30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
نبی رحمت، شفیع امت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے : تم اپنی مجلسوں کومجھ پر درود ِپاک پڑھ کر آراستہ کرو کیونکہ تمہار امجھ پر درود پاک پڑھنا قیامت کے روز تمہارے لئے نور ہوگا۔([2])
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
آدھی رات کو ایک چھوٹا بچّہ اچانک بے چین ہو کر اُٹھ بیٹھا اور اس کی آنکھوں سے نیند غائب ہوگئی۔قریب ہی لیٹے ہوئے باپ نے جب اس کی یہ اضطرابی کیفیت
محسوس کی تو فکر مندانہ لہجے میں پوچھنے لگا : بیٹا! کیا بات ہے ؟ کہیں دردہو رہا ہے تو بتاؤ۔بچے نے کہا : ابّا جان!ایسی تو کوئی بات نہیں البتہ کل جُمعرات ہے اوراستاد صاحِب پورے ہفتے کے اَسباق کا امتِحان لیں گے لہٰذا مجھے یہ خوف کھائے جارہا ہے کہ اگر استاد صاحب نے کسی غلطی پر پکڑ کرلی توغصے میں آکر اچھی طرح پٹائی کریں گے ۔ بچے کی بات سن کر فکرآخرت کی وجہ سے باپ کے منہ سے بے اختیار ایک زور دار چیخ نکل گئی اوروہ اپنے نفس کو مخاطب کرکے روتے ہوئے کہنے لگا : ہائے افسوس! میری تو ساری زندگی ہی سرکشی اور اپنے رب کی نافرمانی میں گزر گئی، مجھے تواس بچے کے مقابلے میں کہیں زیادہ اس دن کا ڈر اور خوف لاحق ہونا چاہئے جس دن پوری زندگی کاحساب دینے کے لئے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے ۔([3])
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس حکایت میں ہمارے لئے درس و عبرت کے بے شمار مدنی پھول ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک اگر اس واقعے کو پیشِ نظر رکھ کر اپنی اور اس بچے کی حالت کا جائزہ لے تو شایددرج ذیل نتائج برآمد ہوں :
٭ بچے کو توچند دنوں کے امتحان کی فکر ہے مگر ہم زندگی بھر کے امتحان سے غافل!
٭ اسے تو استاد کی سزا کا خوف ہے مگر ہم عذابِ الٰہی سے بے خوف۔
٭ اسے تو ایک آدھ خطا کی فکر ہے مگر ہم خطاؤں کی بہتات کے باوجود بے فکر۔
٭ اسے تو دنیاوی امتحان کی فکر رات بھر بے چین رکھے مگر ہم امتحانِ آخرت کا عقیدہ رکھنے کے باوجود غفلت کی چادر تانے بے سُد ھ پڑے خوابِ خرگوش کے مزے لوٹیں۔
غور کیجئے !کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم دنیا کی محبت میں کھو کر آخرت کو بھلا بیٹھے ہوں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم حصولِ مال کے جنجال میں پھنس کر حساب و کتاب کو بھلا بیٹھے ہوں؟کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم مخلوق کی محبت میں خود رفتہ ہو کر یادِ الٰہی سے غافل ہو چکے ہوں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم گناہوں میں بدمست ہوکر توبہ کو بھلا بیٹھے ہوں؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم عالی شان مکانات کی تعمیرات میں مصروف ہو کر آخرت کی سب سے پہلی منزل قبر کو بھلا بیٹھے ہوں؟
شیخِ طریقت، امِیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی کتاب نیکی کی دعوت کے صفحہ 59 پر لکھتے ہیں : غفلت سے بیدار کرنے والے نیکی کی دعوت پرمَبنی پانچ مَدَنی پھول ملاحَظہ ہوں، فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے : ’’ سَیَأْتِیْ زَمَانٌ عَلٰی اُمَّتِیْ یُحِبُّوْنَ خَمْسًا وَ یَنْسَوْنَ خَمْسًا ‘‘عنقریب میری امّت پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ وہ پانچ سے محبت رکھیں گے اور پانچ کو بھول جائیں گے ۔
1. یُحِبُّوْنَ الدُّنۡیَا وَ یَنْسَوْنَ الْاٰخِرَةَ دنیا سے محبت رکھیں گے اور آخِرت کو بھول جائیں گے ۔
2. وَیُحِبُّوْنَ الْمَالَ وَ یَنْسَوْنَ الْحِسَابَ مال سے محبت رکھیں گے اور حسابِ (آخرت) کو بھول جائیں گے ۔
3. وَیُحِبُّوْنَ الْخَـلْقَ وَیَنْسَوْنَ الْخَـالِـقَ مخلوق سے محبت رکھیں گے اورخالِق کو بھول جائیں گے ۔
4. وَیُحِبّوْنَ الذُّنُوْبَ وَیَنْسَوْنَ التَّوْبَةَ گناہوں سے محبت رکھیں گے اور توبہ کوبھول جائیں گے ۔
5. وَ یُحِبُّوْنَ الْقُصُوْرَ وَیَنْسَوْنَ الْمَقْبَرَةَ مَحَلَّاتسے محبت رکھیں گے اورقبرِستان کو بھول جائیں گے ۔([4])
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دورِ حاضرقیامت کی نشانیوں اور اس سے پہلے رونما ہونے والے بے شمار فتنوں سے لبریز ہے ۔ہر نیا دن نئی علامتِ قیامت اور نت نئے فتنے کے ساتھ
[1] مبلغ دعوتِ اسلامی و نگران مرکزی مجلسِ شوریٰ حضرت مولانا حاجی ابو حامدمحمد عمران عطاری مَدَّ ظِلُّہُ الْعَالِی نے یہ بیان۲۲شوّال المکرّم۱۴۳۳ ھ بمطابق 9ستمبر 2012 ء کو دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ(کراچی) میں فرمایا۔ضروری ترمیم و اضافے کے بعد 4ذوالقعدۃ الحرام۱۴۳۴ ھ بمطابق11ستمبر 2013 ء کوتحریری صورت میں پیش کیاجارہاہے ۔(شعبہ رسائل دعوتِ اسلامی مجلس المدینۃ العلمیۃ)
[2] جامع الصغیر ، ص۲۸۰ ، حدیث : ۴۵۸۰
[3] درة الناصحین، المجلس الخامس والستون فی بیان البکاء، ص ٢٥٥ ، بتغیرقلیل
[4] مُکاشَفةُالْقُلوب، الباب العاشر فی العشق، ص٣٤
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع