Aaqa Ka Mahina (Shaban Ke Roze Sunnat)
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Aaqa Ka Mahina | آقا کا مہینا

    Shaban ul Muazzam Ke Fazail

    book_icon
    آقا کا مہینا
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ؕ
    آقا كامہینا ( )
    شیطٰن لاکھ سستی دلائے یہ بیان (32 صَفْحات) مکمَّل پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ روزوں اور عبادتِ الہٰی کے جذبے سے مالا مال ہو جائیں گے۔

    عاشِقِ دُرُود و سلام کا مقام

    حضرتِ سیِّدُنا شیخ ابو بکر شبلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الولی ایک روز بغد ادِمعلّٰی کے جَیِّد عالِم حضرتِ سیِّدُنا ابو بکر بن مجاہدعلیہ رَحمۃُ اللہِ الْواحِد کے پاس تشریف لائے، انہوں نے فوراً کھڑے ہو کر اُن کو گلے لگا لیا اور پیشانی چوم کر بڑی تعظیم کے ساتھ اپنے پاس بٹھایا۔ حاضرین نے عرض کیا: یا سیِّدی! آپ اور اہلِ بغداد آج تک اِ نہیں دیوانہ کہتے رہے ہیں مگر آج ان کی اِس قَدَر تعظیم کیوں ؟ جواب دیا: میں نے یوں ہی ایسا نہیں کیا، اَلْحَمْدُلِلّٰہ آج رات میں نے خواب میں یہ ایمان افروز منظر دیکھا کہ حضرتِ سیِّدُ نا ابو بکرشبلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الولی بارگاہِ رسالتمیں حاضِر ہوئے تو سرکار ِدو عالم، نُورِ مُجَسَّم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کھڑے ہوکر ان کو سینے سے لگا لیا اور پیشانی کو بوسہ دے کر اپنے پہلو میں بٹھا لیا۔ میں نے عرض کی: یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! شبلی پر اِس قَدَر شفقت کی وجہ؟ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے مَحبوب، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے (غیب کی خبر دیتے ہوئے) فرمایا کہ یہ ہر نَماز کے بعد یہ آیت پڑھتا ہے: لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ (۱۲۸) (پ۱۱، التوبہ: ۱۲۸) اوراس کے بعد مجھ پر دُرُود پڑھتا ہے۔ (اَلْقَوْلُ الْبَدِ یع ص ۳۴۶)
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مہینا

    رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا شعبانُ الْمُعظَّم کے بارے میں فرمانِ مکرم ہے: شَعْبَانُ شَہْرِیْ وَرَمَضَانُ شَہْرُ اللہ۔ یعنی شعبان میرا مہیناہے اور رَمضان اللہ کا مہینا ہے۔ (اَلْجامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوطی ص۳۰۱حدیث۴۸۸۹)

    شعبان کے پانچ حروف کی بہاریں

    سُبحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ! ماہِ شعبانُ الْمعظَّم کی عظمتوں پر قربان ! اِ س کی فضیلت کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ ہمارے میٹھے میٹھے آقا مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے ’’ میرا مہینا‘ ‘فرمایا۔ سرکارِغوثِ اعظم شیخ عبدُ القادِر جِیلانی حنبلی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الولی لفظ’’شعبان‘‘ کے پانچ حروف: ’’ش، ع، ب ، ا ، ن‘‘ کے مُتعلِّق نقل فرماتے ہیں : ش سے مراد ’’شَرف‘‘ یعنی بزرگی ، ع سے مراد ’’ علو‘‘ یعنی بلندی، ب سے مراد ’’بِر‘‘ یعنی اِحسان، ’’ا‘‘ سے مراد ’’ اُلْفت‘‘ اور ن سے مراد ’’نور‘‘ ہے تو یہ تمام چیزیں اللہ تَعَالٰی اپنے بندوں کو اِس مہینے میں عطا فرماتا ہے، یہ وہ مہیناہے جس میں نیکیوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ، برکتوں کانزول ہوتا ہے، خطائیں مٹا دی جاتی ہیں اور گناہوں کا کَفارہ ادا کیا جاتا ہے، اورخیرُالْبَرِیَّہ، سَیِّدُ الْوَریٰ جنابِ محمدِمُصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُودِ پاک کی کثرت کی جاتی ہے اور یہ نبیِّ مختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر دُرُود بھیجنے کا مہینا ہے۔ (غُنْیَۃُ الطّالِبین ج۱ص۳۴۱، ۳۴۲)

    صَحابۂِ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا جذبہ

    حضرتِ سَیِّدُنا اَنس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : ’’ شعبان کا چاند نظر آتے ہی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان تِلاوتِ قراٰنِ پاک کی طرف خوب مُتَوَجِّہ ہو جاتے، اپنے اَموال کی زکوٰۃ نکالتے تاکہ غربا ومساکین مسلمان ماہِ رَمضان کے روزوں کے لئے تیاری کرسکیں ، حکام قیدیوں کوطَلَب کرکے جس پر ’’حَد‘‘ (یعنی شرعی سزا) جاری کرنا ہوتی اُس پر حَد قائم کرتے ، بَقِیّہ میں سے جن کو مناسب ہوتا اُنہیں آزاد کردیتے، تاجر اپنے قرضے ادا کردیتے ، دوسروں سے اپنے قرضے وصول کرلیتے۔ (یوں ماہ ِ رَمَضانُ الْمبارَک سے قبل ہی اپنے آپ کو فارِغ کر لیتے) اور رَمضان شریف کا چاند نظر آتے ہی غسل کرکے (بعض حضرات ) اعتکاف میں بیٹھ جاتے۔ ‘‘ (ایضاً ص ۳۴۱ )
    سُبحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ! پہلے کے مسلمانوں کو عبادت کاکس قَدَرذَوق ہوتا تھا! مگر افسوس! آج کل کے مسلمانوں کو زیادہ تر حصولِ مال ہی کا شوق ہے۔ پہلے کے مَدَنی سوچ رکھنے والے مسلمان مُتَبرَّک ایّام (یعنی برکت والے دنوں ) میں ربُّ الانام عَزَّ وَجَلَّ کی زیادہ سے زیادہ عبادت کرکے اُس کا قرب حاصل کرنے کی کوششیں کرتے تھے اور آج کل کے مسلمان مُبارَک دنوں ، خصوصاً ماہِ رَمَضانُ الْمُبَارَک میں دنیا کی ذلیل دولت کمانے کی نئی نئی ترکیبیں سوچتے ہیں ۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ا پنے بندوں پر مہربان ہوکر نیکیوں کا اَجْر و ثواب خوب بڑھادیتا ہے، لیکن دنیا کی دولت سے مَحَبَّت کرنے والے لوگ رَمَضَانُ الْمُبَارَک میں اپنی چیزوں کا بھاؤ بڑھا کر غریب مسلمانوں کی پریشانیوں میں اضافہ کردیتے ہیں ۔ صد کروڑ افسوس! خیرخواہیِٔ مسلمین کا جذبہ دم توڑتا نظرآ رہا ہے! ؎
    ا ے خاصۂِ خاصانِ رُسُل وقتِ دُعا ہے اُمّت پہ تِری آکے عَجَب وَقْت پڑا ہے
    جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے پردیس میں وہ آج غریبُ الغُرَبا ہے
    فَریاد ہے اے کشتیِٔ اُمّت کے نگہباں
    بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    نفل روزوں کا پسندیدہ مہینا

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمارے دِلوں کے چین ، سرورِ کونین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَماہِ شعبان میں کثرت سے روزے رکھنا پسند فرماتے ۔ چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بن ابی قیس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ اُنہوں نے امُّ المؤمنین سَیِّدَتُنا عائِشہ صدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کو فرماتے سنا: انبیا کے سرتاج ، صاحب معراج صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا پسندیدہ مہینا شعبانُ المُعَظَّم تھا کہ اس میں روزے رکھا کرتے پھر اسے رَمَضانُ الْمُبارَک سے ملادیتے۔ (سُنَنِ ابوداوٗد ج۲ص۴۷۶حدیث۲۴۳۱)

    لوگ اس سے غافل ہیں

    حضرتِ سیِّدُنا اُسامہ بن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نے عرض کی: یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں دیکھتا ہوں کہ جس طرح آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ شعبان میں روزے رکھتے ہیں اِس طرح کسی بھی مہینے میں نہیں رکھتے؟ فرمایا: رَجب اور رَمضان کے بیچ میں یہ مہینا ہے، لوگ اِس سے غافل ہیں ، اِس میں لوگوں کے اَعمال اللہُ ربُّ العٰلَمین عَزَّوَجَلَّ کی طرف اُٹھائے جاتے ہیں اور مجھے یہ محبوب ہے کہ میرا عمل اِس حال میں اُٹھایا جائے کہ میں روزہ دار ہوں ۔ (سُنَن نَسائی ص ۳۸۷حدیث ۲۳۵۴)

    مرنے والوں کی فہرس بنانے کا مہینا

    حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں : تاجدارِ رِسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پورے شعبان کے روزے رکھا کرتے تھے۔ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی: یَارَسُولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کیا سب مہینوں میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے نزدیک زیادہ پسندیدہ شعبان کے روزے رکھنا ہے؟ تو محبوبِ ربُّ العِباد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس سال مرنے والی ہر جان کو لکھ دیتا ہے اور مجھے یہ پسند ہے کہ میرا وَقْتِ رخصت آئے اور میں روزہ دار ہوں ۔ (مُسْنَدُ اَبِیْ یَعْلٰی ج۴ص۲۷۷حدیث۴۸۹۰)

    آقا شعبان کے اکثر روزے رکھتے تھے

    بخاری شریف میں ہے: حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں کہ رَسُولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزے نہ رکھا کرتے بلکہ پورے شعبان ہی کے روزے رکھ لیا کرتے تھے اور فرمایا کرتے: اپنی اِستطاعت کے مطابق عمل کرو کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس وَقْت تک اپنا فضل نہیں روکتا جب تک تم اکتا نہ جاؤ۔ (صَحیح بُخاری ج۱ص۶۴۸حدیث ۱۹۷۰)

    حدیثِ پاک کی شرح

    شارِحِ بخاری حضرتِ عَلَّامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : مراد یہ ہے کہ شعبان میں اکثر دنوں میں روزہ رکھتے تھے اسے تَغْلِیباً (تَغ۔ لی۔ باًیعنی غلبے اور زِیادت کے لحاظ سے) کل (یعنی سارے مہینے کے روزے رکھنے) سے تعبیر کردیا ۔ جیسے کہتے ہیں : ’’فلاں نے پوری رات عبادت کی‘‘ جب کہ اس نے رات میں کھانا بھی کھایا ہو اورضروریات سے فراغت بھی کی ہو، یہاں تَغْلِیباًاکثرکو ’’کل‘‘ کہہ دیا۔ مزید فرماتے ہیں : اِس حدیث سے معلوم ہوا کہ شعبان میں جسے قوت ہو وہ زیادہ سے زیادہروزے رکھے ۔ البتہ جو کمزور ہو وہ روزہ نہ رکھے کیونکہ اس سے رَمضان کے روزوں پر اثر پڑے گا، یہی مَحمَل (مَح۔ مَل یعنی مرادو مقصد) ہے اُن احادیث کا جن میں فرمایا گیا کہ نصف (یعنی آدھے ) شعبان کے بعد روزہ نہ رکھو ۔ (تِرمذی حدیث ۷۳۸) (نُزہۃُالقاری ج ۳ ص ۳۷۷ ، ۳۸۰ )

    دعوتِ اسلامی میں روزوں کی بہاریں

    دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1548 صَفْحات پر مشتمل کتاب ، ’’فیضانِ سنَّت (جلد اوّل) ‘‘ صَفْحَہ1379پر ہے: حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی فرماتے ہیں : مذکورہ حدیث ِ پاک میں پورے ماہِ شَعْبانُ الْمُعَظَّم کے روزوں سے مراد اکثر شَعْبانُ الْمُعَظَّم (یعنی مہینے کے آدھے سے زیادہ دنوں ) کے روزے ہیں ۔ (مُکاشَفَۃُ القُلُوب ص ۳۰۳) اگر کوئی پورے شَعْبانُ الْمُعَظَّم کے روزے رکھنا چاہے تو اُس کومُمانعت بھی نہیں ۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے کئی اسلامی بھائی اور اسلامی بہنوں میں رَجَبُ الْمُرَجَّب اور شَعْبانُ الْمُعَظَّم دونوں مہینوں میں روزے رکھنے کی ترکیب ہوتی ہے اور مسلسل روزے رکھتے ہوئے یہ حضرات رَمَضانُ الْمُبارَک سے مل جاتے ہیں ۔

    شَعْبان کے اکثر روزے رکھنا سنّت ہے

    اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا رِوایت فرماتی ہیں : حضورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو میں نے شعبان سے زیادہ کسی مہینےمیں روزہ رکھتے نہ دیکھا۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سِوائے چند دِن کے پورے ہی ماہ کے روزے رکھا کرتے تھے۔ (سُنَنِ تِرمِذی ج۲ص۱۸۲حدیث۷۳۶)
    تِری سنّتوں پہ چل کر مِری روح جب نکل کر
    چلے تو گلے لگانا مَدَنی مدینے والے (وسائلِ بخشش (مُرَمَّم) ص۴۲۸)
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    بھلائیوں والی راتیں

    اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں : میں نے نبیِّ کریم، رء وفٌ رَّحیم عَلَيْهِ أَفْضَلُ الصَّلَاةِ وَالتَّسْلِيْم کو فرماتے سنا : اللہ عَزَّ وَجَلَّ (خاص طور پر) چار راتوں میں بھلائیوں کے دروازے کھول دیتا ہے: {۱} بقر عید کی رات {۲} عیدُ الفطر کی (چاند) رات {۳} شعبان کی پندرہویں رات کہ اس رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رِزق اور (اِس سال) حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں {۴} عرفے کی (یعنی 8اور9 ذُوالحجّہ کی درمیانی) رات اذانِ (فجر) تک۔ (تفسیردُرِّ مَنثور ج ۷ ص ۴۰۲)

    نازُک فیصلے

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! پندرہ شَعْبانُ الْمُعَظّم کی رات کتنی نازُک ہے! نہ جانے کس کی قسْمت میں کیا لکھ دیا جائے! بعض اوقات بندہ غفْلت میں پڑا رَہ جاتا ہے اور اُس کے بارے میں کچھ کا کچھ ہوچکا ہوتا ہے ۔ ’’غُنْیَۃُ الطّالِبِین‘‘ میں ہے: بہت سے کَفندُھل کر تیار رکھے ہوتے ہیں مگرکفن پہننے والے بازاروں میں گھوم پھر رہے ہوتے ہیں ، کافی لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ اُن کی قبریں کھودی جا چکی ہوتی ہیں مگر اُن میں دَفْن ہونے والے خوشیوں میں مَسْت ہوتے ہیں ، بعض لوگ ہنس رہے ہوتے ہیں حالانکہ اُن کی موت کا وَقت قریب آچکا ہوتا ہے۔ کئی مکانات کی تعمیر ات کا کام پورا ہو گیا ہوتا ہے مگر ساتھ ہی ان کے مالکان کی زندگی کا وَقت بھی پورا ہوچکا ہوتا ہے۔ (غُنْیَۃُ الطّا لِبین ج۱ص۳۴۸ )
    آگاہ اپنی موت سے کوئی بَشَر نہیں
    سامان سو برس کا ہے پَل کی خبر نہیں
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    ڈھیروں گناہگاروں کی مغفِرت ہوتی ہے مگر۔ ۔ ۔

    حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے رِوایت ہے، حضور سراپا نور ، فیض گنجور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: میرے پاس جبرئیل (عَلَیْہِ السَّلَام) آئے اور کہا : شعبان کی پندرَہویں رات ہے، اس میں اللہ تَعَالٰی جہنَّم سے اِتنوں کو آزاد فرماتا ہے جتنے بنی کَلْب کی بکریوں کے بال ہیں مگرکافراور عداوت والے اور رِشتہ کاٹنے والے اورکپڑا لٹکانے والے اور والدین کی نافرمانی کرنے والے اور شراب کے عادی کی طرف نظر رَحمت نہیں فرماتا۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۳۸۴ حدیث ۳۸۳۷) (حدیثِ پاک میں ’’ کپڑا لٹکانے والے‘‘ کا جو بیان ہے، اِس سے مراد وہ لو گ ہیں جو تکبُّر کے ساتھ ٹَخنوں کے نیچے تہبند یا پاجامہ یا ثَوب یعنی لمبا کرتا وغیرہ لٹکاتے ہیں ) کروڑوں حنبلیوں کے عظیم پیشوا حضرتِ سیِّدُناامام احمد بن حنبل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ اِبنِ عَمْر و رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے جورِوایت نَقْل کی اُس میں قاتل کا بھی ذِکْر ہے ۔ (مُسندِ اِمام احمد ج ۲ ص ۵۸۹ حدیث ۶۶۵۳)حضرتِ سَیِّدُنا کثیربن مرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے کہ تاجدارِ رِسالت ، سراپا رَحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ شعبان کی پندرَہویں شب میں تمام زمین والوں کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور عداوت والے کے۔ (شُعَبُ الْاِیمان ج ۳ ص ۳۸۱ حدیث۳۸۳۰)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن