اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ ط
اچھے بچوں کی خصوصیات ( )
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۹ صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم:مجھ پر دُرُودِ پاک کی کثرت کرو بے شک تمہارا مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھنا تمہارے لیے پاکیزگی کا باعث ہے۔( )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سوال:اچھے بچوں کی خصوصیات کیا ہیں؟ (چھوٹی بچی، زینب بنتِ رحمت اللہ)
جواب:اچھے بچے وہ ہوتے ہیں جو اپنے ماں باپ کی خدمت کرتے اور ان کی ہر جائز بات مانتے ہیں۔قرآنِ پاک پڑھتے ہیں، سات سال کے ہوں تو نماز پڑھتے،روزہ رکھتے اور اللہ اللہ کرتے رہتے ہیں۔بہن بھائیوں سے نہیں لڑتے۔ ماں باپ سے چوری چُھپے کوئی چیز کھاتے نہیں اور گھر میں جو کھانا پکا ہوتا ہے وہی کھاتے ہیں۔ وقت پر سوتے، وقت پر اُٹھتے اور اپنے بستر کو خود تہ کر کے رکھتے ہیں۔ چیزوں کو اِدھر اُدھر رکھ دینے کے بجائے ہر چیز کو اپنی صحیح جگہ پر رکھتے ہیں۔کسی سے کوئی بھی چیز مانگ کر نہیں کھاتے۔جو اچھے بچے نہیں ہوتے وہ والدین سے چوری چُھپے چیزیں کھا پی لیتے ہیں،یہاں تک کہ گھر میں رکھا ہوا فرش کو صاف کرنے والا کیمیکل شربت سمجھ کر پی جاتے ہیں جس سے والدین کو بھی سخت پریشانی میں ڈال دیتے ہیں۔
سوال:جس گھر میں بچوں کے چچا اور ماموں فیملی کے ساتھ رہتے ہیں ایسے گھر میں ماں باپ اپنے بچوں کی تَربیت مدنی ماحول کے مُطابق کس طرح کریں؟ نیز گھر کے بڑے اَفراد بچوں کی تَربیت کرنے میں رُکاوٹ بھی بنتے ہوں تو اِس صورت میں کیا حکمتِ عملی اِختیار کرنی چاہیے؟
جواب: ماں باپ نے اَولاد کی تَربیت تو ہر صورت میں کرنی ہے۔موقع کی مُناسبت سے حکمتِ عملی اِختیار کرتے ہوئے پہلے گھر کے اَفراد کو مدنی ماحول سے مُتاثر کیا جائے مثلاً ان سے اچھے اَخلاق سے میل جول رکھنا، نظریں جھکا کر دھیمی آواز میں بات کرنا اور ان کی بات توجہ سے سننا وغیرہ ۔اِس طرح کرتے رہنے سے وہ خود ہی سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے کہ جب سے اسے دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول ملا ہے تب سے یہ با اَخلاق ہو گیا ہے، یہ پہلے ہم سے تُو تُکار سے بات کرتا تھا اور اب ’’آپ‘‘کہہ کر بات کرتا ہے، پہلے’’ہاں آیا‘‘کہتا تھا اور اب ’’جی لبیک‘‘ کہہ کر جواب دیتا ہے،پہلے ہم سے منہ چڑھا کر بات کیا کرتا تھا اور اب مسکرا کر بات کرتا ہے ۔ یہ بچوں کو بھی اپنی طرح بااَخلاق بنانا چاہتا ہے،یہ خیال جب گھر کے بڑوں کے ذہن میں آئے گا تو گھر والے بچوں کی تَربیت کرنے میں رُکاوٹ نہیں بنیں گے۔بعض گھر ہوتے ہیں کہ وہاں کے بڑے بچوں کی تَربیت میں رُکاوٹ بنتے ہیں اور اپنی مَن مانی کرواتے ہیں انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔
سوال:کیا آنکھ سے نکلنے والا پانی وُضو توڑ دیتا ہے؟
جواب:دُکھتی آنکھ سے نکلنے والا پانی ناپاک ہوتا ہے اور یہ وُضو توڑ دیتا ہے۔( )البتہ خوفِ خدا کے باعث ، پیاز کاٹنے کے سبب اور آنکھ میں مٹی وغیرہ پڑ جانے کے سبب آنکھوں سے نکلنے والا پانی وُضو کو نہیں توڑتا۔
سوال:وُضو کرتے وقت کیا کیا نیّتیں کی جا سکتی ہیں ؟
جواب:وُضو کرنے سے پہلے یہ نیّتیں کرنا بہتر ہے کہ ’’ میرے گناہ جَھڑ جائیں گے اِس نیّت سے وُضو کروں گا، بےوُضوئی دُور کرنے کے لیے وُضو کروں گا،اللہ پاک کی رضا کے لیے وُضو کروں گا،اَحکامِ خُداوندی بجا لاؤں گا۔ ‘‘ وُضو کے بعد تَری باقی رکھنی چاہیے کہ اسے میزان میں تولا جائے گا۔( )وُضو سے پہلے بِسْمِ اللہ ِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھ لینی چاہیے کہ وُضو سے پہلے اللہ پاک کا نام لینا سنَّتِ مؤکدہ ہے۔( )یوں ہی وُضو سے پہلے مسواک بھی کرنی چاہیے، اِس کی بھی نیّت کی جا سکتی ہے کہ قرآنِ پاک کی تلاوت اور ذِکرِ اِلٰہی کرنے کی نیت سے مسواک کروں گا۔( )
سوال:کیا اذان دینے والا شخص اذان دیتے وقت ’’اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ‘‘پر اپنے انگوٹھے چوم سکتا ہے؟
جواب:مؤذن اذان دیتے وقت اپنے انگوٹھے چومے گا ایسا کہیں پڑھا نہیں ہے ،البتہ اذان سننے والے کے لیے انگوٹھے چومنا مستحب ہے۔( )
سوال:اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ ’’فرض نماز زندگی میں ایک بار پڑھی جاتی ہے بار بار نہیں پڑھی جاتی‘‘ تو ایسے شخص کے لیے شرعاً کیا حکم ہے؟
جواب:’’فرض نماز زندگی میں ایک بار پڑھی جاتی ہے بار بار نہیں پڑھی جاتی ‘‘یہ جملہ بہت سخت ہے، نہیں کہنا چاہیے۔ اگر اس جملے سے کہنے والے کی مُراد یہ ہے مثلاً کسی نے مغرب کی نماز ادا کر لی ہے، بعد میں کسی نے مغرب کی نماز کا کہا کہ نماز پڑھ لو، تب یہ جملہ کہا تو سمجھ میں آتا ہے۔ (اِس موقع پر نگرانِ شوریٰ نے فرمایا:)بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں،جو نماز پڑھنا ضَروری نہیں سمجھتے ، وہ صرف دِن کی ایک نماز پڑھ کر یہ جملہ کہہ دیتے ہیں کہ نماز تو اللہ پاک تک پہنچنے کا ذَریعہ ہے، وہ تو ہم دِن کی ایک نماز کے ذَریعے پہنچ گئے ہیں۔ ایسے لوگوں کو کیسے سمجھایا جائے گا؟ (امیرِ اہلِ سنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فرمایا:) اللہ پاک کا سب سے زیادہ قُرب پانے والی ذات حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی ہے،ان سے زیادہ اللہ پاک کے قریب اور کون ہو سکتا ہے؟ حالانکہ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم پر بھی پانچ نمازیں پڑھنا فرض تھیں۔( )ہر عاقل بالغ مسلمان پر دِن میں پانچ وقت کی نماز پڑھنا فرض ہے۔( ) اگر کوئی نماز کی فرضیت کا اِنکار کرے گا تو وہ دائرۂ اِسلام سے ہی خارج ہو جائے گا۔( )
سوال:کیا Drip لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب:Drip اور انجکشن لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،اِسی طرح خون دینے اور چڑھانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا ۔( )