Salgirah Kis Andaaz Me Manani Chahiye
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Ameer Ahl e Sunnat Say Bachon Kay Baray Main Sawalaat | امیرِاہل سنّت سے بچوں کے بارے میں سوالات

    Salgirah Kis Andaaz Me Manani Chahiye

    book_icon
    امیرِاہل سنّت سے بچوں کے بارے میں سوالات
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
    یہ رسالہ امیرِ اہلِ سنّت دامت برکاتہم العالیہ سے کیے گئے سوالات اور ان کے جوابات پر مشتمل ہے ۔

    امیرِ اہلِ سنّت سے بچّوں کے بارے میں سوالات

    دُعائے جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت:یا اللہ پاک  !جوکوئی 17صفحات کا رسالہ ’’امیراہلِ سنّت سے بچوں کے بارے میں سوالات‘‘پڑھ یاسُن لے،اُسے دین و دنیا کی برکات سے مالا مال فرما کر دینی مسائل پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمااوراُسے بے حساب بخش دے۔  اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبیِّین صلّی اللہُ علیهِ واٰله وسلّم 

    دُرُود شریف کی فضیلت

    فَرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  ہے : مجھ پر دُرُود شرىف پڑھو اللہ پاک تم پر رَحمت بھىجے گا ۔ (الکامل لابن عدی، 5/ 505)
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب                       صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد 

    سالگرہ کس اَنداز سے مَنانی چاہیے ؟

    سُوال: آپ کے رضاعی(دودھ کے رشتے کے) پوتے حسن رضا عطاری بن علی رضاما شاءَ اللہ 13جمادی الاولیٰ 1440سِنِ ہجری کو تین سال کے ہوئے ۔ اس حوالے سے ایک تقریب کا اِہتمام کیا گیا ، جس میں نہ کیک کاٹا گیا اور نہ ہی اِس طرح کی دِیگر چیزیں ہوئیں بلکہ نعت خوانی اور نیاز کا اِہتمام کیا گیا ۔ یہ اِرشاد فرمائیے: کیا ہم اس موقع کو بھی حُصُولِ ثواب کے لیے اِستعمال کر سکتے ہیں؟ نیز بچّوں کی سالگرہ کس اَنداز سے منانی چاہیے ؟ 
    جواب:سبحانَ اللہ! جس طرح حسن رضا کی سالگرہ یعنی Birth Day منائی گئی وہ بہت ہی بَرکت کا باعث ہے کیونکہ جس مکان میں یہ سلسلہ ہوا اس مکان میں ذِکرِ خُدا و ذِکرِ مصطفے ٰ ہو رہا تھا اور دُعائیں مانگی جا رہی تھیں اور ایسے موقع پر رَحمت کا نُزُول ہوتا ہے۔ چنانچہ حضرتِ سفیان بِن عیینہ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : نیکوں کے ذِکر کے وقت رَحمت کا نُزول ہوتا ہے۔  (حلیۃ الاولیاء، 7 / 335، رقم : 10750)تو جب نیکوں کے سردار، شہنشاہِ اَبرار  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ذِکرِ خیرہو گا اور ان کی نعت پڑھی جائے گی کیا اُس وقت رَحمت نازل نہیں ہو گی؟ پھر جب رَحمت کا نُزول ہو گا تو جو لوگ وہاں موجود ہوں گے کیا وہ اس رَحمت کی بَرسات میں نہیں نہائیں گے ؟ اور جب یہ سب لوگ اس رَحمت کی برسات میں نہائیں گے تو جس کی سالگرہ مَنائی جا رہی ہے وہ مَدَنی پھول بھی وہاں موجود ہوگا تو کیا رَحمت کے چھینٹے اس پھول پر نہیں پڑیں گے ؟اور جس پر رَحمت نازِل ہو گی کیا اسے بَرکت نہیں ملے گی ؟ بیشک اس محفل سے دُعائیں بھی ملیں گی اور بَرکات بھی حاصِل ہوں گی ۔ سالگرہ وغیرہ کے موقع پر اس اَنداز سے تقاریب اور مَحافل کا اِنعقاد کرتے رہنا چاہیے ۔ اَلبتہ جب بھی محفلِ نعت کا اِہتمام کریں تو ایک مبلغ کو ضَرور بُلائیں جو سُنَّتوں بھرا بیان کرے ، مَدَنی پھول دے اور اِصلاح کی کوئی بات بتائے اَلحمدُ لِلّٰہ ہمارے یہاں دُعاؤں کا رَواج ہے تاکہ بچّوں کو دُعائیں اور ان کا ثَمَر بھی ملے اور آخرت میں بھی اس کا حصہ ہو ۔  

    بچّوں پر بزرگانِ دِین کی نظر ڈلوانے کے فَوائد

    قرآنِ پاک میں دُعا کی قبولیت کی بشارت موجود ہے: ( ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ- )  (پ24، المؤمن : 60)ترجَمۂ کنز الایمان :”مجھ سے دُعا کرو میں قبول کروں گا ۔ “جو بچے نیک بنتے، زیورِ عِلم سے آراستہ ہوتے اور دِینِ متین کی خدمت کرتے ہیں، کیا بعید(بچپن میں) ان کو دُعائیں ملتی ہوں اور ان دُعاؤں کے اَثرات کی وجہ سے وہ اتنا بڑا مقام حاصِل کرتے ہوں!اگر چہ یہ کسی کو معلوم نہیں ہوتا کہ میرے حق میں کس کی دُعا قبول ہوئی ہے ۔ پہلے کے لوگ اپنے بچوں کو بزرگانِ دِین  رحمۃُ اللہِ علیہم کی بارگاہ میں لاتے ، ان کے لیے دُعا کرواتے ، اپنے بچوں پر ان کی نظر ڈلواتے اور ان سے دَم کرواتے تھے ۔ جب میرے لیے حفاظتی اُمُور کے مَسائل نہیں تھے اور مجھے مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے جانے کی آزادی تھی اس وقت میں نے بارہا دیکھا ہے کہ بڑی عمر کے لڑکے چھوٹے بچوں کو اُٹھائے یا برتن میں پانی لیے مسجد کے باہر کھڑے ہوتے تھے تاکہ جو بھی نمازی آتا جائے اس بچے یا پانی پر دَم کرتا جائے ۔ اب بھی شاید ایسا کرتے ہوں ، یہ ایک اچھا اور نیک کام ہے اس طرح کرنے سے اللہ پاک کی رَحمت شاملِ حال ہوتی ہے اور خوب بَرکتیں بھی ملتی ہیں ۔ بہرحال ہم سب کو بیان کردہ طریقے کے مُطابق اپنے بچوں کی سالگرہ منانی چاہیے ۔ 

    دینی ماحول میں سالگرہ مَنانے کا اَنداز

    سُوال : دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں بچوں کی سالگرہ مَنانے کا اَنداز کیا ہے ؟
     جواب : ہمارے دینی ماحول میں سالگرہ مَنانے کا اَنداز یہ ہے کہ محفلِ نعت کا پروگرام کىا جاتا ہے ۔ پھر نىاز کا اِہتمام کر کے اسے سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ، غوثِ پاک اور دِیگر بُزُرگانِ دِىن رحمۃُ اللہِ علیہم کی بارگاہ میں نَذر کىا جاتا ہے ۔ ورنہ تو عام طور پر سالگرہ مَنانے میں کىک کاٹنا، شمعیں جَلانا اور پھر بجھانا اور مَعاذَ اللہ  غُبارے پھوڑنا ہوتا ہے حالانکہ غُبارے پھوڑنا جائز نہیں کیونکہ یہ مال کا ضائع کرنا ہے ۔ دعوتِ اسلامى کے دینی ماحول مىں ىہ طرىقہ نہىں ہے ۔ اگر کوئى اس طرح کرتا ہے تو اس کے متعلق ىہ نہ کہا جائے کہ ىہ دعوتِ اسلامى والا ہے ۔ دینی ماحول میں سالگرہ مَنانے کا جو انداز ہے ىہ جائز طرىقہ ہے ، کوئى بھى عقلمند اسے غَلَط نہىں کہے گا ۔ ہاں! اسے سُنَّتوں بھرا نہ کہا جائے ۔ اِسى طرح اگر آپ بھى اپنے بچوں کى سالگرہ منائىں تو اسی بہانے کچھ رِشتہ داروں کو جمع کر لىں اورغوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ  کى نىاز کر لىں۔ کسى نىک آدمى مثلاً مسجد کے امام صاحب، کسی عالِم صاحب یا کسى مبلغ کو بُلا کر بچوں کے لىے دُعا کروائىں ، اِن شاءَ اللہ ثواب کا ڈھىر وں ڈھىر خزانہ پائىں گے ۔ 

    دِن بدن عمر میں اِضافہ ہوتا ہے یا کمی ؟

    سُوال : سالگرہ کے موقع پر کہا جاتا ہے : ”بچہ ایک سال اور بڑا ہو گیا“ کیا واقعی بچے کی عمر میں اِضافہ ہوتا ہے اور ایسے موقع پر اِس طرح کے جملے بولنے میں کوئی حرج تو نہیں؟
    جواب : آج کل سالگرہ کے موقع پر لوگ کہتے ہیں : ”بچہ اتنے سال کا ہوگیا اور اتنا بڑا ہو گیا“دَرحقیقت وہ بڑا نہیں ہوتا بلکہ چھوٹا ہوجاتا ہے ۔ مثلاً اللہ پاک کے عِلم میں حسن رضا کی عمر 92 سال ہو اور اب اس نے تین سال گزار لیے تو یہ بظاہر بڑا ہوا ہے اس کو بڑا بولنے میں کوئی حَرج بھی نہیں ہے لیکن حقیقت میں یہ 89 سال کا رہ گیا ہے یعنی یہ تین سال چھوٹا ہو چکا ہے ۔ سالگرہ کے موقع پر اس انداز سے بھی عبرت حاصِل کی جا سکتی ہے ۔آج کل بوڑھے بوڑھے لوگ بھی اپنی سالگرہ مناتے اور خوش ہوتے ہیں حالانکہ بوڑھا اور خوشی یہ دومتضاد چیزیں ہیں ۔ بوڑھا مسکراتا بھی ہے تو اس کے پیچھے غموں کی دُنیا ہوتی ہے ، اگر وہ ہنستا ہے تو پیچھے صَدموں کا طوفان ہوتا ہے مگر یہ اسی بوڑھے کے ساتھ ہوتا ہے جو حُسّاس طبیعت ہو، جس کے پیشِ نظر اپنی موت رہتی ہو اور وہ خوفِ خُدا رکھنے والا ہو ۔ جو بوڑھے لوگ غفلت کا شِکار ہوتے ہیں ایسے بوڑھے میری مُراد نہیں ہیں ۔ میں ان کی بات کر رہا ہوں جن کو میری یہ باتیں سمجھ آتی ہیں اور ان کو اس بات کا شُعُور بھی ہوتا ہے ۔ 

    سالگرہ پر غُبارے پُھوڑنا اور کیک کاٹنا کیسا؟

    سُوال : سالگرہ پر غُبارے پھوڑنا اور کیک کاٹنا کیسا؟ 
    جواب : فی زمانہ تو سالگرہ کے موقع پر لوگوں کا یہی حال ہے کہ خوب قہقہے بلند کرتے ، زور زور سے Day Happy Birth کہتے ہوئے غُبارے پھوڑ رہے ہوتے ہیں، حالانکہ غُبارہ پھوڑنا اِسراف اور ایک فضول چیز ہے ، اس میں مال ضائع ہو رہا ہوتا ہے ۔ صِرف غبارے لگانا ناجائز نہیں بلکہ انہیں پھوڑ کر ضائع کر دینا اِسراف ہے لہٰذا ایسی رَسم شروع ہی نہ کی جائے جس سے مَسائل کا سامنا کرنا پڑے ۔ ہم لوگ سالگرہ پر نہ تو غبارے لٹکاتے ہیں اور نہ ہی کیک کاٹتے ہیں کہ مجھے یہ پسند نہیں ہے۔ میری سالگرہ یعنی Day Birth، 26 رَمضانُ المبارک کو اسلامی بھائی مَناتے ہیں مگر مجھے معلوم ہے کہ اس سے مجھے خوشی ہوتی ہے یا کیا ہوتا ہے؟   ”مَنْ آنَمْ کہ مَنْ دَانَم یعنی میں اپنے بارے میں جانتا ہوں کہ میں کیا ہوں؟“اس میں بعض اسلامی بھائی کیک کاٹتے ہیں، یہ کیک مجھے بھی ملے ہیں مگر میں ایسا کرنے والوں کو ہر بار سمجھاتا ہوں کہ اس بار کیک کاٹ لیا مگر آئندہ ایسا نہیں کرنا ۔ میں اِس طرزِ عمل کو رَواج دینا نہیں چاہتا کیونکہ سالگرہ کی عام تقاریب میں جب کیک کٹتا ہے تو تالیاں بجتی، Birth Day Happy بولتے ہوئے گلے پھاڑے جاتے اور خوب قہقہے لگا کر ہنسا جا رہا ہوتا ہے ۔ یہ نہیں معلوم کہ اس میں کتنی سنتیں چُھوٹ رہی ہوتی ہیں پھر ان سب سے بڑھ کر مَرد و عورت کا بے پردہ ملنے جلنے اور ساتھ ساتھ تالیاں بجانے کا بھی سلسلہ ہوتا ہے جبکہ ”مرد و عورت کا بے پَردہ اِختلاط اور تالیاں بجانا حرام ہے ۔ “(بہارشریعت ، 3 / 511، حصہ :16ماخوذا)لہٰذا کیک کاٹنے اور تالیاں بجانے کے بجائے نعت خوانی کا اِہتمام کیا جائے ، اگر نعت خوانی میں کسی کا دِل نہ بھی لگے تو وہ تالیاں بجانے اور اس جیسے دِیگر گناہوں سے محفوظ رہے گا ۔ اس کے کانوں میں نعتِ پاکِ مصطفے ٰ رَس گھولتی رہے گی یوں کچھ تو دِل میں اُترے گا، اس کی برکتیں ملیں گی اور اِن شاءَ اللہ رَحمت کا وافِر حصہ بھی ہاتھ آئے گا ۔ 

    عُلَما و صُلحا کی بارگاہ میں بچوں کو لے جانا مفید ہوتا ہے

    سُوال : اِمَامُ الْحَرَمَیْن حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ الملک بِن عبدُ اللہ جُوَینی رحمۃُ اللہِ علیہ حضرتِ سَیِّدُنا امام محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ کے اُستاد ہیں، انہیں دیکھ کر ہی حضرتِ سَیِّدُنا امام محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ عِلمِ دِین حاصِل کرنے کی طرف مائِل ہوئے تھے ، یہ فرماتے ہیں : مجھے جو مقام و مَرتبہ ملِا اس کا ظاہری سبب یہ ہے کہ میرے والِد مجھے عُلَما اور صُلَحا کی بارگاہ میں لے جایا کرتے تھے اور ان سے میرے لیے دُعائیں کروایا کرتے تھے ۔ یہ اِرشاد فرمائیے کہ کیا عُلَما و صُلَحا کی بارگاہ میں اب بھی بچوں کو لے جانا اور ان سے بچوں کے حق میں دُعائیں کروانا فائدہ مند ہے ؟ 
    (مفتی صاحب کا سُوال ) 
    جواب : عُلَما و صُلَحا کی بارگاہ میں بچوں کو لے جانا بے شک فائدہ مند ہے ، اِس میں کوئی شک و شُبہ نہیں ہے ۔ کسی بھی نیک آدمی سے بچوں پر نظر ڈلوائی اوران کے حق میں دُعا کروائی جا سکتی ہے ۔ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے فتاویٰ رضویہ ، جلد22 صفحہ 394 پر کچھ اِس طرح تحریر فرمایا ہے کہ ایک مَرتبہ حضرتِ سَیِّدُنا شیخ شِہابُ الدِّین سُہروردی رحمۃُ اللہِ علیہ مِنیٰ شریف میں موجود مسجدِ خیف شریف کی صَفوں میں آ جا رہے  تھے ۔ کسی نے عرض کی : آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں؟ اِرشاد فرمایا : میں اس لیے یہ کر رہا ہوں کہ اللہ پاک کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ جب ان کی نگاہ کسی پر پڑ جاتی ہے تو اسے ہمیشہ کی سعادت عطا فرما دیتی ہے ۔( ) 
    یاد رہے !کسى کھلاڑى، فلم اىکٹر اور ڈانسر سے اپنے بچوں کو مِلوانا سَعادت کى بات نہىں بلکہ بَربادى والا کام ہے ۔ اگر کوئی شخص نیکیوں کے حوالے سے مشہور نہیں مگر وہ نمازی ہے ، داڑھی والا ہے ، عمامہ شریف سجاتا یا ٹوپی پہنتا ہے تو یُوں دیکھ کر عام طور پر اَندازہ ہو جاتا ہے تو اِس طرح کا اگر کوئی نیک بندہ ہو تو اُس کے پاس اپنے بچوں کو نظر ڈلوانے کے لیے لے جائیں، بھلے دَم نہ بھی کروائیں، صِرف اس کے سامنے بچوں کو کھڑا کر دیں یا اُس کے ہاتھ میں دے دیں تو اس کی نیک نظر پڑ گئی اور اس نے بچوں کو اُٹھا کر چوم لىا تو مدىنہ مدىنہ ہو جائے گا ۔ 

    زبان کی لکنت دُور کرنے کا وَظیفہ

    سُوا ل: جس کى زبان بات کرتے کرتے اٹکتى ہو اس کے لىے رُوحانى وَظىفہ عطا فرما دىجیے۔  
    (شارجہ سے سُوال) 
    جواب : ہر نماز کے بعد سات مَرتبہ یہ چار آیات پڑھیں ، اگر سات بار نہىں پڑھ سکتے تو اىک ہى بار پڑھ لىا کرىں : 
    رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْۙ(۲۵) وَ یَسِّرْ لِیْۤ اَمْرِیْۙ(۲۶) وَ احْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِیْۙ(۲۷) یَفْقَهُوْا قَوْلِیْ۪(۲۸)(پ16،طہٰ:25تا28) 
    ترجَمۂ کنز الایمان : اے میرے رب! میرے لیے میرا سینہ کھول دے اور میرےلیے میرا کام آسان کراور میری زبان کی گرہ کھول دے کہ وہ میری بات سمجھیں۔
    پہلی آیت کے شروع میں لفظ ”قَالَ“ہے وَظیفہ کرتے ہوئے اِس لفظ کو نہیں پڑھنا ۔ اگر پڑھا تو یہ حضرتِ سَیِّدُنا مُوسىٰ کلیمُ اللہ علیہ السّلام  کے قول کی حکاىت ہو جائے گی کہ یہ ان کى دُعا ہے۔ انہوں نے بچپن مىں مُنہ میں انگارا رکھا تھا جس کی وجہ سے زبان شرىف میں گِرہ پیدا ہوئی تو اللہ پاک نے انہیں ىہ دُعا تعلىم فرمائی ۔ اگر بچہ ہکلاتا ہو اور وہ خود یہ آیات نہ پڑھ سکتا ہو تو ماں باپ یا کوئی بھی جو صحیح قرآنِ پاک پڑھ سکتا ہو وہ پڑھ کر اس پر دَم کر دیا کرے اللہ کریم اس کی زبان کی گِرہ کھول دے گا ۔ 

    اِغوا سے حفاظت کی اِحتیاطی تدابیر اور اَوراد و وَظائف

    سُوال : آج کل بچے بہت زیادہ اِغوا ہو رہے ہیں لہٰذا اِس حوالے سے اِحتیاطی تدابیر اور اَوراد و وَظائف بتا دیجیے ۔ (حیدر آباد سے سُوال) 
    جواب : جی ہاں! آج کل بچوں کے اِغوا ہونے کا سِلسِلہ جاری ہے ۔ اللہ پاک کرم فرمائے پتا نہیں بچوں کو کیوں اِغوا کیا جا رہا ہے ۔ مجھے صَوتی پیغام(Audio Message) کے ذَریعے ایک اسلامی بھائی نے بتایا کہ حال ہی میں زَم زَم نگر ( حیدر آباد) میں ایک چھ سالہ بچی کو اِغوا کیا گیا اور پھر دوسرے دِن اُس کی لاش بوری میں بند ٹکڑوں کی صورت میں ایک کَچْرا کونڈی کے ڈھیر سے ملی ۔ بے چاری چھ سالہ بچی کو اِس طرح بے دَردی کے ساتھ شہید کر کے کچرا کونڈی پر ڈال دینا سمجھ سے باہر ہے ۔ عموماً دُشمنی اور خاندانی مَسائل کی بِنا پر لوگ اِس طرح کی وارداتیں کرتے ہیں ۔ اس واقعے میں بے چاری بچی کے ماں باپ کے لیے بڑے صَدمے کی بات ہے اللہ پاک انہیں صَبر عطا فرمائے ۔ اِسی طرح تاوان کی رَقمیں وُصُول کرنے کے لیے جب کسی کے بچے کو اُٹھایا جاتا ہو گا تو اس کے پورے خاندان ، کنبے اور قبیلے کی نیند اُڑ جاتی ہو گی!ظاہر ہے بچوں کے اِغوا کی وارداتیں کرنے والے مَدَنی چینل نہیں دیکھتے ہوں گے کیونکہ اگر دیکھتے تو پھر اس طرح کے کام نہ کرتے ۔ بچے اِغوا کر کے لوگوں کو پریشان کرنے والوں کو اللہ پاک ہدایت نصیب فرمائے اور کاش! انہیں یہ سوچنے کے توفیق مِل جائے کہ بچے اِغوا کرنا گناہ کا کام ہے اور انہیں عنقریب مَرنا ہے ۔ 

    بچوں کو تنہا نہ چھوڑا جائے

    بچوں کی حِفاظت کے لیے ایک اِحتیاطی تدبیر یہ ہے کہ بچوں کو تنہا نہ چھوڑا جائے اور آنے جانے میں ان کے ساتھ کوئی نہ کوئی بڑا ضَرور موجود ہو کیونکہ تنہا ہونے کی صورت میں  یقیناً اُن کے اِغوا ہونے کا خَطرہ بڑھ جائے گا اور کسی بڑے کا ساتھ ہونے کی صورت میں کم ہو جائے گا ۔ نیز بچوں کو یہ تَربیت بھی دی جائے کہ انہیں جب کوئی پکڑنا چاہے تو وہ رونا دھونا اور چیخ و پکار شروع کر دیں تاکہ اِغوا کرنے والے اس خوف سے گھبرا کر بھاگ جائیں کہ لوگ اکٹھے ہو کر انہیں کہیں پکڑ نہ لیں ۔ بچوں کا یہ ذہن بھی بنایا جائے کہ کوئی کتنا ہی لالچ دے ، ٹافیاں اور کھلونے دِکھائے مگر وہ اُس کے ساتھ نہ جائیں ۔ ہمیں گھر میں شروع سے ہی یہ تعلیم و تَربیت دی گئی کہ کوئی پیسا یا کوئی اور چیز دے بلکہ میری والدہ تو یہاں تک کہتی تھیں کہ اگر کوئی سونے کا ڈھیر بھی تمہارے سامنے کر دے تب بھی اس کے پاس نہیں جانا ۔ 

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن