو جائیگی: ( اَللّٰهُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلَی النَّبِیِّ الطَّاھِرِ )

    ایک سانس میں پڑھنے کا طریقہ

    ایک ہی سانس میں پڑھنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ مُنہ بند کر کے آہستہ آہستہ ناک سے سانس لینا شروع کیجئے اور جتنا ممکن ہو اُتنی ہوا پھیپھڑوں میں بھر لیجئے ،اب دُرُود شریف پڑھنا شرو ع کیجئے،چند بار اس طرح مَشق کریں گے تو سانس ٹوٹنے سے قَبل اِن شاءَ اللہ مکمّل گیارہ بار دُرُود شریف پڑھنے کی ترکیب بن جائے گی ۔ مذکورہ طریقے پر ناک سے گہرا سانس لے کر ممکن حد تک روک رکھنے کے بعد مُنہ سے خارِج کرنا صِحّت کیلئے انتہائی مفید ہے۔ دن بھر میں جب موقع ملے بِالخصُوص کھلی فَضا میں روزانہ چند بار تو ایسا کر ہی لینا چاہئے۔ مجھے (سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہ کو)ایک سِن رسیدہ حکیم صاحِب نے بتا یا تھا کہ میں سانس لینے کے بعد (آدھے گھنٹے تک یا کہا )دو گھنٹے تک ہوا کو اندر روک لیتا ہوں اور اس دوران اپنے وِرْد وَظائف بھی پڑھ سکتا ہوں۔ بَقول اُن حکیم صاحِب کے سانس روکنے کے ایسے ایسے مَشّاق (یعنی مشق کر کے ماہِر ہو جانے والے لوگ)بھی دنیا میں ہوتے ہیں کہ صُبْح سانس لیتے ہیں تو شام کو نکالتے ہیں!

    پانچ خوشبو دار منہ

    سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ایک عظیم مُعجِزہ مُلا حظہ فرمایئے جس کی بَرَکت سے پانچ خوش نصیب صَحابِیّات رضی اللہ عنہن کے مُنہ ہمیشہ کیلئے خوشبو دار ہوگئے ۔چُنانچِہ حضرتِ عُمیرہ بنتِ مسعود انصاریہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم پانچ بہنیں حُضُورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمتِ مُعَظَّم میں بیعت کرنے کیلئے حاضِر ہوئیں۔ حُضُور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اُس وقت قَدِید(خشک کیاہوا گوشت)تناوُل فرما رہے تھے ،حُضُور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ایک پارۂ قَدِید (یعنی قدید کا ٹکڑا)چبا کر نَرم کرکے ہم کو عطا فرمایا تو ہم میں سے ہر ایک نے تھوڑا تھوڑا کر کے کھا لیا (اس کی بَرَکت سے )مرتے دم تک ہمارے مونہوں سے ہمیشہ خوشبو ہی آئی۔ (الخصائص الکبریٰ ، 1/105)

    مُوسلا دھار بارش

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے ہر دم وابستہ رہئے، سنّتوں بھرے اجتِماع میں شرکت فرمایا کیجئے، اِن شاءَ اللہ آخِرت کی بے شُمار بھلائیاں ہاتھ آئیں گی بلکہ دنیوی پریشانیاں بھی دُور ہوں گی، عاشقِانِ رسول کے قُرب میں اِن شاءَ اللہ دعائیں بھی قَبول ہوں گی۔ مسلمانوں کے چوتھے خلیفہ،حضرتِ مولائے کائنات علیُّ المرتضیٰ شیرِ خدا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مکّی مَدَنی سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا: اَلدُّعاءُ سِلاحُ الْمُؤْمِنِ وَعِمَادُالدِّینِ،وَنُوْرُ السَّمٰواتِ وَالْاَرْضِ(مسند ابی یعلیٰ، 1/215، حدیث: 435) یعنی ”دعا مومن کا ہتھیار ہے اور دین کا سُتون ہے اور زمین و آسمان کا نُور ہے ۔ “ بالخصوص سفر میں دُعا ردّ نہیں کی جاتی اور اگرعاشِقانِ رسول کا مَدَنی قافلہ ہو پھر تو کیا ہی بات ہے! چُنانچِہ دعوتِ اسلامی کے عاشِقانِ رسول کا سنّتیں سیکھنے سکھانے کا ایک مَدَنی قافلہ نِکیال (کشمیر، پاکستان)میں سفر پر تھا ۔ مقامی لوگوں نے دُعا کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ نِکْیال کے مسلمان عرصۂ دراز سے برسات کی نعمت سے محروم ہیں۔ چُنانچِہ مَدَنی قافلے والوں نے اِجتِماعی دُعا کی ترکیب کی۔ نِکیال کے کافی مسلما ن شریک ہوئے ، دن کا وقت تھا ، دھوپ نکلی ہوئی تھی ، عاشِقانِ رسول نے گِڑگِڑا کر رِقّت انگیز دعا شروع کر دی ، اَلحمدُ لِلّٰہ ! دیکھتے ہی دیکھتے اَبرِ رَحمت چھا گیا، گَھنگھور گھٹائیں اُمَنڈ آئیں اور مُوسلا دھار بارِش برسنے لگی!خوشی کے نعرے بُلند ہونے لگے، لوگ بارِش میں شَرا بور ہو گئے، دعوتِ اسلامی کی مَحبَّت اور مَدَنی قافلے والے عاشِقانِ رسول کی عقیدت سے حاضِرین کے قُلوب مالا مال ہوگئے، دعوتِ اسلامی والوں پر اللہ پاک کے اس عظیم کرم کا کھلی آنکھوں سے مُشاہَدہ کرنے کے سبب کافی اسلامی بھائی دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہوگئے اورنِکیال میں دعوتِ اسلامی کے دینی کام کی دھوم دھام ہو گئی۔ قافِلے میں ذرا، مانگو آکر دعا ہوں گی خوب بارشیں قافلِے میں چلو عاشِقانِ رسول لے لو جو کچھ بھی پھول تم کو سنّت کے دیں قافلے میں چلو صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
    1 یہ مضمون امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی کتاب ”فیضانِ سنّت“ جلد اوّل،صفحہ 285 تا 301 سے لیا گیا ہے ۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن