Wazan kam karnay ka Tariqa
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Wazan kam karnay ka Tariqa | وزن کم کرنے کا طریقہ

    Kam Khane Wala Banda Allah Pak Ka Pasandida Hai

    وزن کم کرنے کا طریقہ
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط وزن کم کرنے کا طریقہ

    دُرُود شریف کی فضیلت

    رسولِ نذیر ، سِراجِ مُنیر، محبوبِ ربِّ قدیر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ دلپذیر ہے : ذِکرِ الٰہی کی کثرت کرنا اور مجھ پر دُرُودِ پا ک پڑھنا فقر(یعنی تنگدستی) کو دُور کرتا ہے ۔ ( اَلْقَوْلُ الْبَدِ یع ص ۲۷۳، معرفۃُا لصّحابۃ لابی نعیم ج ۲ ص ۵۲۰) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد جو کوئی وَزن کم کرنے کی نیّت کرے اُس کیلئے سب سے بڑی رُکاوَٹ ’’ کھاؤں کھاؤں ‘‘ کا وظیفہ پڑھنے والا نفس ہے جو کہ کمزوری وغیرہ کے جھوٹے ڈَراوے دیتا رہتا ہے اوررہا کھانے پینے کا شوقین بندہ ! تووہ بھی پھرمَن بھاتا ’’ ڈَراوا ‘‘ پا کر خوب کھاتا ، بدن بڑھاتا اور انجامِ کار طرح طرح کے اَمراض میں پھنستا چلاجاتا ہے ۔ لہٰذا مدنی التجا ہے کہ آپ کا وَزن زیادہ ہے تو عبادت پر قوت حاصِل کرنے کی نیّت سے کم کرنے کا سنجیدَگی سے ذِہن بنایئے اور اِس پر مدد حاصِل کرنے کیلئے ابتداء ً چند روایتیں وغیرہ پڑھئے تا کہ عزم میں پختگی آئے ، جب ذِہن بن جائے کہ مجھے دنیا و آخِرت کی بہتریاں پانے کیلئے وزن مُعتَدِل (Normal) کرنا ہی کرنا ہے تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے بھلائی کی توفیق طلب کرتے ہوئے مزید آگے کی سطور پڑھئے ۔ ( وَزن کم کرنے کا طریقہ آگے آ رہا ہے )

    دُبلا اور کم خَوربندہ اللّٰہ کو پسند ہے

    ٹھانس ٹھانس کر کھانا ، بدن موٹا بنانا اور اُبھری ہوئی توند لئے لئے پھرنا دیکھنے والے پربَہُت بُرا
    تأَثُّر چھوڑتا ہے ! اپنے وَزن کا خیال رکھئے کہ عبادت پر مدد حاصِل کرنے کی نیّت سے صحت اچھی اور وَزن مُعتَدِل (Normal)رکھنا کارِ ثوابِ آخِرت اور خوفِ خدا کے باعِث دُبلا پتلا ہونا باعثِ سعادت ہے ، فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو تم میں سب سے زِیادہ پسند وہ بندہ ہے جو کم کھانے والا اور خفیف ( یعنی ہلکے ) بَدَن والا ہے ۔ ( اَلْجامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوطی ص ۲۰ حدیث ۲۲۱)

    اللّٰہ کوموٹا شخص ناپسند ہے

    برائے کرم ! اپنے حال پر رَحم کیجئے ، یقین مانئے موٹاپا بذاتِ خود ایک منحوس مَرَض بلکہ بے شمار اَمراض کامجموعہ ہے ، موٹاپانیک کاموں میں رُکاوٹ بنتا ہے ، موٹاپے کی سب سے بڑی اور تشویشناک آفت بیان کرتے ہوئے امیرُالْمُؤمِنِین سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : اللہ تَعَالٰی موٹے ذِی علم کو ناپسند کرتا ہے ۔ ( الجوع مع موسوعۃ ابن اَبِی الدُّنْیا ج ۴ ص ۹۴ رقم ۸۱ ) کیونکہ موٹاپا غفلت اور زیادہ کھانے پر دلالت کرتا ہے اور یہ بُری بات ہے خاص طور پر ذِی علم کے لیے ۔ ( اِتحافُ السّادَۃ للزّبیدی ج ۹ ص ۱۲ ) یاد رہے !علماء کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام فرماتے ہیں کہ وہ فربہی ( یعنی موٹاپا) مذموم ہے جو (بہت کھانے پینے اور عیش وعشرت کے ذریعے ) قصداً پیداکی جائے ، قدرتی موٹاپے کا یہاں ذِکر نہیں ہے ۔ ( مِرْقاۃُ الْمَفاتِیح ج ۱۰ ص ۳۶۲ تحتَ الحدیث ۶۰۱۰ ) (موٹاپے کی وجہ سے کسی مسلمان پر ہنس کر، چھیڑ کر دل دُکھانا گناہ ہے )

    وزن دار شخص کا مذاق اڑانا حرام ہے

    اگر کوئی زیادہ کھاتا ہو، بے شک خوب موٹا تازہ ہو مگر اُس کا مذاق اڑانا بلکہ اُس کی طرف دیکھ کر ایذا دینے والے انداز میں مسکرانا یااشارے کرنا حرام اورجہنَّم میں لے جانے والا کام ہے ، نیز یہ بھی یاد رکھئے کہ ہر ایک کے موٹاپے کاسبب زیادہ کھاناہی ہو یہ بھی ضروری نہیں ، مشاہدہ یہ ہے کہ بعض اسلامی بھائی وزن کم کرنے کیلئے غذاؤں کی پرہیز یوں کی کوشِشوں کے با وجود وَزن کم کرنے میں ناکام رہتے ہیں جس کا معنیٰ صاف ظاہر ہے کہ کسی بیماری یادواؤں کے منفی اثرات کی وجہ سے بے چاروں کا بدن پھول جاتا ہو گا ۔ بہرحال موٹاپے کا کوئی بھی سبب ہو دل آزاری کی اجازت نہیں ۔

    ڈکاریں آنا زیادہ کھانے کی علامت ہے

    ڈَکاریں آنا زیادہ کھانے کی عَلامت ہے چنانچِہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیار ے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک شَخص کی ڈَکار سُنی تو فرمایا : اپنی ڈَکار کم کر، اِس لئے کہ قِیامت کے دن سب سے زیادہ بھوکا وہ ہوگا جو دنیا میں زِیادہ پیٹ بھرتا ہے ۔ ( شرحُ السّنۃ للبغوی ج ۷ ص ۲۹۴ حدیث ۳۹۴۴) جنہوں نے ڈَکار لی تھی وہ صَحابی( یعنی ا بُو جُحَیْفَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ) فرماتے ہیں : اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم! جس دن سروَرِ کا ئنا ت ، شَہنشاہِ موجوداتحبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے یہ بات ارشاد فرمائی، اُس روز سے لے کر آج تک(یعنی تادمِ بیان) میں نے کبھی پیٹ بھر کر نہیں کھایا اورمجھے اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے امّید ہے کہ آیَندہ بھی ( پیٹ بھرکر کھانے سے ) میری حفاظت فرما ئے گا ۔ ( قُوتُ الُقُلوب ج ۲ ص ۲۸۲)

    کھانے کی مقدار

    فرمانِ مصطَفٰے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : ’’ آدَمی اپنے پیٹ سے زیادہ بُرا برتن نہیں بھرتا، انسان کیلئے چند لقمے کا فی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا رکھیں ، اگرایسا نہ کرسکے تو تہائی(۳ / ۱)کھانے کیلئے ، تہائی پانی کیلئے اور ایک تِہائی سانس کیلئے ہو ۔ ‘‘ ( سُنَنِ اِبن ماجہ ج ۴ ص ۴۸ حدیث ۳۳۴۹)

    لذّت کیلئے ڈٹ کرکھانا کُفّار کی صِفَت ہے

    یاد رہے ! موٹا ہونا یا لذّ ت کیلئے کوئی غذا استِعمال کرنا یا پیٹ بھر کر کھانا گناہ نہیں ، البتّہ ان چیزوں سے بچنابَہُت مناسب ہے ۔ جیسا کہ صَدرُا لشَّریعہ، بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : بھوک سے کم کھانا چاہیے اور پوری بھوک بھر کر کھانا کھا لینا مباح ہے یعنی نہ ثواب ہے نہ گناہ، کیونکہ اس کا بھی صحیح مقصد ہوسکتا ہے کہ طاقت زیادہ ہوگی اور بھوک سے زیادہ کھالینا حرام ہے ۔ زیادہ کا یہ مطلب ہے کہ اتنا کھالینا جس سے پیٹ خراب ہونے کا گمان ہے ، مثلاً دست آئیں گے اور طبیعت بدمزہ ہوجائے گی ۔ ( دُرِّمُختار ج ۹ ص ۵۶۰) آگے چل کر مزید فرماتے ہیں : قراٰنِ کریم میں کُفّار کی صِفَت یہ بیان کی گئی کہ کھانے سے اُن کا مقصود تَمَتُّع و تَنَعُّم (تَمَت ۔ تُع ۔ وَ ۔ تَنَع ۔ عُم ۔ یعنی لذّت و مزا لینا)ہوتا ہے اور حدیث میں کثرتِ خَوری ( یعنی زیادہ کھانا) کُفّار کی صِفَت بتائی گئی ۔ (بہارِ شریعت ج ۳ ص ۳۷۵)

    12ماہ کی عبادت سے بڑھ کر نفع بخش فِعل

    اپنے نفس کومارتے ہوئے رِضائے الٰہی عَزَّ وَجَلَّ کیلئے کم کھانا بَہُت بڑی سعادت ہے اور خواہشِ نَفس کو ترک کرنے کا فائدہ تو دیکھئے ! حضرتِ سیِّدُنا ابو سُلیمان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں : ’’ نَفس کی کسی خواہِش کو چھوڑ دینا12 ماہ کے دن کے روزوں اور رات کی عبادَتوں سے بھی بڑھ کر دل کیلئے نَفع بخش ہے ۔ ‘‘ ( قُوتُ الُقُلوب ج ۲ ص ۲۹۲ )

    کھانا زیادہ تونَزع کی سختیاں بھی زیادہ

    منقول ہے : ’’ بے شک سکراتِ موت کی شدّت دنیا کی لذَّتوں کے مطابِق ہے ۔ ‘‘ تو جس نے زیادہ لذتیں اُٹھائیں اُسے نَزع کی تکلیف بھی زیادہ ہو گی ۔ ( مِنہاجُ العابدِین ص ۹۴)

    قِیامت میں بھوکے ہوں گے

    فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : بَہُت سے لوگ دنیا میں زیادہ کھانے والے اور آسُودَہ زندَگی گزارنے والے ہیں مگر قِیامت کے دن وہ بھوکے ننگے ہوں گے ۔ اوربَہُت سے لوگ دنیا میں بھوکے ننگے ہیں مگر قِیامت کے دن نعمتوں میں ہوں گے ۔ ( شُعَبُ الْاِیمان ج ۲ ص ۱۷۰ حدیث ۱۴۶۱) بُھوک کی نعمت بھی دے اور صَبْر کی توفیق دے یا خدا ہر حال میں تو شکر کی توفیق دے

    زیادہ کھانے سے ہونے والی گناہوں کی بیماریاں

    حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام ابوحامد محمدبن محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی ارشاد فرماتے ہیں : زیادہ کھانے سے اَعضا میں فتنہ پیدا ہوتااور فساد برپا کرنے اور بیہودہ کام کر گزرنے کی رَغبت جنم لیتی ہے ، کیونکہ جب انسان خوب پیٹ بھر کر کھاتا ہے تو اس کے جسم میں تکبُّراور آنکھوں میں بد نِگاہی کی ہَوَس چٹکیاں لیتی ہے ، کان بُری باتیں سننے کے مُشتاق رہتے ہیں ، زَبان فُحش گوئی (بے حیائی کی باتوں )پر آمادہ ہوتی ہے ، شرمگاہ شَہوت رانی کا تقاضا کرتی ہے ، پاؤں ناجائز مقامات کی طرف چل پڑنے کیلئے بے قرار ہوتے ہیں ۔ اس کے بَرعکس اگر انسان بھوکاہو تو تمام اَعضائے بَدَن پُر سکون رہیں گے ، نہ تو کسی بُرائی کا لالچ کریں گے اور نہ ہی بُرائی کو دیکھ کر خوش ہو ں گے ۔ حضرتِ اُستاذ ابو جعفر علیہ رَحمۃُ اللّٰہِ ا لْاَکبر کا ارشادِ گرامی ہے : ’’ پیٹ اگر بھوکا ہو تو جسم کے باقی اَعضا سَیر یعنی پُر سُکون ہوتے ہیں ، کسی شَے کا مطالَبہ نہیں کرتے اور اگرپیٹ بھر ا ہوا ہو تو دوسرے اَعضا بھوکے رَہ جانے کے باعِث مختلف بُرائیوں کی طرف رُجوع کرتے ہیں ۔ ‘‘ ( مِنہاجُ الْعابِدین ص ۸۳)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن