اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ ط
اچانک موت سے اَمن کا وَظیفہ ( )
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۱۲ صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم: جس نے مجھ پر ایک بار دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک اُس پر 10 رَحمتیں نازِل فرماتا ہے،10 گناہ مٹاتا ہے اور 10 دَرَجات بُلند فرماتا ہے۔ ( )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سوال:رات میں سونے سے پہلے بِسْمِ اللہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ کیا وُضو کرنا بھی ضَروری ہے؟(بابر علی)
جواب:رات میں باوضو سونا بہت فائدے مند ہے اور ثواب کا کام ہے۔( )رات سوتے وقت سونے سے پہلے کی یہ دُعا بھی پڑھ لینی چاہیے:اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْتُ وَاَحْیٰی یعنی اے اللہ میں تیرے نام کے ساتھ ہی مَرتا ہوں اور جیتا ہوں۔( ) اِسی طرح اگر کوئی رات کو سوتے وقت 21 مَرتبہ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم پڑھ کر سوئے گاتو اِنْ شَآءَ اللّٰہ اچانک موت سے اَمْن میں رہے گا ۔( )
سوال:چھوٹے بچوں کی دودھ پینے کی مدّت کب تک ہے؟
جواب:اسلامی سال کے حساب سے دو سال مکمل ہونے تک بچوں کو دودھ پلایا جا سکتا ہے۔ ( ) دوسال کے بعد بھی اگر ڈھائی برس کے اندر بچہ دودھ پی لیتا ہے تو حُرمت ِ نکاح ثابت ہو جائے گی۔( ) البتہ دو سال کے بعد دودھ پلانا حرام ہے۔
سوال:بعض لوگ اپنے بچے کی پیدائش کا دِن ایک سال یا چھ مہینے بعد کا لکھواتے ہیں ،کیا ان کا ایسا کرنا دُرُست ہے؟
جواب:جی نہیں! ایسا کرنا دُرُست نہیں ہے، اِس میں جھوٹ اور دھوکا ہے اور یہ دونوں گناہ کے کام ہیں۔اللہ پاک ایسے کاموں سے توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم
سوال:کیا چھوٹے بچوں کو بھی مدنی مذاکرہ دیکھنا سننا چاہیے؟
جواب:جی ہاں! چھوٹے بچوں کو بھی مدنی مذاکرہ دیکھنا سننا چاہیے،اِس کی بَرکت سے اِنْ شَآءَ اللّٰہ بچوں کے اَخلاق اچھے ہوں گے۔ اچھے،سچے، نیک مسلمان اور اپنے والدین کے فرمانبردار بنیں گے۔مدنی مذاکرہ سننے سے بچوں کو نماز پڑھنے کا شوق نصیب ہو گا اور اِس کے ساتھ ساتھ اِنْ شَآءَ اللّٰہ اپنے اِیمان کی حفاظت کرنے کا جَذبہ بھی بیدار ہو گا۔ والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں کو بہلا پھسلا کر یا ان کی پسندیدہ ڈش کا کہہ کر کہ ’’بیٹا اگر تم اتنے وقت تک مدنی مذاکرہ دیکھو گے تو تمہاری پسندیدہ فلاں ڈش پکائی جائے گی‘‘مدنی مذاکرہ سننے کا عادی بنائیں ۔ یوں بچے مدنی مذاکرہ مکمل سنیں گے تو اِنْ شَآءَ اللّٰہ ضرور کچھ نہ کچھ ان کے دِل میں اُترے گا۔
سوال:جو بچے ویڈیو گیم کھیلتے ہیں کیا وہ دُرُست کرتے ہیں؟
جواب:جی نہیں ! ویڈیو گیم کھیلنا بُری بات ہے، جو اچھے بچے ہوتے ہیں وہ ویڈیو گیم نہیں کھیلتے۔
سوال:لوگ کہتے ہیں کہ عیدُ الفطر اور عید ُالاضحیٰ کے دَرمیان شادی بیاہ جیسی تقریبات منعقد نہیں کرنی چاہئیں، اِس کی کیا حقیقت ہے؟
جواب:عید ُالفطر اور عید ُالاضحیٰ کے دَرمیان شادی بیاہ جیسی تقریبات منعقد کی جا سکتی ہیں بلکہ عید ُالفطر اور عیدُ الاضحیٰ کے دِن بھی یہ تقریبات کی جا سکتی ہیں۔ بہت سے لوگ اِن دِنوں میں شادی کرتے ہیں اِس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ آجکل کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن ہےاور رَش لگانے پر پابندی ہے ،غریب لوگ توان دِنوں میں بھی شادی بیاہ کر لیتے ہیں،لیکن اَمیروں کو دھوم دھام سے شادی کرنے کا جَذبہ ہوتا ہے اس لیے وہ لاک ڈاؤن ختم ہونے کے اِنتظار میں ہیں۔ پورے سال میں کوئی بھی دِن ایسا نہیں ہے جس دِن نکاح یا شادی نہ ہو سکتی ہو۔
سوال:کیا کسی شخص کے عالِمِ دِین بننے میں نابینا ہونا رُکاوٹ بنتا ہے؟
جواب:جی نہیں!کسی شخص کے عالِمِ دِین بننے کے لیے اُس کا نابینا پَن رُکاوٹ نہیں بنتا۔ دعوتِ اسلامی میں کئی ایسے عُلَما اور حفّاظ موجود ہیں جو بینائی کی نعمت نہیں رکھتے۔ جن لوگوں کی آنکھیں کمزور ہیں تو اللہ پاک سے دُعا ہے کہ حضور پُرنور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے صَدقے ایسے لوگوں کی آنکھیں اچھی فرما دے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم