my page 1
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    ALLAH Walon Ki Baatein Jild 8 | اللہ والوں کی باتیں (جلد:8)

    book_icon
    اللہ والوں کی باتیں (جلد:8)
                
    اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَلِیْن ط اَمَّابَعْدُفَاَعُوْذُبِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط ’’ولی کی صحبت نعمت ہے‘‘کے15حُروف کی نسبت سےکتاب پڑھنے کی’’15 نیّتیں‘‘ فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم : نِیَّةُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ یعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ ( معجم کبير، ۶ / ۱۸۵ ،حديث: ۵۹۴۲) دومَدَنی پھول: (۱)بِغیراچّھی نیّت کےکسی بھی عَملِ خیرکا ثواب نہیں ملتا۔ (۲)جتنی اچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتناثواب بھی زِیادہ۔ (۱)ہربارحمدوصلوٰۃ اور تَعَوُّذوتَسْمِیّہ سےآغازکروں گا۔(اسی صَفْحَہ پر اُوپر دی ہوئی دو عَرَبی عبارات پڑھ لینے سے اس پر عمل ہو جائے گا)۔(۲)رِضائے الٰہی کے لئے اس کتاب کا اوّل تا آخِر مطالَعہ کروں گا۔ (۳) حتَّی الْوَسْع اِس کا باوُضُو اورقبلہ رُو مُطالَعَہ کروں گا۔ (۴)قرآنی آیات اوراَحادیث ِ مبارَکہ کی زِیارت کروں گا۔(۵)جہاں جہاں’’سرکار‘‘ کا اِسْمِ مبارَک آئےگاوہاں صَلَّی اللّٰہُ عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم ،(۶)جہاں جہاں کسی’’صحابی‘‘ کا نام آئے گا وہاں رَضِیَ اللہُ عَنْہ اور (۷)جہاں جہاں کسی’’بزرگ‘‘ کا نام آئے گا وہاں رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ پڑھوں گا۔(۸)رضائے الٰہی کے لئے علم حاصل کروں گا۔(۹)اس کتاب کا مطالعہ شروع کرنے سے پہلےفاتحہ پڑھ کر اس کے مُؤَلِّف کوایصالِ ثواب کروں گا۔(۱۰)(اپنے ذاتی نسخے پر)عِندَالضرورت خاص خاص مقامات انڈر لائن کروں گا۔(۱۱) (اپنے ذاتی نسخے کے)’’یادداشت‘‘والے صَفْحَہ پر ضَروری نِکات لکھوں گا۔ (۱۲)دوسروں کو یہ کتاب پڑھنے کی ترغیب دلاؤں گا۔ (۱۳)اس حدیثِ پاک ’’ تَھَادَوْا تَحَابُّوْا ‘‘ایک دوسرے کو تحفہ دو آپس میں محبت بڑھے گی۔ ( موطاامام مالک، ۲ / ۴۰۷ ، حديث: ۱۷۳۱) پر عمل کی نیت سے(ایک یا حسب ِ توفیق)یہ کتاب خریدکر دوسروں کو تحفۃً دے کر اور اس کتاب کامطالَعہ کر کےاس کا ثواب ساری اُمّت کو ایصال کروں گا۔(۱۴)کتابت وغیرہ میں شَرْعی غلَطی ملی تو ناشرین کو تحریری طور پَر مُطَّلع کروں گا(ناشِرین وغیرہ کو کتابوں کی اَغلاط صِرْف زبانی بتاناخاص مفید نہیں ہوتا)۔(۱۵)اس روایت” عِنْدَ ذِکْرِ الصَّالِحِیْنَ تَنَزَّلُ الرَّحْمَۃُ یعنی نیک لوگوں کے ذِکر کے وقت رحمت نازل ہوتی ہے۔“( حلية الاولیاء، ۷ / ۳۳۵ ، رقم ۱۰۷۵۰) پر عمل کرتے ہوئے اس کتاب میں دئيے گئے واقعات دوسروں کو سنا کر ذکرِ صالحین کی برکتیں لُوٹوں گا ۔ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ از:شیْخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت ،بانِیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطّارقادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی اِحْسَا نِہٖ وَ بِفَضْلِ رَسُوْلِہٖ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تَبلیغِ قرآن وسنّت کی عالمگیرغیرسیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اشاعَتِ علْمِ شریعت کو دنیا بھر میں عام کرنے کا عزمِ مُصمّم رکھتی ہے، اِن تمام اُمور کو بحسن خوبی سر انجام دینے کےلئے مُتَعَدَّد مجالس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے ایک مجلس’’ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ ‘‘بھی ہےجودعوتِ اسلامی کےعُلماومفتیانِ کرام کَثَّرَھُمُ اللہُ السَّلَام پرمشتمل ہے،جس نےخالص علمی،تحقیقی اوراشاعتی کام کابیڑا اٹھایا ہے۔ اس کے مندرجہ ذیل چھ شعبے ہیں: (۱)شعبہ کُتُبِ اعلیٰ حضرت (۲)شعبہ تراجِمِ کُتُب (۳)شعبہ درسی کُتُب (۴)شعبہ اِصلاحی کُتُب (۵)شعبہ تفتیش کُتُب (۶)شعبہ تخریج (1) ’’ اَلْمَدِ یْنَۃُ الْعِلْمِیَہ ‘‘کی اوّلین ترجیح سرکارِاعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،عظیْمُ البَرَکت،عظیْمُ المرتبت،پروانَۂ شمْعِ رِسالت، مُجَدِّدِ دین و مِلَّت، حامِیِ سُنّت ، ماحِیِ بِدعت، عالِم شَرِیْعَت، پیر ِ طریقت،باعِثِ خَیْر و بَرَکت، حضرت علاّمہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی گِراں مایہ تصانیف کو عصرحاضرکے تقاضوں کے مطابق حتَّی الْوَسْع سَہْل اُسلُوب میں پیش کرنا ہے۔ تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں اِس عِلمی ، تحقیقی اور اشاعتی مَدَنی کام میں ہرممکن تعاوُن فرمائیں اورمجلس کی طرف سے شائع ہونے والی کُتُب کا خود بھی مطالَعہ فرمائیں اور دوسروں کو بھی اِس کی ترغیب دلائیں۔ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی تمام مجالس بَشُمُول’’ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ ‘‘کودن گیارہویں اوررات بارہویں ترقّی عطا فرمائے اورہمارےہرعمَلِ خیرکوزیورِاِخلاص سےآراستہ فرماکردونوں جہاں کی بھلائی کاسبب بنائے۔ہمیں زیرِگنبد ِخضرا شہادت، جنَّتُ البقیع میں مدفن اور جنَّتُ الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پہلے اسے پڑھ لیجئے! آج مسلمانوں کی بڑی تعداد نے بد عملی میں مبتلا ہوکرغوروفکر کرنا اور سوچنا سمجھنا چھوڑ دیا ہے، اچھے بُرے کی تمیز نہ اپنے پرائے کا فرق ،نہ دنیا کی تباہی پیش نظراور نہ ہی آخرت کے نقصان کا دھیان ۔مسئلہ یہ ہے کہ آج کے مسلمان کے عقائد و اعمال کی خرابی میں جہاں نفس وشیطان اپنا کردار ادا کر رہے ہیں وہیں دشمنانِ دین امت مسلمہ کو برباد کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے،طرح طرح کے حیلوں بہانوں اور مختلف چالوں سے مسلمانوں کواپناذہنی غلام بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، بالخصوص الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے فیشن کے نام پر بےحیائی،جِدَّت کے نام پر دین سے دوری اور آزاد خیالی کے نام پر شریعت سے بیزاری کو فروغ دیا جا رہا ہے،اللہ پاک ورسول کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے امت کا تعلق مضبوط کرنے والے علمائے کرام اور بزرگان دین کے خلاف جذبات کو اُبھارا جا رہا ہے اوربدتمیزی و بے باکی کو جرأت وبہادری بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔گویا ایک طرف مسلمان کو بے عمل بنایا جا رہا ہے تو دوسری طرف اُس کے ذہن سےصحیح و غلط کا فرق مٹایا جا رہا ہے،ایسا لگتا ہے کہ ذہن مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں ،سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سلب ہوگئی ہے اور سوچ کی سمت اُسی جانب ہے جس طرف میڈیا لے جا رہا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ آج بڑی تعداد میں مسلمان حلال و حرام کی تمیز نہیں رکھتے، حیا کو ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں،ناجائز رسم و رواج کے آگے شرعی احکامات کو کسی خاطر میں نہیں لاتے،جھوٹ و فریب کو تجارت کے لئے لازم وملزوم سمجھتے ہیں، دینداروں کی صحبت سے دوری اور دنیاداروں کی قربت اختیار کرتے ہیں،قرآن وسنت پر عمل کرنے میں شرماتے جبکہ بے ڈھنگے فیشن پر اتراتے ہیں اوریہ نادان اپنی ترقی کو بزرگان دین کے صاف ستھرے کردار کے بجائے فاسقوں فاجروں کی گھٹیا زندگی میں تلاش کرتے نظرآتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ آج کا مسلمان بڑے دھوکے میں مبتلا ہے، اسے اس بات کا احساس نہیں ہے کہ اس نے ترقی کے لئے جن راہوں کا انتخاب کیا ہے وہ راہیں اسے پستی کی طرف لے جا رہی ہیں، اسے اپنے ایمان کی قدر وقیمت معلوم نہیں ہے، اس کا عروج تو اسلاف کی روشن سیرت وکردارمیں پنہاں ہے، مسلمانوں کو اپنی فکری غلامی میں جکڑنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ مسلمانوں کی قوت اور ترقی ان کے عقائد کی پختگی، جذبَۂ ایمانی اور ان کے اسلاف کے کردار میں ہے لہذا وہ مسلمانوں کواپنی ذہنی غلامی کی زنجیروں میں جکڑتے جار ہے ۔ پیارے اسلامی بھائیو!ذہنی غلامی کی ان زنجیروں کو توڑنے کے لئے ہمیں غیرت ایمانی، خوف خدا اور عشق مصطفٰے سے بھرپور کامیاب کرداروں کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسلاف کی زندگی کے مختلف گوشوں کو اجاگر کرنے والی کتب نے ہر دور میں اصلاحِ امت کے کام میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے،انہی کتابوں میں ایک مشہور نام ” حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء “ کا بھی ہے۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ ! اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ کےشعبہ تراجِمِ کُتُب(عربی سےاُردو)سےاس کتاب کی ابتدائی سات جلدیں” اللہ والوں کی باتیں“کے نام سے زیورِترجمہ سےآراستہ ہوکرمنظَرِعام پرآچکی ہیں۔اس وقت کتاب کی آٹھویں جلد کا ترجمہ آپ کےہاتھوں میں ہے جس میں 49بزرگوں بالخصوص اُن مشہور ومعروف اولیاء وصوفیاءکا تذکرہ ہے جن کی سیرت وکردار امت مسلمہ کے لئے مشعل راہ ہے۔ترجمہ،تقابل،نظرثانی،پروف ریڈنگ اور تخریج وغیرہ کے کام میں شعبہ کےتمام ہی اسلامی بھائی شریک رہےبالخصوص تین اسلامی بھائیوں نے بھرپور کوشش فرمائی: (۱)…ابوواصف محمد آصف اقبال عطاری مدنی(۲)…گل فرازعطاری مدنی(۳)…محمدخرم ناصر عطاری مدنی سَلَّمَہُمُ الْغَنِی ۔شرعی تفتیش دارُالافتااہلسنت کے مُتَخَصِّص اسلامی بھائی محمدکفیل عطاری مدنی سَلَّمَہُ الْغَنِی نے فرمائی ہے۔ آئیے اپنی دینی ودنیاوی اور اُخروی ترقی وعروج کے لیے اس بابرکت کتاب کامطالعہ کریں ۔نہ صرف خود پڑھیں بلکہ دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلائیں ۔اپنے دوست احباب بالخصوص اساتذہ ،علماء کرام اور مفتیان عظام کو تحفے میں پیش کریں۔بارگاہِ الٰہی میں دعاہےکہ وہ ہمیں کتاب پڑھ کرعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اپنی اورساری دنیاکےلوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنےکےلئے مَدَنی اِنعامات کا عامل اور اورمَدَنی قافلوں کا مسافر بنائےاوردعوتِ اسلامی کی تمام مجالس بشمول مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ کودن دگنی رات چوگنی ترقّی عطا فرمائے! اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم شعبہ تراجِم کُتُب( مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ )

    بقیہ: حضرت سیِّدُنا اِبراھیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ

    جنگل میں بھناہواگوشت کھانےکی خواہش:

    (11175)…حضرت سیِّدُناابوحَفْص عُمَربن حَفْص رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتےہیں:میں اپنےوالداورحضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَدْہَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کےساتھ مکہ مکرمہ روانہ ہوا،میں اس وقت کم عُمْرتھا،دورانِ سفرسردرات میں میرے والد نے حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےکہا:اےابواسحاق!خداکی قسم!آج رات مجھے حمار وحشی کا بھنا ہوا گوشت کھانے کی خواہش ہو رہی ہے۔یہ سن کرآپ خاموشی سے چلتے رہے،اسی دوران دیہاتیوں اور خیمے والوں کےپاس سے ہمارا گزر ہوا تو حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: اگرہم صبح ہونے تک اس بستی میں رات گزار لیں تو بہتر ہے مجھے محسوس ہورہا ہے کہ ٹھنڈ تمہیں نقصان پہنچارہی ہے۔ ہم نے کہا: جی ہاں،ابواسحاق!چنانچہ ہم میدان میں آئےاورخیمےوالوں کےپاس کھڑےہوکرکہا:اے لوگو! یہاں کوئی پناہ گاہ ہےجہاں ہم بقیہ رات گزارسکیں؟انہوں نےکہا:ہاں!یہی میدان ہے۔اس میں لگائےگئے خیمے مہمانوں کے لئےہی ہیں،خیموں کےپاس آگ روشن تھی،ہم وہاں ٹھہر گئےتو لوگ لکڑیاں اور انگارے لائے،میرے والد آگ میں لکڑیاں ڈال رہے تھے اور ہم گرمائش لے رہے تھے،اسی دوران اللہ پاک نےایک بڑا اورموٹا تازہ پہاڑی بکرابھیج دیاجوشکاریوں سےچھوٹ کراس میدان میں آکھڑاہوا تھا،لوگ زخمی بکرے کی طرف لپکے اور اسےذبح کرکےگوشت بنانےلگے،ہم دیکھ رہے تھےکہ لوگوں میں سے کسی نےکہا:تم ہمارے مہمان ہو۔ چنانچہ انہوں نے ایک بڑے برتن میں کچھ گوشت ہماری طرف بھیج دیا۔حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے میرے والد سے فرمایا:تمہارے پاس چھری ہے (تولےآؤ) تاکہ اس کےپتلےلمبےٹکڑے کر کےتمہاری خواہش کےمطابق آگ پربھون لیاجائے۔

    شاہ بلوط نامی درخت سے تازہ کھجوریں توڑنا:

    (11176)…حضرت سیِّدُناابونَضْرحارِث بن نعمان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں کہ حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ شاہ بلُوط نامی درخت سےپکی ہوئی تازہ کھجوریں توڑتےتھے۔ (11177)…حضرت سیِّدُنا یزید بن قَیْس رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے قسم کھا کر فرمایا کہ میں حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَدْہَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کوافطارکےوقت ساحِلِ سمندرپردیکھاکرتاتھا،آپ کےسامنےدسترخوان تورکھاہوتا تھالیکن رکھنےوالےکاپتانہ چلتا،پھرمیں دیکھتاکہ آپ اٹھ کرچلےجاتےاورجبلہ کی بستی میں داخل ہوجاتےلیکن آپ کے پاس کچھ نہ ہوتاتھا۔

    اولیاءُ اللہ کی شان:

    (11178)…حضرت سیِّدُناعیسٰی بن حازِم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کابیان ہےکہ حضرت سیِّدُناابراہیم بن اَدہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےمجھ سےفرمایا:اگرمومن اس پہاڑکوکہےکہ”اپنی جگہ سےہٹ جا۔“توضرورہٹ جائے۔راوی بیان کرتے ہیں:آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا یہ کہنا تھا کہ اَبُوقُبَیْس پہاڑ حرکت کرنے لگا۔آپ نے فرمایا:ٹھہر جا! میں نے تجھ سے نہیں کہا۔یہ کہتےہی پہاڑساکن ہوگیا۔ (11179)…حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن خُبَـیْقرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن سِندی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کواپنےساتھیوں سےیہ فرماتےسنا:اگر اللہ تعالیٰ کاکوئی ولی پہاڑسےیہ کہےکہ اپنی جگہ سے ہٹ جا تو وہ ضرورہٹ جائے۔جس پہاڑپرآپ تشریف فرماتھےیہ کہتےہی وہ حرکت کرنےلگا۔آپ نے پاؤں سے اسے ٹھوکرمارکرفرمایا:ٹھہرجا!میں نےتیری مثال اپنےساتھیوں کوسمجھانےکےلئےدی تھی۔ (11180)…حضرت سیِّدُنا مکی بن ابراہیم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَدْہَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مکہ مکرمہ میں تھےکسی نےآپ سےسوال کیاکہ’’ اللہ پاک کےہاں مومن کی کتنی عزت وکرامت ہے؟‘‘تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:بارگاہِ الٰہی میں مومن کی اتنی عزت وکرامت ہےکہ اگروہ پہاڑسےکہے:’’حرکت کر تو پہاڑ ضرور حرکت کرنےلگے۔‘‘یہ فرماناتھاکہ پہاڑحرکت کرنےلگا۔آپ نےپہاڑسےفرمایا:میں نےتجھ سے نہیں کہا (کہ حرکت کر)۔

    سامان وغیرہ کی حفاظت کاوظیفہ:

    (11181)…حضرت سیِّدُناخلف بن تمیم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں کہ ہم حضرت سیِّدُناابراہیم بن اَدْہَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کےہمراہ سفرمیں تھےکہ کچھ لوگوں نےآپ کی خدمت میں حاضرہوکرعرض کی:ہمارے راستے میں ایک شیرکھڑاہے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےشیرکےپاس جاکرفرمایا:اےابوحارث(یہ شیر کی کنیت ہے)!اگر ہمارے معاملے میں تجھےکوئی حکم دیا گیا ہے تو اس کی تعمیل کراور اگرایسانہیں ہےتو ہمارے راستے سے ہٹ جا۔راوی کابیان ہے:(آپ کایہ فرمانا تھاکہ)شیردھاڑتےہوئےوہاں سےچلاگیا۔پھرحضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےہم سےفرمایا :تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ صبح وشام یہ دعا پڑھا کرے:’’ اَللّٰہُمَّ احْرُسْنَابِعَیْنِکَ الَّتِیْ لَاتَنَامُ وَاحْفَظْنَابِرُکْنِکَ الَّذِیْ لَایَرَامُ وَارْحَمْنَابِقُدْرَتِکَ عَلَیْنَاوَلَانُھْلِکُ وَاَنْتَ الرَّجَاءُ یعنی اےربِّ کریم!اپنی اس نظر سے ہماری حفاظت فرما جو کبھی سوتی نہیں،اپنے اس سایَۂ رحمت کی پناہ عطا فرما جو کبھی جدا نہیں ہوتا اور اپنی قدرت کے شایانِ شان ہم پررحم وکرم فرماتاکہ ہم ہلاک نہ ہوں کہ ہماری امیدوں کا مرکز ومحور تیری ہی ذات ہے۔‘‘ پھر فرمایا: یہ کلمات میں اپنے کپڑوں اورسامان کےلئےکہتاہوں توان میں کچھ بھی نقصان نہیں ہوتا۔ (3-11182)…حضرت سیِّدُناعبْدُالجباربن کثیر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں کہ حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےعرض کی گئی:آگےہمارےسامنےایک درندہ(شیر)کھڑاہے۔آپ نےفرمایا:مجھے دکھاؤ۔جب آپ نےاسےدیکھاتوباآوازِبلندپکارکرکہا:’’اےشیر!اگرتجھےہمارےبارےمیں کوئی حکم دیاگیاہے تواسےپورا کر ورنہ جہاں سےآیا ہے وہیں چلا جا۔‘‘یہ فرمانا تھا کہ شیر دم دبا کر بھاگ گیا۔شیر کے گفتگو سمجھ لینے پر ہمیں بڑا تعجب ہوا۔پھرآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےہماری طرف متوجہ ہوکرفرمایاکہ یہ کہو:’’ اَللّٰہُمَّ احْرُسْنَابِعَیْنِکَ الَّتِیْ لَاتَنَامُ، اَللّٰہُمَّ وَاکْنُفْنَابِکَنَفِکَ الَّذِیْ لَایَرَامُ،اَللّٰہُمَّ وَارْحَمْنَابِقُدْرَتِکَ عَلَیْنَا وَلَا تُھْلِکُ وَاَنْتَ الرَّجَاءُ یعنی اے اللہ !اپنی اس نظرسےہماری حفاظت فرماجوکبھی سوتی نہیں،اے اللہ !اپنےاس سایَۂ رحمت کی پناہ میں رکھ جوکبھی جدانہیں ہوتا، اے اللہ !اپنی قدرت کےشایانِ شان ہم پر رحم وکرم فرماتاکہ ہم ہلاک نہ ہوں کہ ہماری امیدوں کا مرکز ومحور تیری ہی ذات ہے۔‘‘حضرت سیِّدُناخَلَف بن تَمِیْم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:میں نے50سال سے زائدعرصہ سفر میں گزارا، (دورانِ سفر)میں یہ کلمات کہہ لیتا تھا (ان کی برکت سے) میرے پاس کبھی کوئی چور نہیں آیا اور میں نے ہمیشہ بھلائی ہی دیکھی۔ (11184)…حضرت سیِّدُناعطاء بن مسلم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں:میں نےحضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کےشاگردوں میں سےکسی کویہ کہتےسناکہ ہم پہاڑکی طرف گئےتوکچھ لوگوں نےہمیں لکڑیاں کاٹنےکےلئےمزدوری پررکھ لیا،ہم لکڑیاں کاٹتےاوروہ ان سےپیالےاورگلاس بنایاکرتے،ایک مرتبہ حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک ایک درندہ آگیا،لوگ منتشرہو گئے،میں نے آپ کےقریب جاکرکہا:کیاآپ دیکھتےنہیں کہ لوگ پریشانی کا شکار ہیں؟آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: لوگوں کو کیا ہے؟ کہا:یہ آپ کے پیچھے درندہ کھڑا ہے۔آپ نے درندے کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا:اےخبیث!واپس لوٹ جا۔پھرلوگوں سےفرمایا:جب تم یہاں آئےتھےتوکیاتم نےیہ کلمات نہیں کہےتھے: ’’ اَللّٰہُمَّ احْرُسْنَابِعَیْنِکَ الَّتِیْ لَاتَنَامُ وَاکْنُفْنَابِکَنَفِکَ الَّذِیْ لَایَرَامُ وَارْحَمْنَابِقُدْرَتِکَ عَلَیْنَاوَلَاتُھْلِکْنَاوَاَنْتَ ثِقَتُنَا وَرَجَاؤُنَا یعنی اے اللہ !اپنی اس نظرسےہماری حفاظت فرماجوکبھی سوتی نہیں،اپنےاس سایَۂ رحمت کی پناہ میں رکھ جو کبھی جدانہیں ہوتا،اپنی قدرت کےشایانِ شان ہم پررحم وکرم فرمااورہمیں ہلاکت سےبچاکہ ہمیں تجھ ہی پر بھروساہےاورہماری اُمیدوں کامرکزومَحوَرتیری ہی ذات ہے۔‘‘

    ولی کی دعاسےطوفان تھم گیا:

    (11185)…حضرت سیِّدُناخَلَف بن تَمِیْم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں کہ حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سمندری سفرپرتھےکہ شدیدطوفان شروع ہوگیا،آپ اپنی چادرمیں لپٹےآرام فرماتھے،کشتی میں سوارلوگ آپ کی طرف دیکھنےلگے،ایک مسافرنےکہا:حضور!آپ دیکھ نہیں رہےکہ ہم کس مصیبت سے دوچارہیں اور آپ ہیں کہ چادر اوڑھے آرام فرما رہے ہیں۔چنانچہ آپ نے چہرے سے چادر ہٹائی، سر باہر نکال کر آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی:’’اے اللہ !بےشک تونےہمیں اپنی قدرت دکھادی اب اپناعفووکرم بھی دکھادے۔‘‘پس(اتناکہناتھاکہ)سمندرتھمنےلگاحتّٰی کہ تیل کی طرح ہوگیا۔ (11186)…حضرت سیِّدُنابَقِیَّہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں:ہم سپہ سالارمعیوف یاابن معیوف کےساتھ سمندری جہاد میں تھے کہ تیز ہوا چلی اور موجوں نے زور پکڑا،کشتیاں ہچکولے کھانے لگیں تو لوگ رونےلگے، کسی نے معیوف سے کہا کہ یہ حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں بہتر ہے تم ان سے کہو کہ یہ اللہ پاک سے دعا کریں۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کشتی کے ایک کونے میں سر پر چادر لپیٹے سو رہے تھے۔معیوف نےآپ کےقریب آکر عرض کی:اے ابو اسحاق! آپ دیکھ نہیں رہے کہ لوگ کس مصیبت میں ہیں؟چنانچہ حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر بارگاہِ الٰہی میں عرض کی:’’اے اللہ !بےشک تو نے ہمیں اپنی قدرت دکھا دی اب اپنی رحمت بھی دکھا دے۔‘‘پس (اتناکہناتھاکہ)کشتیاں ساکن ہوگئیں۔

    ولی کاساتھ ہوتوپھر ڈرکیسا؟

    (11187)…حضرت سیِّدُناخَلَف بن تَمِیْم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں:میں حضرت سیِّدُناابورَجاء ہَرَوِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کےساتھ مسجدمیں تھاکہ گھوڑےپرسوارایک شخص آیا،گھوڑےسےاُتراآپ کوسلام کیااور الوداع کہتے ہوئے رخصت ہوگیا،آپ نےمجھےاس کےبارےمیں بتایاکہ یہ حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ساتھ سمندری جہادمیں کشتی میں سوارتھا،لشکرکوطوفان کی موجوں نےآگھیرا،لوگ ڈوبنےہی والے تھےکہ انہوں نے سمندرسے کسی کو بلندآوازمیں یہ کہتےسناکہ تم ڈررہےہوحالانکہ تمہارےدرمیان’’ابراہیم بن اَدْہَم‘‘موجود ہیں۔

    دسْتِ غیب سے مدد:

    (11188)…حضرت سیِّدُناعیسیٰ بن حازِم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں کہ حضرت سیِّدُناابراہیم بن اَدْہَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کسی جنگ میں شریک ہوتے تو اپنے ساتھیوں سے یہ شرط رکھتے کہ خدمت کرنا اور اذان دینا میرے ذِمّہ ہے۔ایک دن آپ کے رُفَقا نے آپ کے پاس آکرکہا:اے ابو اسحاق!ہمارا جنگ میں جانے کا پختہ ارادہ ہے، اگر ہمیں پتا چل جائے کہ آپ ہمارے مال میں سے کھائیں گے تو ہمیں خوشی ہوگی۔آپ نےفرمایا: مجھے امید ہے کہ اللہ پاک کام بنا دے گا۔پھر فرمایا:میں فلاں سے قرض مانگتا ہوں تو دینا اس پر آسان نہیں ہوتا، فلاں پربھی آسان نہیں ہوتا،فلاں میرے جیسا ہے۔پھر سجدے میں گر گئے، رخسار آنسوؤں سے تر تھے، روتے ہوئے کہنے لگے: میری خرابی ہو! میں نے اپنے آقا ومولا کو چھوڑ کر غلاموں سے مانگا۔غلام کا یہ جواب تو اچھا ہے کہ’’میرے آقا نے مجھے مال دیا ہے، اگر وہ مجھے تمہیں دینے کا حکم دے گا تو میں تمہیں دے دوں گا۔‘‘پس غلاموں کا سامنا کرنے کے بعد میں آقا کے پاس جاؤں گا تو وہ مجھ سے یہ نہیں کہے گا:’’حق یہ ہے کہ مجھ سے مانگا جائے نہ کہ میرے علاوہ کسی اور سے۔‘‘ پھرآپ خود پر افسوس کرتے ہوئے ساحِلِ سمندر پر گئے، وضو کر کے نماز پڑھی، پھر سیدھے پاؤں پر قبلہ رو کھڑے ہو کر بارگاہِ الٰہی میں عرض کی:اے ربِّ کریم!میرےنفس نےجو کچھ کیا تو جانتا ہے،یہ خطا مجھ سےبےتوجہی میں ہوئی ہے،اگراس پرتومیرامواخذہ فرمائےتومیں اس کامستحق ہوں اور اگر مجھ سے درگزر فرمائے تو یہ تیری ہی شان کے لائق ہے،بےشک تو میری ضرورت کو جانتا ہے پس اسے پورا فرما۔ آپ کے دل میں یہ بات آئی کہ اپنے دائیں جانب دیکھیں۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے دیکھا تو 400 دینار موجود تھے، آپ نے ان میں سے ایک دینار لیا اور اپنے ساتھیوں کے پاس آ کر پوچھنے لگے (کہ یہ کس کے ہیں)۔ سب نے انکار کیا اور اس کے متعلق پوچھنے لگے، کچھ عرصہ یہ معاملہ آپ نے چھپائے رکھا پھر جب انہیں بتایا تو وہ کہنے لگے: اے ابو اسحاق!آپ نے جہاد کا ارادہ کیا تھا اور جو مانگا وہ آپ کو دیا گیا پھر اتنا کیوں نہ لیا جس سے جہاد پر قوت حاصل کرلیتے؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا:تمہارا کیا خیال ہے،اگر اللہ کریم چاہتا تو میرے لئے اتنا ہی ظاہر فرما دیتا جتنےکی میرےدل میں طلب تھی لیکن اس نےمیری طلب سےزیادہ ظاہر فرمایاتاکہ مجھے آزمائے،بخدا! اگریہ10ہزاربھی ہوتےتوبھی میں اتناہی لیتاجتنےکی مجھےضرورت تھی۔ (11189)…حضرت سیِّدُنا اسحاق بن فُدَیْک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کےوالدبیان کرتے ہیں کہ میں اور حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سمندری جہاد کے ارادے سے سفر پر روانہ ہوئے،ابھی ہم نے تھوڑا سفر ہی طے کیا تھا کہ ہمیں شوروغل سنائی دیا،دیکھاتووہاں گورنر ابراہیم بن صالح بازوں اورشاہینوں کے ساتھ شکار کےلئے آیا ہوا تھا،بالوں کو لٹکائے ننگے سر والی لونڈیاں بھی اس کے ساتھ تھیں،میری نظر ان پرپڑی تو حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےفرمایا:اےفُدَیْک!چھوڑو، ان کی طرف نہ دیکھو یہ بُری ہیں،بوڑھی ہو جاتی اور بول وبراز بھی کرتی ہیں،انہیں حیض بھی آتا ہے بلکہ ان حوروں کے لئے عمل کرو جو حیض،گندگی اور بول وبراز سے پاک ہیں، جنہیں دیکھ کر پیار آئے اور ایک عمر والیاں ہیں(ہمیشہ جوان رہیں گی اور مزید صفات بیان کیں کہ) وہ ایسی ایسی ہیں۔ چنانچہ ہم آگےبڑھ گئے،پھرانگوروں کےباغات سےگزرتےہوئے لوگوں کی طرف دیکھا تو آپ نے فرمایا: اےفُدَیْک!ان انگوروں کو دیکھو جوختم ہونے والے ہیں اور انہیں توڑنے سے روکا جاتا ہے،تم ان پھلوں کے لئے عمل کرو جو نہ تو ختم ہوں گے اور نہ ہی انہیں توڑنے سے روکا جائے گا۔ پس ہم آگے بڑھ گئے اور شہر کی فصیل (چار دیواری) تک پہنچ گئے،ہمارا لشکر پانچ حصوں میں تھا،حضرت سیِّدُنا ابومَرْثَد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی ہمارے ساتھ تھے۔حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےفرمایا:کچھ جمع کروکہ اس میں برکت ہوگی۔ پس ہم میں سے ہر شخص دودینارلانےکےلئےچلاگیا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی تشریف لےگئے،ہم جانتے تھے کہ آپ کےپاس کچھ نہیں ہےلہٰذاہم میں سےایک شخص آپ کےپیچھےہولیاتاکہ دیکھےکہ آپ دینارکہاں سے لاتے ہیں۔ چنانچہ آپ ایک سنسان جگہ تشریف لےگئےاوردورکعت نمازاداکی۔پیچھےجانےوالےنےقسم کھا کر بتایاکہ اس نےحضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کےاردگردبہت ساسونادیکھا،آپ نےاس میں سے فقط دودینارلئے،پھر ہم تیاری کر کےکشتیوں میں سوارہوگئے۔

    سمندری جزیرےمیں مددِالٰہی:

    (11190)…حضرت سیِّدُنا ابومُہَلْہِل سعیدبن صَدَقہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ اَبدال ہیں،فرماتےہیں:ایک مرتبہ حضرت سیِّدُناابراہیم بن اَدْہَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کشتی میں سوارلوگوں کی طرف آئے تو ملاّح نےآپ سےدودینارکرایامانگا۔آپ نےفرمایا:اس وقت تومیرےپاس نہیں ہیں لیکن میں دورانِ سفردے دوں گا۔اس نےحیران ہوکرکہا:ہم سمندرمیں ہوں گےاس وقت آپ کہاں سےدیں گے؟ بہرحال اس نے آپ کوسوارکرلیا،سفرجاری رہا حتّٰی کہ ایک سمندری جزیرے پر پہنچ گئے،ملاح نے کہا: اللہ پاک کی قسم!میں ضرور دیکھوں گا کہ یہ مجھے دودینار کہاں سے دیں گے؟ کیا انہوں نے یہاں کچھ چھپا رکھا ہے؟ ملاح نے کہا: لاؤ دو دینار دو۔آپ نے فرمایا:دیتا ہوں۔یہ کہہ کر آپ تشریف لے گئے،وہ بھی چپکے سے پیچھے ہو لیا،آپ نے جزیرے کے آخرمیں جا کر نماز ادا کی،جب واپس لوٹنےلگےتوسجدےکی حالت میں بارگاہِ الٰہی میں عرض گزار ہوئے: اے اللہ !ملاح نے مجھ سے اپنا حق مانگا ہے تو میری طرف سے اسے اس کا حق دے دے۔جب آپ نے سجدے سے سر اٹھایا تو دیکھاکہ آپ کے قریب ارد گرد دینار پڑے ہیں اور ملاح سامنے کھڑا تھا، فرمایا: تم آگئے؟ اپنا حق لے لو،حق سے زیادہ نہ لینا اور کسی کو اس بارے میں بتانا بھی نہیں۔لوگ آگے بڑھے تو انہیں سخت آندھی اور اندھیرے نے گھیر لیا، لوگوں کو ہلاکت کا خوف ہونے لگا تو ملاح نے کہا:دودیناروالےصاحب کہاں ہیں؟ لوگوں نے حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےعرض کی:جس مصیبت میں ہم مبتلا ہیں اس سے چھٹکارے کے لئے اللہ پاک سے دعا کیجئے۔چنانچہ آپ نےآسمان کی طرف دیکھا اور بارگاہِ الٰہی میں عرض کی:’’اے ربِّ کریم!اے پروردگار!تو نے ہمیں اپنی قدرت تو دکھا دی اب اپنی رحمت اور عفووکرم کا نظارہ بھی کرا دے۔‘‘یہ کہناتھاکہ طوفان تھم گیااورلوگ آگےبڑھنےلگے۔

    شدیدبرف باری میں بھی ثابت قدمی:

    (11191)…حضرت سیِّدُناجامع بن اَعْیُن رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں کہ ہم حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کےساتھ ایک غزوہ میں شریک ہوئے،راستےمیں شدیدبرف باری ہوئی حتّٰی کہ گھوڑے اور خیمے بھی برف میں دھنسنےلگے،آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےاپنی عَباپہنی اوربرف پرچڑھ گئےجبکہ ہم برف میں دَب جانے کے خوف سے اپنی سواریاں چھوڑ کر بھاگ گئے،ہماری حالت کچھ بہترہوئی توکسی نےایک طرف بغور دیکھتے ہوئے کہا:تمہاری خرابی ہو!گھڑسوار آگئے۔ہم چھپنےکےلئےدرخت کی طرف دوڑتےہوئےکہنےلگےکہ دشمن آگئے ہیں۔حضرت سیِّدُنا علی بن بَکّار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بھی ہمارے ساتھ تھے،آپ فرمانے لگے:ٹھہرو!دیکھو یہ گھوڑے کیسے ہیں؟پس کچھ لوگوں نے پہاڑ پر چڑھ کر دیکھا اور کہا:اے ابوالحسن!گھوڑے بغیررکاب والی زینوں کے ساتھ ہیں اور ایک گھڑ سوار اپنی لاٹھی سے انہیں ہانک رہا ہے۔حضرت سیِّدُناعلی بن بکار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: تمہاری خرابی ہو!یہ حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں،اُترو، کہیں ہم ان کے سامنے دوسری بار رُسوا نہ ہو جائیں۔پس جب حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ 360گھوڑوں کےساتھ آئےتوہم نےان کا استقبال کیا،آپ نےفرمایا:شہادت خودتمہارےپاس آئی توتم اس سےبھاگ گئے۔حضرت سیِّدُناعلی بن بَکّار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےہم سےفرمایا:حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےبارگاہِ الٰہی میں دعا کی تو اللہ کریم نےبرف جما دی اورگھوڑےہنکاکرلانےمیں اس نےآپ کی مددکی۔

    دعائےولی کی برکت:

    (11192)…حضرت سیِّدُنا حسن بن عبْدُالْفَزاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مرعش سے ہمارے پاس تشریف لائے،آپ جب بھی آتےمیرےوالدصاحب کے ہاں ٹھہرتے، میں اس وقت چھوٹاتھا،ایک مرتبہ آپ نےآکردروازہ کھٹکھٹایاتووالدصاحب نےمجھ سےکہا:دیکھو دروازے پر کون ہے؟میں نےجاکردیکھاتوچوغہ پہنےگندمی رنگت والےایک صاحب کھڑےتھے،میں ڈرگیا اورواپس آکر والد صاحب سےکہا:ایک صاحب ہیں جنہیں میں نہیں پہچانتا۔والدصاحب گئےاوردیکھتےہی انہیں گلےلگا لیا، پھر دونوں اندر آئے اور گفتگو میں مصروف ہوگئے،میں ان کے سامنے کھڑا تھا،والدصاحب نےان سےکہا: اے ابواسحاق!میرا یہ بیٹا علم کے معاملے میں سست ہےآپ اللہ پاک سے دعا کیجئے کہ وہ اسے علم کا شوق اور رزقِ حلال عطافرمائے۔چنانچہ حضرت سیِّدُناابراہیم بن اَدْہَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےمجھےاپنےقریب بٹھایا اور میرے سرپر ہاتھ پھیرتےہوئےبارگاہِ الٰہی میں عرض کی:’’اے اللہ !اسےکتاب کاعلم اوررزقِ حلال عطا فرما۔‘‘حضرت سیِّدُنا حسن بن عبْدُالْفَزاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتےہیں:(اس دعاکی برکت سے) اللہ کریم نے مجھےاپنی کتاب کاعلم عطا فرمایا اور(رزق کاانتظام یوں ہواکہ)شہدکی مکھیوں نےمیرےگھرمیں چھتالگالیاجو مسلسل بڑھتارہااوراتنازیادہ شہد ہوا کہ مجھےاپنی کتابوں کے صندوق میں رکھناپڑا۔

    جنتی شہروں کی مثل دو شہر:

    (11193)…حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَدْہَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے سیاہ فام غلام حضرت سیِّدُنافَرّج رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میرےآقا حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ 186ہجری میں صورشہر میں تشریف لائے اور یہاں آنےکی وجہ یہ بنی کہ آپ نے خواب دیکھاکہ آپ کےلئےجنت کھولی گئی،اس میں دو شہر تھے ایک سفید یاقوت کااوردوسراسرخ یاقوت کااور آپ سےکہاگیا:ان شہروں میں رہائش اختیارکریں کیونکہ یہ دونوں شہر دنیا میں ہیں۔آپ نےپوچھا:ان کانام کیا ہے؟بتایا گیا:انہیں تلاش کرو تم انہیں ایسےہی دیکھوگے جیسےیہ تمہیں دکھائےگئے۔چنانچہ آپ سوارہوکران کی تلاش میں نکلے،خُراسان کی کئی خانقا ہیں دیکھ کراپنے غلام سے فرمایا: اے فَرّج!مجھےوہ دونوں شہرنظرنہیں آئے۔پھرقزوین، مِصِّیْصَہ اورثغورشہرکی طرف سفرکیا حتّٰی کہ صور شہر کےکنارے واقع ساحِلِ سمندرپرآئے،وہاں موجود پہاڑوں پر حضرت سیِّدُناسلیمان بن داود عَلَیْہِمَا السَّلام کے بنائے گئے راستوں سے پہاڑ پر چڑھے اور صور شہر دیکھا تو اپنے غلام سےفرمایا:اےفَرّج! مجھےدکھائے گئے شہروں میں سےایک شہریہی ہے۔چنانچہ یہاں رہائش اختیار فرمالی۔آپ حضرت سیِّدُنااحمدبن معیوف رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ساتھ جہادمیں شرکت کیاکرتے،جب جہاد سے لوٹتے تو مسجد کےدائیں گوشےمیں ٹھہرتے،ایک مرتبہ کسی جنگ میں گئےتوایک جزیرہ میں آپ کاوصال ہوگیا۔چنانچہ آپ کوصورشہرمیں مدفلہ کےمقام پردفن کیا گیا،اہْلِ صور اپنے اشعار میں آپ کے فضائل وکمالات بیان کرتے اور جب بھی کسی میت کی وراثت تقسیم کرتے تو حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سےاس کی ابتدا کرتے۔حضرت سیِّدُناقاسم بن عبْدُالسلام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں نےصورشہرمیں آپ کی قبْرِ انورکی زیارت کی ہے۔دوسراجنتی شہر’’عسقلان‘‘ہے۔ (11194)… مِصِّیْصَہ شہرکےقاضی حضرت سیِّدُناابُومُنْذِربِشْربن مُنْذِر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتےہیں:میں جب بھی حضرت سیِّدُناابراہیم بن اَدْہَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کودیکھتاتویوں محسوس ہوتاجیسےبےروح جسم ہےکہ اگرہوا کا جھونکا بھی لگےتوگرپڑیں،آپ کی رنگت گندمی ہوچکی تھی،چوغہ زیب تن کئےہوئےہوتے،جب اپنےدوستوں کے ساتھ تنہائی میں ہوتےتوسب سےزیادہ ملنسارہوتے۔ (11195)…حضرت سیِّدُنا عیسٰی بن حازِم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنےدوستوں کےساتھ ایک مکان میں تھے میں بھی وہاں موجود تھا،وہ ایک تربوزلاکرکھانے اور مزاحاً ایک دوسرےکی طرف اچھالنےلگے،اسی دوران کسی نےدروازےپردستک دی توآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےفرمایا: کوئی بھی شخص حرکت نہ کرے۔لوگوں نے کہا:اےابواسحاق!آپ نےہمیں سکھایاہےکہ ہم چھپ کرکوئی ایسا کام کریں جو اعلانیہ نہ کریں تو یہ بھی ریاکاری ہے؟ حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: خاموش رہو! مجھے یہ پسندنہیں کہ کوئی میرے اور تمہارے بارے میں (بدگمانی کا شکار ہو کر) اللہ پاک کی نافرمانی کا مرتکب ٹھہرے۔

    دل جوئی کاجذبہ:

    (11196)…حضرت سیِّدُنا ہَیْثَم بن جمیل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں:حضرت سیِّدُناابراہیم بن اَدْہَم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ساتھیوں نے بتایا کہ جب بھی کوئی آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو کھانے کی دعوت دیتا تو (نفل) روزہ ہونے کے باوجودکھالیتےاوریہ نہ فرماتےکہ میں روزےسےہوں۔(2)

    ملنساری محبت کاسبب ہے:

    (11197)…حضرت سیِّدُنا محمد بن یوسف فِریابی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں: میں نے ایک شخص کو حضرت سیِّدُنا امام اَوزاعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے یہ پوچھتے ہوئے سنا کہ آپ کو حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم اور حضرت سیِّدُنا سلیمان بن خَوّاص رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمَا میں سے کون زیادہ پسند ہے؟ تو آپ نے فرمایا: مجھے حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن اَدہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ زیادہ محبوب ہیں کیونکہ(سیِّدُناسلیمان خَوّاص رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کےمقابلےمیں) وہ لوگوں کے ساتھ زیادہ میل جول رکھتے اور ان سےحسن سلوک سےپیش آتےہیں۔

    دین رہتا ہے نہ دنیا:

    (11198)…حضرت سیِّدُنایعلیٰ بن عُبَیْد رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں کہ حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ خلیفہ ابوجعفرمنصورکےپاس آئےتواس نےآپ سےکہا:اےابواسحاق!آپ کاکیاحال ہے؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےفرمایا:اےخلیفہ! نُرَقِّعُ دُنْیَانَا بِتَمْزِیْقِ دِیْـنِنَا فَلَا دِیْنُنَا یَبْقٰی وَ لَا مَا نُرَقِّعُ ترجمہ:ہم اپنادین برباد کرکےدنیاسنوارتےہیں توہمارادین رہتاہےنہ دنیا۔ (11199)…حضرت سیِّدُنا ضَمرہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا بیان ہےکہ حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کسی حاکم کے پاس گئے تو اس نے پوچھا:آپ گزر بسر کیسے کرتے ہیں؟آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرمایا: نُرَقِّعُ دُنْیَانَا بِتَمْزِیْقِ دِیْـنِنَا فَلَا دِیْنُنَا یَبْقٰی وَ لَا مَا نُرَقِّعُ ترجمہ:ہم اپنادین بربادکرکےدنیاسنوارتے ہیں تو ہمارا دین رہتا ہے نہ دنیا۔ حاکم نےدربانوں سےکہا:انہیں باہرنکال دوکہ انہوں نےخودکوقتل کے لئے پیش کر دیا ہے۔ (11200)…حضرت سیِّدُناابراہیم بن بَشّار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کوبطورِمثال یہ شعرکہتےسنا: لَلُقْمَةُ بِجَرِيْشِ الْمِلْحِ اٰكُلُهَا اَلَذُّ مِنْ تَمْرَةٍ تُّحْشَى بِزَنْبُوْرِ ترجمہ: موٹے نمک والا جو لقمہ میں کھاتا ہوں وہ بِھڑ زدہ کھجوروں سے زیادہ لذیز ہے۔

    مجلس میں نمایاں مقام سے پرہیز کرو:

    (11201)…حضرت سیِّدُناابونَصرسَمَرقَنْدی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتےہیں کہ حضرت سیِّدُناابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: تَوَقَّ لِمَحْظُوْرٍ صُدُوْرَ الْمَجَالِسِ فَاِنَّ عُضُوْلَ الدَّاءِ حُبُّ الْقَلَانِسِ ترجمہ:ممنوعات سےبچنےکےلئےمجلسوں میں نمایاں مقام سےپرہیزکروکیونکہ ٹوپیوں کی محبت لاعلاج بیماری ہے۔

    لوگوں کوچھوڑو اللہ کودوست بناؤ:

    (11202)…حضرت سیِّدُناعلی بن بَکّار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی صحبت میں رہا،میں اکثرآپ کو یہ کہتےسنتا:اے میرے بھائی! اِتَّخِذِ اللهَ صَاحِبَا وَذَرِ النَّاسَ جَانِبَا ترجمہ:لوگوں سےعلیحدگی اختیارکرکے اللہ پاک کودوست بنالو۔

    پریشانیوں کاگھر:

    (11203)…حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کوفرماتے سنا کہ’’عورتوں سےجماع کادلدادہ شخص فلاح نہیں پاتا۔‘‘یہ بھی فرماتے سنا کہ’’دنیا پریشانیوں کا گھر ہے۔‘‘ (11204)… مِصِّیْصَہ کےقاضی حضرت سیِّدُنابِشْربن مُنْذِر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کابیان ہےکہ میں نےحضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو بارہا دیکھا،آپ اس اعرابی کی طرح لگتے تھے جسے پیٹ بھر سوکھی روٹی اور پانی بھی میسر نہ ہو،ان کی کھال ہڈیوں سے لگی ہوئی تھی(بڑےکمزورنظرآتےتھے،گھرسےباہر)تم انہیں نہ توکسی کے ساتھ بیٹھا دیکھو گے اور نہ ہی ان سےگفتگو کر سکو گے حتّٰی کہ گھر پہنچ جائیں۔جب آپ گھر میں ہوتے اور دوست آپ کے پاس آتے تو ان سے خوش طبعی کرتے اور خندہ پیشانی سے پیش آتے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ایک ساتھی نے مجھےبتایاکہ ان کےدسترخوان پرشہداورگھی بھی پکی ہوئی ترکاری کی طرح ہوتاتھا۔ (11205)…حضرت سیِّدُناعبْدُالرحمٰن بن یعقوب رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتےہیں کہ ایک شخص حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی صحبت میں رہنےکےلئےآپ کےپاس آیا تو آپ نےاس سےفرمایا: تمہارےپاس کیا ہے؟ اس نے درہم نکالےتوآپ نےاس میں سے کچھ درہم لئےاوراس سےفرمایا:جاؤ! ہمارے لئےکیلے خرید لاؤ۔اس نےکہا:کیا تمام درہموں کے؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےاس سےفرمایا: اپنے دراہم لواور چلےجاؤ!تم ہماری صحبت کی تاب نہیں رکھتے۔
    1…اب ان شعبوں کی تعداد 16 ہو چکی ہے:(7) فیضانِ قرآن (8) فیضانِ حدیث (9) فیضانِ صحابہ و اَہْلِ بیت (10)فیضانِ صحابیات وصالحات (11) شعبہ امیرِ اہْلِ سنّت (12) فیضانِ مَدَنی مُذاکَرہ (13) فیضانِ اَولیاء وعُلَماء (14) بیاناتِ دعوتِ اِسلامی (15)رسائلِ دعوتِ اِسلامی(16)شعبہ مدنی کاموں کی تحریرات )مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ ( 2…دعوتِ اسلامی کےمکتبۃ المدینہ کی 1250صفحات پرمشتمل کتاب’’بہارِشریعت،جلد1، حصہ5،صفحہ 1007‘‘پر ہے:نفل روزہ بلاعذر توڑدینا ناجائز ہے،مہمان کے ساتھ اگرمیزبان نہ کھائےگاتو اسے ناگوار ہوگایامہمان اگر کھانا نہ کھائےتو میزبان کو اذیت ہوگی تو نفل روزہ توڑ دینےکےلیےیہ عذرہے،بشرطیکہ یہ بھروسہ ہوکہ اس کی قضا رکھ لےگا اور بشرطیکہ ضحوہ کبریٰ سے پہلے توڑے بعد کو نہیں۔ زوال کے بعد ماں باپ کی ناراضی کے سبب توڑسکتاہےاوراس میں بھی عصر کےقبل تک توڑ سکتا ہے بعد عصرنہیں۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن