Baligh Aulad Ki Islah Kab Wajib Hai Aur Is Ki soortain
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Afzal Tareen Amaal | افضل ترین اعمال

    Baligh Aulad Ki Islah Kab Wajib Hai Aur Is Ki soortain

    book_icon
    افضل ترین اعمال
                
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْنط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط (یہ مضمون کتاب ”فیضانِ نماز“ صفحہ 55 تا 69 سے لیا گیا ہے۔ )

    افضل ترین اعمال

    دعائے عطار: یارَبَّ المصطفٰے!جوکوئی 17صفحات کا رسالہ ’’ افضل ترین اعمال ‘‘پڑھ یا سُن لے اُسے پانچوں نمازیں باجماعت ،پہلی صف میں ادا کرنے کی توفیق دے اوراس کی بے حساب مغفِرت فرما۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰله وسلّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :جب جُمعرات کا دن آتا ہے اللہ پاک فِرِشتوں کو بھیجتا ہے جن کے پاس چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتے ہیں وہ لکھتے ہیں، کون یومِ جُمعرات اور شبِ جُمعہ مجھ پر کثرت سے دُرُود پاک پڑھتا ہے۔(کنز العمال ،1/250، رقم:2174) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    نماز کی بَرکت سے گدھا زِندہ ہوگیا (حکایت)

    اللہ کریم کے نیک بندوں کی نمازیں چونکہ ظاہری و باطنی آداب سے سجی ہوئی ہوتی ہیں ، اس لیے ان کوخوب فیضانِ نماز ملا کرتا ہے اور ان کی دعاؤں میں بھی بڑی تاثیر پیدا ہوجاتی ہے، یہ حضرات جب ہاتھ اٹھا دیتے ہیں تو اللہ پاک اِن کی دعا کو رَدّ نہیں فرماتا، اِس سلسلے میں ایک ایمان افروز حکایت سنئے اور جھومئے۔ حضرتِ امام نخعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک یمنی مسافر کا گدھا راستے میں مر گیا، اُس نے وُضو کیا، دو رَکعت نماز ادا کی اور بارگاہِ الٰہی میں عرض گزار ہوا: ”مولیٰ! میں تیری رِضا کی خاطر تیری راہ کا مجاہد بن کر ”دَثِیْنَۃ“ سے آیا ہوں ، میں گواہی دیتا ہوں کہ تو مردوں کو زندہ کرتا ہے اور قبر والوں کو قِیامت کے دن اُٹھائے گا، اے پروَرْدَگار! آج کے دن مجھے کسی کا محتا ج نہ کر، میرے گدھے کو زندہ کر دے۔“ (یہ کہنا تھا کہ) گدھا کا ن ہلاتا ہوا کھڑا ہوگیا۔ (دلائل النبوۃ،6/48) نہ کر رَد کوئی اِلتجا یاالٰہی ہو مقبول ہر اِک دُعا یاالٰہی (وسائلِ بخشش ،ص 106) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    افضل ترین اعمال

    نماز اپنے اوقات میں ادا کرنا، ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرنا اور اللہ پاک کی راہ میں جہاد کرنا اَفضل ترین اعمال ہیں ۔ چنانچِہ حضرتِ عبداللہ ابن مسعود رضی اللہُ عنہ کہتے ہیں : میں نے سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے سوال کیا: اَعمال میں اللہ پاک کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب (یعنی پیارا) عمل کیا ہے؟ اِرشاد فرمایا: وَقت کے اندر نماز، میں نے عرض کی: پھر کیا؟ اِرشاد فرمایا : ماں باپ کے ساتھ نیکی (یعنی بھلائی) کرنا، میں نے عرض کی: پھر کیا؟ اِرشاد فرمایا: راہِ خدا میں جہاد کرنا۔ (بخاری ،1/196،حدیث:527)

    بچپن سے نَماز کی عادت ڈلوایئے

    اے عاشقانِ رسول ! جب بچّے سات سال کے ہوجائیں تواُن سے پانچوں وَقت کی نماز ادا کروائیے تاکہ نماز کی عادت پکی ہو۔ ان کوصبح سویرے اُٹھنے اور وضو کر کے نماز پڑھنے کی عادت ڈلوایئے، مگر سردیوں میں وضو کے لئے قابلِ برداشت گرم پانی دیجئے تاکہ وہ ٹھنڈے پانی سے گھبرا کر وضو اور نماز سے جی نہ چرائیں ۔ والد صاحب کو چاہیے کہ بیٹا جب سات سال کا ہو جائے تو اُسے اپنے ساتھ مسجِد میں لے جائیں لیکن پہلے اُسے مسجد کے آداب سے آگاہ کردیں کہ مسجد میں شور نہیں مچانا، اِدھر اُدھر نہیں بھاگنا، نمازیوں کے آگے سے نہیں گزرنا وغیرہ ۔نمازِ باجماعت میں اُسے مردوں کی آخری صف کے بعد دوسرے بچوں کے ساتھ کھڑا کریں ۔ اس حکمت عملی کی بدولت اِن شاءَ اللہ بچیّ کا مسجد کے ساتھ روحانی رشتہ قائم ہوجائے گا ۔ بچوں کو بھی اے بھائیو! پڑھوایئے نماز خود سیکھ کرکے ان کو بھی سکھلایئے نماز

    بچّے کو سب سے پہلے دین سکھائیے

    حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہفرماتے ہیں : سب سے مقدم (یعنی پہلے) یہ ہے کہ بچوں کو قراٰنِ مجید پڑھائیں اور دین کی ضروری باتیں سکھائی جائیں ، روزہ و نماز و طہارت اور بیع و اِجارہ (یعنی خرید وفروخت اور اُجرت وغیرہ کے لین دَین) و دیگر معاملات کے مسائل جن کی روز مرہ (Day-to-day) حاجت (یعنی ضرورت) پڑتی ہے اور ناواقفی(یعنی معلوم نہ ہونے کی وجہ ) سے خلافِ شرع عمل کرنے کے جرم میں مبتلا ہوتے ہیں ، اُ ن کی تعلیم ہو۔ اگر دیکھیں کہ بچے کوعلم کی طرف رُجحان (رُجْ ۔ حان یعنی میلان۔دلچسپی) ہے اور سمجھ دار ہے تو علم دین کی خدمت سے بڑھ کر کیا کام ہے اور اگر استطاعت (یعنی حیثیت) نہ ہو تو تصحیح(یعنی دُرست ) و تعلیمِ عقائد اور ضروری مسائل کی تعلیم کے بعد جس جائز کام میں لگائیں اختیار ہے۔ (بہار شریعت،2/256 حصہ:8) لڑکی کو بھی عقائد و ضروری مسائل سکھانے کے بعد کسی عورت سے سلائی اور نقش و نگار وغیرہ ایسے کام سکھائیں جن کی عورَتوں کو اکثر ضرورت پڑتی ہے اور کھانا پکانے اور دیگر اُمور ِخانہ داری (یعنی گھر کے کام کاج) میں اُس کو سلیقہ(یعنی قابلیت) ہونے کی کوشش کریں کہ سلیقے والی عورت جس خوبی سے زندَگی بسر کرسکتی ہے بدسلیقہ نہیں کرسکتی۔(بہارشریعت،2/257 حصہ:8) مِرے غوث کا وسیلہ، رہے شاد سب قبیلہ اِنہیں خُلد میں بسانا مَدنی مدینے والے (وسائلِ بخشش ،ص 429)

    باکرامت باپ بیٹے (حکایت)

    صحابیِ رسول حضرتِ ابو قِرْصَافَہ جَنْدَرَہ بن خیشنہ رضی اللہُ عنہ کا تربیت اولاد کا جذبہ مثالی تھا، رومی کفار نے ان کے ایک شہزادے کو گرفتار کر کے قیدی بنا لیا تھا۔ جب نماز کا وقت ہوتا، حضرتِ ابو قِرْصَافَہ رضی اللہُ عنہاپنے شہر”عسقلان“ ( ملکِ شام)کے قلعے کی چاردیواری پر چڑھتے اور بلند آواز سے پکار کر کہتے: ” اے میرے پیارے بیٹے! نماز کا وَقت آگیا ہے!“ ان کے شہزادے ہمیشہ ان کی پکار سُن کر اس پر عمل کیاکرتے تھے، حالانکہ وہ سینکڑوں میل کی دُور ی پر رُومیوں کے قید خانے میں قید تھے۔(معجم صغیر، 1/108 ملخصا) فجر کی ہو چکیں اَذانیں وقت ہو گیا ہے نماز کا اٹّھو! (وسائلِ بخشش ،ص 666) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    بالِغ اولاد کی اصلاح کب واجِب ہے؟

    اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ سے سوال ہوا: والدین کا حق اولادِ بالغ کو تنبیہ (تَم۔ بِیْہ یعنی خبر دار کرنا) واجب ہے یا فرض؟ جواباً ارشاد فرمایا: جو حکم فعل کا ہے وُہی اس پر آگاہی دینی ہے، (یعنی جیسا کام ہے ویسا آگاہ کرنے کا مسئلہ) فرض پر (خبردار کرنا ) فرض، واجب پہ واجب، سنّت پہ سنّت، مستحب پہ مستحب۔ مگر بشرطِ قدرت، بقدرِ قدرت، باُمّید منفعت(یعنی جتنی قدرت ہو اُتنا اور وہ بھی اُس وقت جبکہ ماننے کی اُمّید ہو)، ورنہ: ﴿ عَلَیْكُمْ اَنْفُسَكُمْۚ-لَا یَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَیْتُمْؕ-(پ7،المائدہ:105)”ترجَمۂ کنزالایمان: تم اپنی فکر رکھو تمہارا کچھ نہ بگاڑے گا جو گمراہ ہوا جب کہ تم راہ پر ہو “ (فتاوٰی رضویہ،24/370)

    ہر قَدَم پر نیکی اور دَرَجے کی بُلندی

    حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا: جوشخص اپنے گھر میں طہارت( یعنی وُضویا غسل) کر کے فرض ادا کرنے کے لیے مسجِد کو جاتا ہے، تو ایک قدم پر ایک گناہ محو (یعنی مُعاف) ہوجاتا ہے، اور دوسرے پر ایک دَرَجَہ (Rank) بلند ہوتا ہے۔ (مسلم، ص263،حدیث:1521)

    بچّہ انگاروں سے کھیلتا رہا (حکایت)

    حضرت عیسیٰ رُوح ُاللہ علیہ السّلام کا مُبارَک زمانہ تھا، ایک نیک بندی نے ایک مرتبہ تنور(تن۔نور) میں روٹیاں لگائیں اور وُضو کر کے نماز شروع کر دی۔ شیطان ایک عورت کی صورت میں اُس خاتون کے پاس آکر بولا: بی بی! تیری روٹیاں تنور میں جلی جارہی ہیں ! اللہ پاک کی نیک بندی شیطان کی بات پر توجُّہ دیئے بغیر نماز میں مشغول رہی۔ یہ دیکھ کر شیطان نے اُس خاتون کے ننھے مُنّے بچے کو اُٹھا کر تنور کے انگاروں پر ڈال دیا۔ وہ پھر بھی متوجِّہ نہ ہوئی۔ اِتنے میں اُس خاتون کا خاوَند گھر آیا۔ اُس نے دیکھا کہ اُس کا بچہ تنور میں اُن اَنگاروں سے کھیل رہا ہے جنہیں اللہ پاک نے ”سرخ عقیق “ بنا دیا ہے۔ یہ شخص حضرتِ عیسیٰ رُوحُ اللہ علیہ السّلام کی خدمت ِ اَقدس میں حاضر ہو گیا اورتمام واقعہ بیان کیا۔ آپ نے فرمایا کہ اُس خاتون کو میرے پاس لاؤ! جب وہ حاضر ہوئی تو آپ نے اُس سے پوچھا: اے بی بی! تو کون سا نیک عمل کرتی ہے، جس کی وجہ سے ایسا ہوا؟ خاتون نے عرض کی: ’’اے رُوحُ اللہ! جب بے وُضو ہوتی ہوں تو وُضو کرلیتی ہوں ، جب وُضو کرلیتی ہوں تو نماز کے لیے کھڑی ہوجاتی ہوں ، اور جب کسی کو کوئی ضرورت پیش آتی ہے تو اُس کی ضرورت پوری کرتی ہوں ، اور جو تکالیف لوگوں کی طرف سے پہنچتی ہیں اُن پر صبر کرتی ہوں ۔‘‘ (نزہۃ المجالس،1/143)

    حاجت پوری کرنے کی عظیم الشّان فضیلت

    اے عاشقانِ نماز! اِس حکایت میں ہمارے لئے نصیحت کے کافی مَدَنی پھول ہیں ، ما شاءَ اللہ وہ نیک نمازی بندی مسلمانوں کی حاجت روائی(یعنی ضرورتیں پوری کرنے) کا خوب جذبہ رکھتی تھیں اور یہ بڑے ثواب کا کام ہے جیسا کہ فرمانِ مصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: ”جو میرے کسی اُمَّتی کی حاجت پوری کرے اور اُس کی نیت یہ ہو کہ اِس کے ذریعے اُس اُمَّتی کو خوش کرے تو اُس نے مجھے خوش کیا اور جس نے مجھے خوش کیا اُس نے اللہ پاک کو خوش کیا اور جس نے اللہ پاک کو خوش کیا اللہ پاک اُ سے جنت میں داخل کرے گا۔“ (شعب الایمان ،6/115،حدیث :7653)

    حدیثِ پاک کی ایمان افروز تشریح

    اے عاشقانِ رسول! حاجت پوری کرنے والے کو بیان کردہ فضیلت اُسی صورت میں حاصِل ہو گی جب کہ وہ اُس بندے کو صرف ایمانی رشتے کی وجہ سے خوش کرنا چاہتا ہو، کوئی اورذاتی مفاد (یعنی غرض، مطلب) نہ ہو۔ حضرتِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ حدیث ِ پاک کے اِس حصّے ( تو اُس نے مجھے خوش کیا) کے تحت”مراٰۃ“ جلد6 صفحہ581 پر لکھتے ہیں : اس سے معلوم ہوا کہ تاقیامت حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ہر ہر شخص کے ہر ظاہر باطن، جسمانی دِلی حالات کی خبر ہے اگر حضور (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) بے خبر ہوں اور مؤمِن کی خوشی کا حضور (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ) کو علم نہ ہو تو آپ کو خوشی کیسے ہو! حدیث ِ پاک کے اِس حصے(اور جس نے مجھے خوش کیا اُس نے اللہ پاک کو خوش کیا) کے تحت فرماتے ہیں : اِس فرمانِ عالی سے دو مسئلے معلوم ہوئے: ایک یہ کہ نیک عمل سے مؤمِن کو راضی کرنے اور مؤمِن کی رِضا(یعنی خوشی) کے ذَرِیعے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو راضی کرنے کی نیت کرنا شرک نہیں ، ریا(بھی) نہیں (بلکہ)بالکل جائز ہے، جب کہ اپنی نمود(یعنی دکھاوا) اور ناموری(یعنی شہرت ) مقصود نہ ہو۔ دوسرے یہ کہ خدائے پاک کی رِضا (یعنی خوشی ) صرف حضور (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم)کی رِضا (یعنی خوشی ) میں ہے، بڑی سے بڑی نیکی جس سے حضور (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم)راضی نہ ہوں اُس سے خدائے پاک ہرگز راضی نہ ہوگا ، لہٰذا ہر عبادت میں حضور (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ) کو راضی کرنے کی نیت (بھی)کرنی چاہیے کہ یہ ذریعہ ہے ربِّ (پاک) کی رِضا (یعنی خوشی ) کا۔ حدیث ِ پاک کے اِس حصّے(اور جس نے اللہ پاک کو خوش کیا ، اللہ پاک اُسے جنت میں داخل کر ے گا) کے تحت فرماتے ہیں : اِس سے معلوم ہوا کہ جنت خدائے پاک کی خو ش نودی سے ملے گی محض(یعنی فقط ) اپنے عمل سے نہیں ۔ (مر اٰۃ المناجیح ،6/581) یقینا روزِ محشر صِرف اُسی سے خوش خدا ہوگا یہاں دنیا میں جس نے مصطَفٰے کو خوش کیا ہوگا (وسائلِ بخشش ،ص182) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    تفریح کیلئے وقت ہے، نماز کیلئے نہیں

    بیان کردہ نیک بندی کی حکایت سے ہماری اِسلامی بہنیں ضرور دَرس حاصل کریں اور غفلت کی نیند سے بیدار ہو کر نمازوں کی پابندی کی پکی نیت کریں ۔ بے نمازی عورتیں خوب غور کریں ! ہوسکتا ہے کہ گھر کے کام کاج اور دھونے پکانے کے بہانے اوربچوں کی پرورش کا عذرکرکے آپ دُنیا میں کِسی کو قائل کربھی لیں مگر یہ تو سوچیں کہ کیا یہ حیلے بہانے قیامت میں بھی چل جائیں گے؟ ہرگز نہیں ۔ کیا یہ اَفسوس کا مقام نہیں کہ آپ کے پاس ”شاپنگ سینٹر“جانے کے لیے تو وقت نِکل آتا ہے، گلیوں بازاروں میں بے پردہ پھر کر گناہ میں پڑنے، تفریح گاہوں میں جانے، ”ہوٹلنگ“ کے ذریعے دولت و صحت برباد کرنے بلکہ خود اپنے ہی گھر میں ٹی وی پر گھنٹوں فلمیں ڈِرامے دیکھنے کاگناہ کرنے کا وقت تو نِکل آتا ہے لیکن اَفسوس! صد کروڑ افسوس! اگر وقت نہیں ملتا تو نماز کے لیے نہیں ملتا! بات اعظمیؔ کی مانو نہ چھوڑو کبھی نماز اللہ سے ملائے گی اے بیبیو! نماز

    مَدَنی چینل نے نمازی بنادیا

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! شیطان کو مار بھگانے، اگر قضا نمازوں کا بوجھ ہو تو اُسے اتارنے کا جذبہ پانے اور گناہوں بھرے چینلز دیکھنے کے شوق سے جان چھڑانے کیلئے صرف مَدَنی چینل دیکھئے۔ اِن شاءَ اللہ دونوں جہانوں کی برکتیں ہاتھ آئیں گی۔آیئے! مَدَنی چینل کی ایک اَچھوتی مَدَنی بہار سنتے ہیں : رحیم یارخان(پنجاب)کے ایک نوجوان اسلامی بھائی کے گھرمیں کیبل لگی ہوئی تھی ،جب وہ گھر پر موجود نہ ہوتے تو اس پر فلمیں ڈرامے دیکھے جاتے تھے لیکن جب مَدَنی چینل کاآغازہواتو ان کے گھرمیں مَدَنی بہاریں آگئیں ۔ ان کے بچوں کی امی پہلے نماز نہیں پڑھتی تھیں جب وہ انہیں نماز پڑھنے کا کہتے تو وہ طرح طرح کے حیلے بہانے کرکے نمازسے جی چراتیں اور نمازیں قضا کر دیتیں ۔ اسی پریشانی کے عالم میں ایک دن گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے اپنی زوجہ سے کہاکہ جب ہم کام سے فارغ ہو جائیں گے تورات کو بعدِ نمازِ عشا سونے سے قبل مَدَنی چینل دیکھ کر سویا کریں گے۔ چنانچہ وہ نمازِ عشا سے فارغ ہوتے ہی مَدَنی چینل آن کر کے دیکھناشروع کردیتے توبچوں کی امی بھی ساتھ دیکھتیں ۔ اَلحمدُلِلّٰہ مَدَنی چینل دیکھنے کی بَرَکتیں چندہی دنوں میں اس طرح ظاہر ہوئیں کہ ان کے بچوں کی امی نے نہ صرف نماز کی پابندی شروع کردی بلکہ ایک دن ان سے کہنے لگیں : میری گزشتہ زندگی کی فرض و واجب نمازوں کا حساب لگائیں کہ میری قضا نمازوں کی تعداد کتنی ہے؟تاکہ میں اُن کو بھی ادا کرلوں ۔ اَلحمدُلِلّٰہ اس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے اچھی اچھی نیتیں بھی کیں کہ اب میں پابندی سے نمازیں ادا کروں گی اور بغیر کسی شرعی مجبوری کے کبھی بھی نماز میں سستی نہیں کروں گی۔ اَلحمدُلِلّٰہ ان کو ایسا جذبہ ملا کہ اُنہوں نے اپنی اس نیت کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اپنی قضا عمری نمازیں ادا کرنا شروع کر دیں ۔ تادمِ تحریر ان کا روزانہ 100رکعت قضا نمازیں اداکرنے کا معمول ہے۔

    جلد سے جلد قضا کر لیجئے

    ما شاءَ اللہ اسلامی بہن کی مَدَنی بہار مرحبا! اس مَدَنی بہار میں اسلامی بہن کے روزانہ 100رکعتیں قضا نمازیں ادا کرنے کا تذکرہ ہے۔ ما شاءَ اللہ اچھی تعداد ہے۔ تاہم ”نماز کے احکام“میں شرعی مسئلہ یوں لکھا ہے:جس کے ذمّے قضا نمازیں ہوں اُن کا جلد سے جلد پڑھنا واجب ہے مگر بال بچوں کی پرورِش اور اپنی ضروریات کی فراہمی کے سبب تاخیر جائز ہے۔ لہٰذا کاروبار بھی کرتا رہے اور فرصت کا جو وَقت ملے اُس میں قضا پڑھتا رہے یہاں تک کہ پوری ہو جائیں ۔ ( در مختار ،2/646 ) (مزید تفصیلات جاننے کیلئے ”نماز کے احکام“ کے رسالے” قضا نمازوں کا طریقہ“ کا مطالعہ کر لیجئے) مَدنی چینل تم کو گھر بیٹھے سکھائے گا نَماز اور نَمازی دونوں عالم میں رہے گا سرفراز (وسائل بخشش ،ص633) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    اللہ پاک کا اِحسان ہے دو رکعتوں کی توفیق ملنا

    سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے: ”بندے پر دنیا میں سب سے بڑا اِحسان یہ ہے کہ اُسے دو رکعت نماز ادا کرنے کی توفیق دی گئی۔“ (معجم کبیر،8/151،حدیث :7656)

    یہ کس کی قَبْر ہے؟

    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمایک قبر کے قریب سے گزرے تو دریافت فرمایا: یہ کس کی قبر ہے؟ صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم نے عرض کی: فلاں شخص کی۔ ارشا د فرمایا: (اس وقت)اس کے نزدیک دو رکعت نماز تمہاری بقیہ(یعنی بچی کھچی) دنیا سے زیادہ محبوب(یعنی پیاری) ہے۔ (معجم اوسط،1/266،حدیث :920)

    جنَّت پر دو رَکعت نماز کو ترجیح

    حضرت امام محمد بن سِیرین رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :” اگر مجھے جنت اور دو رکعت (رَک۔عَت) نماز میں سے کسی ایک کا اِختیار مِلے تو میں دو رکعت اِختیار کرلوں گا، اِس لیے کہ دو رَکعتوں میں اللہ پاک کی رِضا (یعنی خو ش نودی )ہے جبکہ جنت میں میری اپنی رضا (یعنی خوشی) ہے۔“ (مکاشفۃ القلوب، ص222)(مکاشفۃ القلوب(اردو) ص451)

    میرے لئے دنیا کی تمام اشیا سے بڑھ کر دو رَکعتیں (حکایت)

    ایک بزرگ رحمۃُ اللہِ علیہفرماتے ہیں : میں نے اپنے ایک فوت شدہ (اسلامی ) بھائی کو خواب میں دیکھاتواس نے کہا: اگر مجھے شکر ادا کرنے پر قدرت مل جائے تو یہ میرے نز دیک دنیاومافیھا (دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس)سے زیادہ محبوب (یعنی پیارا) ہوگا، کیا آپ کو وہ وقت یاد نہیں جب مجھے دفنایا جارہا تھا اور فلاں شخص نے کھڑے ہو کر دورکعت نماز پڑھی تھی، اگر مجھے دورَکعت پڑھنے کی قدرت مل جا ئے تو یہ میرے لیے دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ان سب سے زیادہ پسندیدہ ہوگا۔(احیاءالعلوم،5/240ملخصا)(احیاء العلوم (اردو) ، 5/600)

    قبر کے پاس سونے والے نے خواب دیکھا (حکایت)

    ایک شخص کسی قبرکے قریب دورَکعت نما ز ادا کرنے کے بعد لیٹ گیا۔ خواب میں اس نے قبر والے کو یہ کہتے سنا: ”اے شخص! تم عمل کر سکتے ہو لیکن علم نہیں رکھتے، ہمارے پاس علم ہے لیکن ہم عمل نہیں کر سکتے، خدا کی قسم!میرے نامۂ اعمال میں نماز کی دو رکعتیں مجھے دنیا ومافیہا (یعنی دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس) سے زیادہ پیاری ہیں۔“ (حکایتیں اور نصیحتیں ص 56 )

    انوکھی خواہِش(حکایت)

    حضرت حَسّان بن ابی سِنان رحمۃُ اللہِ علیہ سے وفات کے وقت پوچھا گیا: اپنے آپ کو کیسا محسوس کرتے ہیں ؟ فرمایا: ”اگر میں جہنم سے نجات پاجاؤں تو خیریت ہے۔“پھر عرض کی گئی: آپ کی خواہِش کیا ہے؟ ارشاد فرمایا: ” مجھے ایک طویل رات کی خواہِش ہے کہ اُس میں ساری رات عبادت کرتا رہوں ۔“ (حلیۃ الاولیاء،3/139، رقم :3467)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن