اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
آبِ زم زم پینے سے پہلے دُعا پڑھی جائے یا بعد میں ؟ ( )
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۱۹صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم: تم اپنی مجلسوں کو مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھ کر آراستہ کرو کيونکہ تمہارا مجھ پردُرُودِ پاک پڑھنا بروزِقِيامت تمہارے لئے نور ہو گا۔ ( )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُوال: آبِ زم زم پىنے سے پہلے دُعا پڑھنی چاہىے ىا بعد میں ؟
جواب: آبِ زم زم شریف سے متعلق دو فرامىنِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم ملاحظہ کیجئے:(1)آبِ زم زم بابرکت ہے اور بھوکےکے لىے کھانا ہے ۔ ( ) (2)آبِ زم زم جس مقصد کے لئے پىا جائے اسى کے لىے ہے۔( ) دعا کب مانگى جائے اس حوالے سے حضرتِ سَیِّدُنا ابو زکریا یحیٰ بن شرف نووى شافعى رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہىں: آبِ زم زم اُس شخص کے لىےپینا مستحب ہے جو مغفرت ىا کسی مرض سے شفا کے لىے پىنا چاہتا ہے، وہ قبلے کى طرف منہ کرکے ”بِسْمِ اللہ ِالرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم“پڑھ کر کہے:اے اللہ! مجھے ىہ حدىث پہنچى کہ تىرے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم نے فرماىا: آبِ زم زم اس مقصد کے لىے ہے جس کے لىے اسے پىا جائے،پھر ىوں دُعا مانگے مثلاً ”اے اللہ! مىں اسے پىتا ہوں تاکہ تو مجھے بخش دے“ ىا کہے ”اے اللہ! مىں اسے پىتا ہوں تاکہ تو مجھے امراض سے شفا عطا فرمادے“ اور اسی طرح حسبِ ضرورت مختلف دعائىں کرے۔( ) معلوم ہوا کہ آبِ زم زم پىنے سے پہلے دعا مانگی جائے اس کے بعد آبِ زم زم پىا جائے۔
سُوال: جو بچے شرارتیں کرتے ہیں ان کے والدین کو بعض لوگ یا گھر میں آنے والے مہمان کہتے ہیں کہ” تمہارا بچہ بہت شرارتی ہے اس کو سنبھالو “ ایسا کہنا کیسا؟
جواب: ىہ بہت نازک معاملہ ہے، بچہ شرارت کرے تب بھی اس کے والدین کو ان کی شکایت نہ کی جائے کہ اس طرح والدین کی سخت دل آزاری ہوتی ہے۔ اسی طرح اگر کوئی مہمان آپ کے بچے کو پیار کرے تو ان کو یوں منع نہ کریں کہ اس کو چھوڑ دو، یہ روتا ہے وغیرہ، کیونکہ اس طرح اس کی دل آزاری ہوگی۔ اسی طرح اپنے رشتہ داروں میں بھی کسی کو منع نہ کریں ورنہ ان کو بُرا لگنے کی صورت میں آزمائش ہوسکتی ہے۔ نیز اگر آپ کے والدین آپ کے بچوں کےساتھ کھیل رہے ہوں تو ان کو بھی بالکل نہ ٹوکیں کہ اس طرح نہیں پکڑیں یا یہ نہیں کریں وغیرہ کہ ان کو بُرا لگ سکتا ہے۔
عموماً والدین کو یہ پسند ہوتا ہے کہ لوگ ان کے بچوں کو پیار کریں ، اس سے ان کی دل جوئی ہوتی ہے لیکن بعض والدین چڑچڑے ہوتے ہیں ان کے بچوں کو کوئی پیار کرے تو اسے منع کردیتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ان کے بچوں کو کوئی پیار نہیں کرتا پھر ان کو یہ بھی بُرا لگتا ہے کہ ہم نے کیوں منع کیا؟ البتہ یہ بات قابلِ غور ہے کہ بعض لوگ بچوں کو اُچھال اُچھال کر ان سے کھیل رہے ہوتے ہیں یہ بہت خطرناک عمل ہے، اس سے بچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے، لہٰذا ایسا نہیں کرنا چاہیے۔
سُوال: کیا کفن پر کلمہ ٔشہادت لکھنا چاہیے؟
جواب:جی ہاں! کفن پر کلمۂ شہادت لکھنا چاہیے۔ (2) اس کے بہت فوائدہیں،یہ سىدھے ہاتھ کى شہادت کى انگلى سے لکھا
جائے قلم سے لکھنے کى ضرورت نہىں ہے، نیز انگلى سے زىر زبر لگانے کى ضرورت بھی نہىں، اسی طرح پىشانى پر بھی ”بِسْمِ اللہ ِالرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم“لکھ سکتے ہىں۔ بہار ِشرىعت مىں ہے:کسى نے اپنے عزیز کی مىّت کى پىشانى پر”بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم“لکھ دىا تھا، جب قبر مىں فرشتے آئے تو اس کى پىشانى پر ”بِسْمِ اللہ “لکھى ہوئى تھى فرشتوں نے کہا: تُو عذاب سے بچ گىا۔( ) ہوسکتا ہے وہ گناہ گار ہو اور ”بِسْمِ اللہِ “لکھا ہوا دىکھ کر فرشتے پلٹ گئے ہوں۔ اسی طرح عہد نامہ لکھا جاتا ہے، فىضانِ سُنَّت جلد اوّل مىں عہد نامے کے فضائل پر پورا اىک صفحہ ہے جو کفن مىں بھى رکھا جاتا ہے، قبر مىں بھى رکھ سکتے ہىں، اسی طرح ہمارے ىہاں دىوار مىں محراب نما گڑھا بنا کر اس مىں شجرہ ىا عہد نامہ یا نعل پاک کا نقش وغىرہ رکھا جاتا ہے، ىہ اچھا کام ہے اس سے برکت ملتى ہے۔ جو لوگ عقل کے گھوڑے دوڑاتے ہىں اور اس عمل سے منع کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ قرآن و حدىث اور اپنے بزرگوں کى باتىں ماننے والے بنىں، محض عقل کے گھوڑے دوڑانے سے منزل نہىں ملتى۔
سُوال: مؤذن صاحب جب اذان دىتے ہىں تو حَیَّ عَلَی الصَّلوٰۃ اور حَىَّ عَلَی الفَلَاح پر اپنا چہرہ دائیں اور بائیں جانب کیوں کرلیتے ہیں؟ نیز آج کل جو کورونا وائرس سے نجات کے لىے اذان دی جاتی ہے کىا اس مىں بھى حَیَّ عَلَی الصَّلوٰۃ اور حَىَّ عَلَی الفَلَاح پر اپنا چہرہ دائیں اور بائیں جانب کرنا ہوگا؟
جواب: اذان مىں حَیَّ عَلَی الصَّلوٰۃ اور حَىَّ عَلَی الفَلَاح پر دائیں اور بائیں چہرہ کرنا چاہىے، پہلے کے دور میں لاؤڈ اسپىکر نہىں ہوتا تھا مناروں پر اذان دى جاتى تھی اور ان میں کھڑکیاں بھی ہوتی تھیں اور مؤذن حَیَّ عَلَی الصَّلوٰۃ اور حَىَّ عَلَی الفَلَاح پر کھڑکی سے باہر منہ نکالتا تھا تاکہ اذان کی آواز دور تک پہنچے، اسی لئےمؤذن بھى اونچى آواز والا ہوتا تھا۔ اب اگرچہ مائىک کى وجہ سے بظاہر چہرہ گھمانے کى ضرورت نہىں ہے لىکن یہ عمل چونکہ آدابِ اذان میں سے ہے لہٰذا اسے باقى رکھا جائے گا۔بعض مؤذن حَیَّ عَلَی الصَّلوٰۃ اور حَىَّ عَلَی الفَلَاح پرمکمل گھوم جاتے ہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے، کیونکہ درست طرىقہ یہ ہے کہ پورا منہ پھر جائے لیکن سینہ قبلے کی طرف ہی رہے۔(2) کورونا وائرس کی وجہ سے دی جانے والى اذان مىں بھى اسى طرح کیا جائے گا۔
سُوال: گئو گلی میں موجود ”اُمِّ عطار مسجد“ مىں ىوسف بھائى سے میری ملاقات ہوئى، انہوں نے ایک واقعہ سناىا کہ آپ جب حج کے لىے تشرىف لے جارہے تھے اس وقت آپ نے گھر کے باہر درى بچھا کر محفلِ نعت کا اہتمام کیا تھا،محفل رات دیر سے ختم ہوئی اور جب صبح ائىرپورٹ پہنچے تو جہاز پرواز کرچکا تھا،اتفاق سے وہى جہاز کرىش ہوگىا، جب لوگوں کو پتا چلا تو وہ آپ کے گھر کى طرف آئے اور ا س رات محفل کے لیے بچھائی گئی درىوں پر بىٹھ گئے اور یہی سمجھتے رہے کہ اس جہاز میں آپ بھی تھے! میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کون سے سن کا واقعہ ہے اور پھر اُس سال آپ حج پر کىسے گئے ؟
جواب: جنہوں نے آپ سے یہ واقعہ بیان کیا ہے اُن کو یا آپ کو یہاں کچھ غلط فہمی ہوئی ہے، یہ واقعہ ہوا ضرور ہے لیکن جس طرح آپ نے بتایا مکمل ایسا نہیں ہے! یہ واقعہ غالباً 1980 ء کا ہے، میں پہلی بار عمرے پر جارہا تھا کہ میری Flight چھوٹ گئی اس کے بعد معلومات کی گئی کہ کوئی سِیٹ مل جائے تو بہت مشکلوں سے مجھے پی آئی اے میں ایک سِیٹ ملی ہمارے جہاز سے ایک گھنٹہ قبل جو جہاز روانہ ہوا جس میں مجھے جاناتھا اس میں کسی سبب سے آگ لگی اور وہ تباہ ہوگیا اور اس میں جتنے مسافر تھے وہ جل کر فوت ہوگئے۔جس محفلِ مدینہ کی آپ نے بات کی وہ محفلِ مدینہ ضرور ہوئی ہوگی لیکن گلی میں دری بچھا کر نہیں بلکہ مسجد میں یا گھر کے اندر ہوئی ہوگی۔ میرے گھر کے باہر بچھی ہوئی دریوں سے کئی لوگوں کو یہ لگا کہ میں بھی حادثے کا شکار ہوگیا ہوں حالانکہ بات یہ ہے کہ ہمارے گھر کے باہر اتفاق سے ڈىکورىشن کی دکان تھى اور اس نے اپنی درىاں سکھانے کے لئے ہمارے گھر کے آگے ڈالی تھیں، اس لئے ان دریوں کودیکھ کر لوگوں کو ایسا لگا کہ میں بھی اسی جہاز میں تھا!
سُوال: نمازِ تراویح میں جو ہر چار رکعت کے بعد دعائے تراویح پڑھی جاتی ہے کیا وہی دعا پڑھنا ضروری ہے یا کوئی اور بھی دعا کی جاسکتی ہے؟
جواب: نمازِ تراویح میں ہر چار رکعت کے بعد جووقفہ کیا جاتا ہےاسے تروىحہ کہتے ہىں، یہ مستحب ہے۔ ( ) اگر ىہ تروىحہ نہ کىا تب بھى گناہ نہىں ہے چار رکعت مىں نہىں رکے چھ پڑھ لى ىا سارى تراوىح دو دو کرکے مسلسل پڑھی اور درمیان مىں نہىں رکے تب بھى گناہ نہىں، لىکن اتنا رکنا جتنى دىر مىں چار رکعتىں پڑھی جاتی ہیں اتنے وقفے میں اسے اختیار ہے چاہے نفل پڑھے ، تلاوت کرے، دُرود پڑھے، ذکر کرے یا وہی تراویح کی تسبىح پڑھ لے، اس کی کوئی قید نہیں۔( )
سُوال: نادِ على پڑھنا کیسا؟
جواب: نادِ على کا ورد اچھا ہے نیز یہ فتاوىٰ رضوىہ مىں بھى ہے ، اسے پڑھنے مىں کوئى حرج نہىں ہے۔ ( )
سُوال: میں دونوں ہاتھوں سے معذور ہوں تو وضو اور نماز کیسے ادا کروں؟
جواب: اللہ کرىم آپ پر رحمت کى نظر فرمائے آپ وضو نہىں کرسکتے تو جو آپ کو وضو کروادے اس کی مدد لے لیں، گھر کے افراد تو ہوتے ہی ہیں ان سے مدد لے کر وضو کرلیں۔
سُوال: ہمارى مسجد مىں درخت ہے اور ان درختوں کوکاٹا گىا ہے کیا ان کى لکڑىوں کو بىچ سکتے ہىں؟
جواب: مسجد کا درخت کسی ضرورت کے تحت کاٹ دیا ہے تو لکڑىاں مسجد کى ہى ہیں وہ بىچ کر مسجد مىں ہى اس کے پیسے خرچ کئے جائیں گے( )۔ ( )
سُوال: میرے پاؤں پھٹے ہوئے ہىں نیز پاؤں دھونے کی وجہ سے بہت درد ہوتا ہے ، میں وضو کیسے کروں؟
جواب:جتنا حصّہ دُھل سکتا ہے اس کو دھونا فرض ہے باقى جتنے حصّے پر تکلىف، جلن یا درد کی وجہ سے پانى نہىں لگاسکتے تو اس پر پانى والا ہاتھ پھىرنا ہوگا تاکہ پانى کى ترى پہنچ جائے۔( )
سُوال: وہ واقعہ ارشاد فرمادیجئے جس میں غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے مال و دولت کى تھىلىوں سے خون نکالا تھا؟
جواب:اىک بار ایک خلىفہ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس بطورِ نذرانہ اشرفىوں کى10 تھىلىاں لے آىا ، آپ نے فرمایا:”میں ان کی حاجت نہیں رکھتا “ اور قبول کرنے سے انکارفرمادیا اس نے بڑی عاجزی کی،تب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے ایک تھیلی اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑی اور دوسری تھیلی بائیں ہاتھ میں پکڑی اور دونوں تھیلیوں کو ہاتھ سے دبا کر نچوڑا تو وہ دونوں تھیلیاں خون ہوکر بہہ گئیں، آپ نے فرمایا:”اے ابوالمظفر! کیا تمہیں اللہ کا خوف نہیں کہ لوگوں کا خون لیتے ہو اور میرے سامنے لاتے ہو۔“ وہ آپ کی یہ بات سن کر حیرانی کے عالَم میں بے ہوش ہوگیا۔( )
سُوال: کوئی شخص کسی سے قرض لے اور اس کا ا نتقال ہوجائے اور اس کا کوئى وارث نہ ہوتو اس قرض کا کىا حکم ہوگا؟
جواب:اگر اس کی قرضہ ادا کرنے کی نیت تھی لىکن تنگ دستى کى وجہ سے ادا نہىں کرسکا اور فوت ہوگىا تو اللہ پاک کى رحمت سے امید ہے کہ ان کی قىامت کے دن صلح کروادے۔ ( )
سُوال: کیا چمڑے کا موزہ پہن کر اس پر مسح کیاجاسکتا ہے؟
جواب: چمڑے کے موزے پر مسح کی مدت مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات ہے،( ) نیز پہلے پاؤں دھو کر ہی پہننا پڑے گا اس کے بعد حدث کی صورت میں مسح کیا جاسکتا ہے۔ اگر بىچ مىں اُتار دىا تو اسى وقت مسح کی رخصت ختم ہوجائے گی( )۔ ( )
سُوال: کوئی ظہر کى سُنَّتِ مؤکدہ جان بوجھ کر چھوڑ دے اور نہ پڑھے تو اس کا کیا گناہ ہے نیز کىا اس کى قضا ہے؟
جواب: اگر کبھی کبھار سُنَّتِ مؤکدہ ترک کى تو بُرا کىا اور ترک کى عادت بنالى تو گناہ گار اورجہنم کا حق دار ہوگا۔ ( )
سُوال: اگر اىک اذان سن کر اس کا جواب دے دیا تو کىا دیگر اذانوں کا جواب دىنا بھی ضرورى ہے؟
جواب: پہلى اذان کا جواب دینا کافی ہے، چاہے تو دوسری اذانوں کا جواب بھی دے سکتا ہے ۔( )
…… یہ رِسالہ ۲۰ رَمَضانُ المبارک ۱۴۴۱ ھ مطابق 13مئی2020 ء (بعد نمازِ تراویح)کو ہونے والے مدنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے،جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبے ’’ ملفوظاتِ اَمیرِ اَہلِ سُنَّت‘‘نے مُرتَّب کیا ہے۔ (شعبہ ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سُنَّت)
…… جامع صغیر، ص۲۸۰، حديث: ۴۵۸۰۔
…… مسند طیالسی، الکنی، احادیث ابی ذر الغفاری، ص۶۱، حدیث: ۴۵۷۔
…… ابن ماجه ،کتاب المناسک ،باب الشرب من زمزم ،۳/ ۴۹۰،حدیث: ۳۰۶۲۔
…… الایضاح فی مناسک الحج، ص۴۰۱۔2…… فتاویٰ رضویہ، ۹/۱۰۸۔
…… در مختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، مطلب فیما یکتب علی کفن المیت، ۳ / ۱۸۶۔
2…… درمختار، کتاب الصلاة، باب الاذان، ۲/۶۶- شرح الوقاية، کتاب الصلاة، باب الاذان، ص۱۵۳۔
…… فتاویٰ ھندية، کتاب الصلاة، الباب التاسع فی النوافل، فصل فی التراويح، ۱/۱۱۵۔
…… فتاویٰ ھندية، کتاب الصلاة، الباب التاسع فی النوافل، فصل فی التراويح، ۱/۱۱۵ماخوذاً۔
……فتاویٰ رضویہ مخرجہ جلد 9 صفحہ 821تا 822 پر ہے : شاہ محمد غوث گَوالیاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کتاب ”جواہر خمسہ“ جس کے وظائف کی جَیِّد وبُزُرْگ اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْھِمْ نے اجازَتیں دِیں جن میں شاہ ولیُّ اللہ مُحدِّث دِہلوی بھی شامل ہیں ،اِس کتاب میں ہے،’’نادِ علی َہفْت بار یاسَہ بار یایک بار بخوانْدہ و آں اِیں اَسْت ۔ یعنی سات بار ،یا تین بار ،یا ایک بار نادِ علی پڑھے اور وہ یہ ہے: نَادِ عَلِیًّا مَّظْھَرَ الْعَجَائِبِ تَجِدْہُ عَوْنًا لَّکَ فِی النَّوَائِبِ کُلُّ ھَمٍّ وَّغَمٍّ سَیَنْجَلِیْ بِوِلَا یَتِکَ یَاعَلِیُّ یَاعَلِیُّ یَاعَلِیُّ ترجمہ:حضرت علی کو پکار جو عجائب کے مظہر ہیں انہیں تمام مصیبتوں میں اپنا مددگا ر پائے گا، ہر رنج وغم دُور ہو جائے گا،آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی ولِایت سے یا علی ،یا علی،یا علی۔ (جَواہرِ خمسہ مُتَرجَم ص۲۸۲،۴۵۳)
…… ردالمحتار، کتاب الوقف، مطلب فی حکم بناء المتولی وغیرہ فی ارض الوقف،۶/۶۹۸۔ فتاوی مفتی اعظم،۳/۱۶۷۔
…… اشجار موقوفہ اگر پھل دار ہوں تو جب تک ہرے ہیں ان کاکاٹنا بیچنا ناجائز اور گرپڑنے یا سوکھ جانے کے بعد رواہے کہ لکڑی بیچ کر مصارف و قف میں صرف کردیں یہاں تک اگر کوئی پھل کادرخت نصف خشک ہوگیااو رنصف قابل انتفاع ہے تو اسی نصف خشک کی بیع جائز ،باقی کی ممنوع ،متولی اگر سبز کو کاٹے بیچے گا خائن ہے تولیت سے خارج کیا جائے گا، ہاں وہ پیڑ کہ پھل نہیں رکھتے بلکہ وقف کا انتفاع ان سے یونہی ہے کہ انہیں بیچ کر دام کئے جائیں ان کے سبز وخشک ہر طرح کی بیع جائز ہے۔ )فتاویٰ رضویہ،۱۶/۲۷۷)
…… بہارِشریعت،۱/۳۱۸ ،حصہ:۲۔
…… بھجة الاسرار،ذکرفصول من کلامه ...الخ،ص۱۲۰۔
…… مستدرک، کتاب البیوع، باب من تداین بدین الخ، ۲/ ۳۱۹ - ۳۲۰، حدیث: ۲۲۵۳ ماخوذاً۔
…… فتاویٰ ھندية، کتاب الطھارة، الباب الخامس فی المسح علی الخفین، ۱/۳۳۔
…… فتاویٰ ھندية، کتاب الطھارة، الباب الخامس فی المسح علی الخفین، ۱/۳۳۔بہارِ شریعت، ۱/۳۶۸، حصّہ: ۲۔
…… صدرُ الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: (موزوں پر )مسح کرنے کے لیے چند شرطیں ہیں: (1) موزے ایسے ہوں کہ ٹخنے چھپ جائیں اس سے زِیادہ ہونے کی ضرورت نہیں اورا گردوایک اُنگل کم ہو جب بھی مسح درست ہے، ایڑی نہ کھلی ہو۔ (2) پاؤں سے چپٹا ہو، کہ اس کو پہن کر آسانی کے ساتھ خوب چل پھر سکیں۔ (3) چمڑے کا ہو یا صرف تَلا چمڑے کا اور باقی کسی اور دبیز چیز کا جیسے کرمچ وغیرہ۔ (4) وُضو کرکے پہنا ہویعنی پہننے کے بعد اور حدث سے پہلے ایک ایسا وقت ہو کہ اس وقت میں وہ شخص با وُضو ہو خواہ پورا وُضو کرکے پہنے یا صرف پاؤں دھو کر پہنے بعد میں وُضو پورا کر لیا۔ (5) نہ حالت جنابت میں پہنا نہ بعد پہننے کے جنب ہوا ہو۔ (6) مدّت کے اندر ہو اور اس کی مدت مقیم کے لیے ایک دن رات ہے اور مسافر کے واسطے تین دن اور تین راتیں۔ (7) کوئی موزہ پاؤں کی چھوٹی تین انگلیوں کے برابر پھٹا نہ ہو یعنی چلنے میں تین اُنگل بدن ظاہر نہ ہوتا ہو اور اگر تین انگل پھٹا ہو اور بدن تین اُنگل سےکم دکھائی دیتا ہے تو مسح جائز ہے اور اگر دونوں تین تین اُنگل سے کم پھٹے ہوں اور مجموعہ تین اُنگل یا زِیادہ ہے تو بھی مسح ہو سکتا ہے۔ سلائی کھل جائے جب بھی یہی حکم ہے کہ ہر ایک میں تین انگل سے کم ہے تو جائز ورنہ نہیں۔ (بہارِ شریعت، ۱/۳۶۳، حصہ: ۲۔)
…… بہار ِشریعت، ۱/۶۶۲، حصّہ: ۴ماخوذاً۔
…… د ر مختار مع ر د المحتار، کتاب الصلا ة، باب الاذان،مطلب فی کراهة تکرار...الخ،۲/۸۲۔