30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
المدینۃ العلمیہ
از : شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطاّرؔ قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اَ لْحَمْدُلِلّٰہِ عَلٰی اِحْسَا نِہٖ وَ بِفَضْلِ رَسُوْلِہٖ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تبلیغِ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ’’دعوتِ اسلامی‘‘نیکی کی دعوت، اِحیائے سنّت اور اشاعت علم شریعت کو دنیا بھر میں عام کرنے کا عزمِ مُصمّم رکھتی ہے، اِن تمام اُمور کو بحسنِ خوبی سر انجام دینے کے لئے متعدد مجالس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جن میں سے ایک مجلس ’’ المدینۃ العلمیہ ‘‘بھی ہے جو دعوتِ اسلامی کے عُلما و مُفتیانِ کرام کَثَّرَھُمُ اللّٰہُ السَّلَام پر مشتمل ہے، جس نے خالص علمی، تحقیقی او راشاعتی کام کا بیڑا اٹھایا ہے۔ اس کے مندرجہ ذیل چھ شعبے ہیں : (۱)شعبۂ کتب اعلیٰحضرت (۲)شعبۂ تراجم کتب (۳)شعبۂ درسی کُتُب (۴)شعبۂ اصلاحی کتب (۵)شعبۂ تفتیش کتب (۶)شعبۂ تخریج ’’ المد ینۃ العلمیہ ‘‘کی اوّلین ترجیح سرکارِ اعلیٰحضرت، اِمامِ اَہلسنّت، عظیم البَرَکت، عظیمُ المرتبت، پروانۂ شمعِ رِسالت، مُجَدّدِدِین و مِلَّت، حامی ٔ سنّت ، ماحی ٔ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت، پیر ِ طریقت، باعث ِ خَیْر و بَرَکت، حضرتِ علاّمہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَـیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کی گِراں مایہ تصانیف کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق حتَّی الْوَسْع سَہْل اُسلُوب میں پیش کرنا ہے۔ تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں اِس عِلمی ، تحقیقی اور اشاعتی مدنی کام میں ہر ممکن تعاون فرمائیں اورمجلس کی طرف سے شائع ہونے والی کُتُب کا خود بھی مطالَعہ فرمائیں اور دوسروں کو بھی اِس کی ترغیب دلائیں ۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ’’دعوتِ اسلامی‘‘ کی تمام مجالس بَشُمُول’’ المد ینۃ العلمیہ ‘‘ کو دن گیارہویں اور رات بارہویں ترقّی عطا فرمائے اور ہمارے ہر عملِ خیر کو زیورِ اِخلاص سے آراستہ فرماکر دونو ں جہاں کی بھلائی کا سبب بنائے۔ہمیں زیر گنبد ِخضرا شہادت، جنّت البقیع میں مدفن اور جنّت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَــــیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رمضان المبارک ۱۴۲۵ھ ایک نظر ادھر بھی ارشادباری تَعَالٰی ہے : وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ-رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰) ( پ ۱۱، التوبۃ : ۱۰۰) ترجمۂ کنزالایمان : اور سب میں اگلے پہلے مہاجر اور انصاراور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پَیرو (پیروی کرنے والے)ہوئے اللّٰہ ان سے راضی اور وہ اللّٰہ سے راضی اور ان کے لئے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے ۔ آیت مبارکہ میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رضااور جنت کی خوشخبری پانے والے خوش بخت افرادسے مراد حضراتِ صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہِمْ اَجْمَعِیْن اورقیامت تک کے وہ ایماندارلوگ ہیں جو ایمان ، ا طاعت اور نیکی میں ان کی راہ چلیں (1)…اورایساکیوں نہ ہوکہ ان پیشواؤں اور پیروکاروں نے قرآنی علوم کو پھیلانے کا فریضہ بحسن وخوبی انجام دیا اوربہترین افراداُمت اور عزت وعظمت کا معیار قرار پائے جیساکہ حدیث پاک میں ہے : ’’ خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَہٗ یعنی تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے۔‘‘…حضرات صحابۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَـیْہِمْ اَجْمَعِیْن سے سلسلہ درسلسلہ علم کی یہ خیرات آگے پہنچتی رہی اورانسانوں کی جھولیاں دولت علم سے بھرتی گئیں اور روح وبدن زیور عمل سے مزین ہوتے گئے …علم وعمل سے مزین اِن مردانِ حق نے ہر دور میں جانشینیٔ رسول کودل وجان سے نبھایا…مگر ان کے بعد ایسے ناخلف آئے کہ اپنے اسلاف کے علمی وعملی سرمایہ کی حفاظت نہ کرپائے اور محض اسلاف کے کارناموں پر خوش ہونے اور ان کا نام لینے تک محدودہوگئے ۔بقولِ شاعر : تھے وہ تمہارے ہی آباء تم کیا ہو ہاتھ پہ ہاتھ رکھے منتظر فرداہو جبکہ دوسری طرف دورِ زوال کی استعماری قوتوں (آزاد ملکوں کو غلام بنانے والی طاقتوں )نے ایک بڑا حملہ مسلمانوں کے علمی اور عملی نظام پر کیااوران پر خودساختہ نصاب اورنظام مسلط کردیا تاکہ نئی نسلوں کو اسلاف سے بیگانہ اور اسلام کی زریں تعلیمات سے بے بہرہ کردیاجائے۔ آج بھی اگر نجات وکامیابی درکار ہے اور نئی نسل کوتباہی سے بچاناہے اور یقیناہے تو اپنے اسلاف کی اتباع و پیروی کرنا ہوگی اوران کی وراثت یعنی علمی وعملی سرمایہ کے نصاب ونظام کو بحال کرناہوگا، اسلاف کی اس پیروی کادوسرا نام ہے ’’تصوُّف‘‘… تصوف اسلامی شریعت کا ایک اہم اور بنیادی جز ہے…قانون کو اخلاق میں پرونے…علم کو حکمت میں بدلنے…ظاہر کو باطن میں ڈھالنے اور عمل کو جذبو ں سے ہمکنار کرنے والاجز… یہ محبت الٰہی ، اتباع سنت اور حسن اخلاق کی شیرازہ بندی کرتاہے…یہ روحانیت، فلاح آخرت اور خدمت خلق کی تحریک ہے… تصوف کہنے سننے کی نہیں ، سیکھنے اور برتنے کی چیز ہے… اور جو اسے عملی زندگی میں برتتاہے وہ دنیا و آخرت میں رضائے رب الانام اور رضائے خیرالانام سے وافر حصہ پاتاہے… اور آسمانِ ہدایت و ولایت کاایسا درخشندہ ستارہ بن جاتاہے کہ نہ صرف اس کی صحبت بلکہ اس کا ذکر سن یا پڑھ کردل میں عمل کا جذبہ موجیں مارنے لگتا ہے… نیز ایسی ہستیوں کے ذکرخیر کا مطالعہ نورِ ایمان کی روشنی میں اضافے کا سبب ہوتاہے، راہِ حق کے متلاشیوں کے لئے صراط مستقیم کی شاہراہ روشن ومنورہوجاتی ہے جس پر گامزن ہو کربھٹکاہواانسان منزل حقیقی کوپالیتاہے… الغرض اسلام اپنی حقیقت کے لحاظ سے تزکیۂ روح کا دین اور تصوف اس دین کا جوہرہے۔ پیش نظر کتاب’’ اللّٰہ والوں کی باتیں ‘‘جلد 2 ’’ حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء ‘‘ کی دوسری جلد کا ترجمہ ہے، اس سے قبل پہلی جلد طبع ہوکر منظر عام پر آچکی ہے۔یہ تصوف پر لکھی جانے والی اولین کتب میں سے ایک ہے جس میں حضرات صحابۂ کرام ، صحابیات اور اولیائے عظام عَلَـیْہِمُ الرِّضْوَان کے خوفِ خدا وعشق مصطفیٰ، فضائل و کمالات، سیرت وکردار، صفات وعادات، عبادات و اخلاقیات، اعمال و اقوال، افعال واحوال، زہد و تقویٰ اور حالات و واقعات کو تصوف کے پیرایہ میں بیان کیاگیاہے۔ یقینا یہ ہمارے اور نسل نو کے لئے ایک انقلابی اور نتیجہ خیز علمی نصاب ہے جو اپنے پڑھنے والے کوعمل کی شاہراہ پر گامزن کرنے کاروحانی سامان ہے۔ پہلی جلد میں 89صحابۂ کرام عَلَـیْہِمُ الرِّضْوَان کا ذکر خیرتھااور اس جلد میں 48 صحابۂ کرام ، 29صحابیات اور43 تابعین عظام عَلَـیْہِمُ الرِّضْوَان کا مبارک تذکرہ ہے۔ ’’اپنی اور ساری دنیاکے لوگوں کی اصلاح کی کوشش‘‘کے لئے اس کتاب کا خود بھی مطالعہ کیجئے اور حسب استطاعت مکتبۃ المدینہ سے ہدیۃً خرید کر دوسرے اسلامی بھائیوں کو بطورِ تحفہ پیش فرمائیے۔ شعبہ تراجِمِ کتب( مجلس المدینۃ العلمیہ )
[1 ماخوذ از خزائن العرفان ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع