Ameer e Ahl e Sunnat Ki Baatein
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Ameer e Ahl e Sunnat Ki Baatein | امیرِ اہلِ سنّت کی باتیں

    Garoor or Takabur Ke Mukhtalif Asbaab Aur Andaz

    book_icon
    امیرِ اہلِ سنّت کی باتیں
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط یہ رسالہ امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی حکمت بھری باتوں پر مشتمل مضامین سے تیار کیا گیا ہے ۔ امیرِاہلِ سنّت کی باتیں دُعائے جانشینِ امیرِ اہلِ سنّت: یا اللہ پاک ! جو کوئی 14 صفحات کا رسالہ ” امیرِ اہلِ سنّت کی باتیں“ پڑھ یا سُن لے اُسے اپنے نیک بندوں کے نقشِ قدم پر چلا ۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبیِّین صلّی اللہُ علیهِ واٰله وسلّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    ایک صوفی بزرگ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے مِشْطَاح نامی ایک شخص کو مرنے کے بعد خواب میں دیکھ کر پوچھا: ”اللہ پاک نے تیرے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟“ بولا: ”اللہ کریم نے مجھے بخش دیا ۔ “میں نے وجہ پوچھی تو اس نے بتایا: ”ایک بار میں نے حدیثِ پاک کے ایک بہت بڑے عالم سے عرض کی کہ مجھے کوئی حدیثِ پاک سند کے ساتھ لکھوا دیجئے ۔ چنانچہ حدیث لکھواتے ہوئے جب سیِّد عالَم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا مبارک نام آیا تو مُحَدِّث صاحب نے درود پاک پڑھا، انہیں دیکھ کر میں نے بھی بلند آواز سے درود پاک پڑھا، جب وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں نے سنا تو انہوں نے بھی دُرود پڑھا جس کی برکت سے اللہ پاک نے ہم سب کو بخش دیا ۔ “(القر بۃلابن بشکوال، حدیث:63 ، ص66) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    بڑےبول مت بولئے

    از : امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ حضرتِ عمربن عبدُ العز یز رحمۃُ اللہِ علیہ نےاپنےبیٹےعبدالملک کونصیحت بھرا ایک خط روانہ فرمایاجس میں ایک نصیحت یہ بھی تھی: ”اپنی گفتگو کے ذریعے فخر کرنے یعنی بڑے بول بولنے اور خودپسندی سے بچتے رہو۔“ (حلیۃ الاولیاء،5/310) اےعاشقانِ رسول! ہم سے جوبھی اچھا کام ہوتا ہے وہ صرف اللہ پاک کی رحمت اوراس کےفضل ہی سے ہوتاہے،اس میں ہمارا اپناکوئی کمال نہیں ہوتا، مگر بعض لوگ مختلف مواقع پر فخرِیَہ باتیں کرتے اور اپنے بارے میں بڑے بول بولتے نہیں تھکتے۔مثلاً ’’ہم نے جو دین کا کام کیا ہے ایساکبھی کسی نےنہیں کیا، میں نے جوکتاب لکھی ہےایسی کتاب کبھی کسی نےنہیں لکھی یاایسی کتاب کوئی لکھ کر تو دکھائے، میرےبیان کے دوران توایک آدمی بھی اُٹھ کر نہیں جاتا،اس کےکام کی ہمارےکام کے آگے کوئی حیثیت ہی نہیں! میرے علم کے آگےفلاں کےعلم کی حیثیت ہی کیاہے؟ وہ توابھی بچہ ہے، ہم تواس میدان کےپُرانےکھلاڑی ہیں وغیرہ‘‘ اس طرح کےکئی بڑے بول ہمارےہاں عام طورپرلوگ بول دیتےہیں جوکہ انہیں نہیں بولنےچاہئیں، یادرہےکہ تکبّرکےمختلف اسباب اور انداز وغیرہ حجۃُ الاِسلام حضرت امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃُ اللہِ علیہ نے اپنی کتاب ”احیاء العلوم“میں بیان فرمائےہیں، چنانچہ آپ رحمۃُ اللہِ علیہ زبان کےذریعے تکبرکےتحت لکھتے ہیں: ’’مثلاً ایک عبادت گزار فخر کے طور پراوردیگرعبادت گزارلوگوں کےبارے میں زبان درازی کرتےاوران کی عیب جوئی کرتےہوئے کہتاہےکہ فلاں عبادت گزار ہے کون؟ اس کا عمل کیا ہے؟ اسے بُزُرگی کہاں سے ملی؟ میں نے اِتنے عرصے سے نَفْل روزہ نہیں چھوڑا، نہ عبادت کےسبب راتوں کو سویا، روزانہ ایک مرتبہ قرآنِ کریم ختم کرتا ہوں جبکہ فُلاں شخص سَحَری تک سویا رہتا ہےاور تلاوت ِقراٰن بھی زیادہ نہیں کرتا۔ فلاں آدمی نے مجھے تکلیف دینا چاہی تو اس کا بیٹا مرگیا یا مال لُٹ گیا یا وہ بیمار ہوگیا وغیرہ،اس طرح دَبے لفظوں میں اپنی کرامت کا بھی دعویٰ کررہاہوتا ہے، یوں ہی ایک عالِم فخر کرتے ہوئے کہتا ہے:میں مختلف فُنُون کا جامع ہوں، حقائق سے آگاہ ہوں، میں نے مشائِخ ِکِرام میں سے فلاں فلاں کو دیکھا ہے، لہٰذا تُو کون ہے؟ تیری فضیلت اورتیری اوقات ہی کیا ہے؟ تونے کس سے ملاقات کی ہے اورکس سے حدیث کی سماعت کی ہے؟ یہ تمام باتیں وہ اس لئے کرتا ہے کہ سامنے والے کو حقیر اورخودکو عظیم قرار دے۔ ‘‘(احیاء العلوم،3/430ملخصا) بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ ” وہ اس طرح کہتے ہیں کہ اپنا مرید ہے، میرا شاگرد ہے۔“ مجھے(یعنی سگِ مدینہ کو)یہ بھی اچھا نہیں لگتا۔ ہاں ضرورتاً بولنا الگ بات ہے یا پھر اگر کوئی بہت ہی پہنچی ہوئی ہستی ہو جیساکہ میرے مرشدِ کریم غوثِ پاک حضرتِ شیخ عبدُالقادر جیلانی رحمۃُ اللہِ علیہ کہ انہوں نے فرمایا: ”مُرِیْدِیْ لَاتَخَفْ اَللہُ رَبِّی یعنی میرے مریدمَت خوف کر، اللہ پاک میرا رب ہے۔“ ( مدنی پنج سورہ،قصیدہ ٔ غوثیہ، ص264) تو یہ ان کو جچتا ہے، ان کا اس طرح کی بات کرنا کوئی معیوب نہیں ہے۔ بعض لوگ کسی کو دُعا دیتے ہوئےکہتے ہیں کہ ”جا بچّہ! جابیٹا! جابھائی! میری دعا تیرے ساتھ ہے،“ مجھےتو یہ جملے بولنا بھی کچھ مناسب نہیں لگتے ۔ اَلحمدُ لِلّٰہ اس طرح بولنے کی میری عادت نہیں ہے۔ اگرکسی کو دعا دینی بھی ہے تو یوں کہنا چاہئے کہ اللہ کریم آسانی کرے، اللہ خیر کرے، اِن شاءَ اللہ سب بہتر ہوجائے گا۔البتہ یہ کہنا کہ ”میری ماں کی دعا میرے ساتھ ہے“ یہ الگ چیز ہے، اس میں حرج نہیں ۔ اللہ کریم ہمیں دیگرگناہوں کےساتھ ساتھ زبان کی آفتوں سےبھی محفوظ فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰلهٖوسلّم۔ (ماہنامہ فیضانِ مدینہ ، فروری2022ء ) (1)

    میں اخبارپڑھنے سے کیوں بچتا ہوں؟

    ایک مرتبہ کسی نے مجھے ایک پمفلٹ دیا جس میں کسی کی طرف کچھ عُیُوب منسوب کئے گئے تھے۔ میں نے وہ پمفلٹ پڑھے بغیر جیب میں رکھ لیا اور اس طرح غور کرنے لگا کہ اگر میں اس پمفلٹ کو پڑھوں گا تو کہیں گناہ تو نہیں ملے گا؟ پھر میں نے پمفلٹ دینے والے کی توجّہ اِس پہلو کی طرف کرنے کے لئے اُن سے پوچھا کہ اس کو پڑھنے میں کتنی نیکیاں ملیں گی؟ اس نے جواب دیا: نیکی توکوئی نہیں ملے گی۔ میں نے کہا کہ جس کے بارے میں یہ پمفلٹ ہے اگر اُسے یہ معلوم ہوجائے کہ آپ نے مجھے یہ پمفلٹ دیا اور میں نے اِسے پڑھا تو وہ خوش ہوگا یا ناراض؟ اس نے جواب دیا: ناراض ۔ میں نے کہا کہ جس پمفلٹ کے پڑھنے میں نقصان ہی نقصان ہو تو اسے پڑھنا ہی نہیں چاہئے لہٰذا میں نے وہ پمفلٹ ضائع کر دیا۔ اے عاشقانِ رسول! جس طرح کسی مسلمان میں پائی جانے والی بُرائیوں کا پیٹھ پیچھے تذکرہ کرنا غیبت جبکہ اس کے اندر ان بُرائیوں کے نہ پائے جانے کی صورت میں بیان کرنا بُہتان کہلاتا ہے ایسے ہی لکھ کر چھاپنے کا بھی مُعاملہ ہے۔ بِلااجازتِ شَرعی مسلمان کی کِردار کُشی حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے ، چاہے وہ زبان سے بول کر ہو، اَخبار کے ذریعے ہو یا پمفلٹ کی صورت میں۔ جو اَحکام زبان سے کہنے کے ہیں وہی قلم سے لکھنے کے بھی ہیں۔ جیسا کہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اَلْقَلَمُ اَحَدُ اللِّسَانَیْن (قلم بھی ایک زَبان ہے۔) جو زَبان سے کہے پراَحکام ہیں وُہی قلم پر (بھی ہیں)۔(فتاویٰ رضویہ، 14/607) لہٰذا ایسے اَخبارات، اِشتہارات اور پمفلٹس جو مسلمانوں کے عُیُوب و نَقائص پر مشتمل ہوں ان کے پڑھنے اور سننے سے اپنے آپ کو بچائیے۔ میری معلومات کے مطابق فی زمانہ تقریباً اَخبارات بے پردہ عورتوں کی تَصاویر اور گناہوں بھری تحریرات سے پُر ہوتے ہیں ۔ آج کل شاید ہی کوئی اَخبار ایسا ہو جس میں مسلمان کی عزّت کا تحفُّظ ہو، کبھی کوئی مسلمان وزیرِ اعظم ہَدفِ تنقید ہوتا ہے تو کبھی صَدر ، کبھی وزیرِ اعلیٰ کی شامت آتی ہے تو کبھی گورنر کی، اَلغرض سیاستدان ہو یا عام مسلمان اَخبارات میں عموماً سب کی عزّت کی دَھجیاں اُڑائی جاتی ہیں، بِالخصوص الیکشن کے دِنوں میں کچھ لوگ تُہمتوں اور غیبتوں سے بھر پور بیانات داغتے، اَخبارات میں چھاپتے اور خوب کیچڑ اُچھالتے ہیں۔ ایسی صورتِ حال میں اپنے آپ کو گناہوں سے بچانا اِنتہائی دُشوار ہوتا ہے ۔ انہی وُجُوہات کی بِنا پر میں اَخبارات، غیرشرعی اِشتہارات اور گناہوں بھرے پمفلٹس پڑھنے سے بچتا ہوں۔ ہاں! اگر کسی کی بُرائی سے دوسروں کو نقصان پہنچنے کا اَندیشہ ہو تو شرعی اجازت اور اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ لوگوں کو اس کے نقصان سے بچانے کے لئے گفتگو یا تحریر وغیرہ میں بَقَدَرِ ضَرورت صِرف اُسی بُرائی کا تذکِرہ کیا جا سکتا ہے۔ اے کاش! ہر مسلمان اپنے عیبوں پر نظر رکھے، دوسروں کے عُیوب بیان کرنے یا لکھ کر چھاپنے کے بجائے ڈھانپنے کی کوشش کرتے ہوئے ان کی جان و مال اور عزّت کا مُحافظ بن جائے۔ اللہ پاک ہمیں دوسروں کے عیبوں پر نظر رکھنے کے بجائے اپنے عیبوں کو تلاش کر کر کے اُنہیں دورکرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبیِّین صلّی اللہُ علیهِ واٰلهٖوسلّم ( ماہنامہ فیضانِ مدینہ ربیع الآخر1442ھ) (2)

    عطّاریوں کے لئے بشارت

    نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِهِ الْکَرِیْم،اَمَّا بَعْد! اَلحمدُ لِلّٰہ جب سے میں نے ہوش سنبھالا ہے، اپنے دل میں پیارے محبوبِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمکی محبت کے چشمے پُھوٹتے محسوس کئے ہیں۔عشقِ رسول کا جام مجھے میرے غوثِ پاک نے پلایا،میرے اعلیٰ حضرت نے پلایا رحمۃُ اللہِ علیہما اَلحمدُ لِلّٰہ مجھ پر یہ خُصوصی فیضان ہے کہ مجھے سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے، انبیاء کرام علیہمُ الصّلوٰۃُوالسّلام سے، تمام صحابۂ کرام سے،تمام اہلِ بیتِ اَطہار خُصوصاً شُہَدائے کربلا سے بڑا پیار ہےرضی اللہُ عنہم اجمعین، اولیاءِ کرام رحمۃُ اللہِ علیہم سے بڑی محبت ہے خصوصاً غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ سے میں بڑی عقیدت رکھتا ہوں،اللہ پاک کی رحمت سے ساداتِ کرام کا احترام میں اپنی نَس نَس میں پاتا ہوں اور میں اُمید کرتا ہوں کہ اِن شاءَ اللہ جو میرے ذریعے غوثِ پاک رحمۃُ اللہِ علیہ کا مُرید ہوگا، عطاری بنے گا، اِن شاءَ اللہ وہ کبھی بھی ،کبھی بھی ،کبھی بھی میٹھے میٹھے آقا، محمد ِ مصطفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ، تمام انبیاء کرام علیہمُ الصّلوٰۃُوالسّلام،تمام اہلِ بیتِ اَطہار بَشمول مولا مشکل کُشا علی المرتضیٰ، شیرِ خدا اور حَسَنینِ کریمین اور تمام صحابۂ کرام بشمول حضرتِ امیر معاویہ رضی اللہُ عنہم اجمعین، ان پاک ہستیوں سے غداری نہیں کرسکتا بلکہ جو کسی دوسرے جامع شرائط شیخ کا مُرید ہوگا اور میرے سلسلے میں طالب ہوگا، اِن شاءَ اللہ وہ بھی ان پاک ہستیوں کا کبھی بھی باغی نہیں بنے گا ۔ دعائے عطار:یااللہ پاک!میرے کہے کی لاج رکھ لے، میرے مولیٰ 25رمضان المبارک 1439ہجری کو میں نے حُسنِ ظن کی بنا پریہ چند کلمات نگرانِ شوریٰ حاجی عمران عطاری کے مطالبے پر عرض کئے ہیں، اے اللہ! میری لاج رکھ لے کہ ایسا ہی ہو، ہم عمر بھر انبیاء ِکرام علیہمُ السّلام کی ،صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کی،اولیاء کرام رحمۃُ اللہِ علیہمکی محبتوں کا دَم بھرتے رہیں، سرکار ِ اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ کے گُن گاتے رہیں اسی پر ہمارا خاتمہ ایمان کے ساتھ ہو۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبیِّین صلّی اللہُ علیهِ واٰلهٖوسلّم (ماہنامہ فیضان ِ مدینہ ذوالقعدۃ الحرام 1439ھ)

    امیرِ اَہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کتابیں کیسے لکھتے ہیں؟

    ایک مدنی مذاکرے میں سِڈنی آسٹریلیا سے ایک بچے ”عبدُاللہ عطاری“ نے سوشل میڈیا کے ذریعے شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّارقادری دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ سے سُوال کیا کہ آپ نے (600صفحات کی) کتاب ”فیضانِ نَماز“ لکھی تو کیا اس کے لکھنے سے آپ کے ہاتھوں میں درد نہیں ہوا؟ امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے اس کے جواب میں جو کچھ ارشاد فرمایا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ عام طور پر کتاب ایک گھنٹے یا ایک دن میں نہیں لکھی جاتی اور نہ ہی مسلسل لکھتے رہنے کی ترکیب ہوتی ہے، اب تو کمپوزنگ کا دور ہے، مجھے کتاب کی کمپوزنگ نہیں آتی، دعوتِ اسلامی کی ”مجلس المدینۃُ العلمیہ“ کی جانب سے کافی مواد کمپوز شدہ بھی مل جاتا ہے، کچھ مشورے دے کر منگوانا بھی پڑتا ہے، کچھ کتابوں سے نکال کر کمپوز کروانا بھی پڑتا ہے، جگہ بہ جگہ قلم بھی چلانا پڑتا ہے، کام کے دوران بیچ میں Gaps (وقفے) بھی آتے رہتے ہیں اس لئے ہاتھوں میں درد رہنا ضروری نہیں۔ تاہم اب کی بار میرے ساتھ ایسا معاملہ ہوا بسااوقات قلم پکڑنے سے میرے ہاتھ کی انگلیاں اَکڑ جاتی تھیں، تو میں نے حکیم صاحب کا بتایا ہوا علاج کیا، جس سے اَلحمدُ لِلّٰہ میری انگلیاں ٹھیک ہوگئیں۔ اب بھی کچھ نہ کچھ لکھنے کا کام تو کررہا ہوں مگر اَلحمدُ لِلّٰہ کئی روز سے میری انگلیاں اَکڑی نہیں، مگر ظاہر ہے کہ کام کرتے کرتے کبھی آدمی کو تکلیف ہو بھی سکتی ہے۔ نیز لکھناایک دِماغی کام بھی ہے، لکھتے ہوئے کبھی دِماغ بھی تھکن کا شِکار ہوجاتا ہے۔ اے عاشقانِ رسول! جو مجھ سے محبت کرتے ہیں، آپ غور فرمائیے کہ کتابیں کتنی محنت سے لکھی جاتی ہیں، مگر آپ میں سے کئی وہ ہوں گے کہ جو مکتبۃُ المدینہ کی کتب و رَسائل کو پڑھنا تو دُور کی بات انہیں کھول کر بھی نہیں دیکھتے ہوں گے! آپ لوگوں کو مجھ پر ان معنوں میں رحم کرنا اور میری ہمدردی کرنی چاہئے کہ میں اللہ کی رضا پانے کے لئے آپ لوگوں ہی کے لئے لکھتا ہوں کہ میرے مدنی بیٹے اور مدنی بیٹیاں ان کتابوں کو پڑھیں اور اپنی آخِرت کی بہتری کا سامان کریں ۔ اللہ پاک ہمیں اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ مکتبۃُ المدینہ سے Print ہونے والے کُتب و رَسائل پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبیِّین صلّی اللہُ علیهِ واٰله ٖوسلّم (مدنی مذاکرہ، 23جمادَی الاُولیٰ1441ہجری)( ماہنامہ فیضانِ مدینہ شوال المکرم 1441)
    1… یہ مضمون 4 رَجَبُ المُرجب 1441 ھ مطابق 28فروری 2020 ء کو عشا کی نماز کے بعد ہونے والے مدنی مذاکرے کی مدد سے تیار کرکے امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ سے نوک پلک سَنوارکر پیش کیا گیا ہے۔ 2…یہ مضمون رِسالہ:فیضانِ مدنی مذاکرہ (قسط:33) ”بُرائی کا بدلہ اچھائی کے ساتھ دیجیے“ کی مدد سے تیار کرکےامیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ سے مزید مشورے لے کر پیش کیا جارہا ہے۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن