Ameer e Ahle Sunnat Ka Pehla Hajj 1980
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Ameer e Ahle Sunnat Ka Pehla Hajj 1980 | امیراہل سنت کا پہلا حج 1980ء

    Ameer e Ahle Sunnat Ka Pehla Safar e Hajj

    book_icon
    امیراہل سنت کا پہلا حج 1980ء
                
    پہلے یہ پڑھ لیجئے عاشقِ مدینہ ،امیرِاہل ِسنت حضرتِ علامہ مولانا محمد الیا س عطار قادری رضوی ضیائی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کو1400ہجری مطابق1980 میں پہلا حج اداکرنے کی سعادت ملی ۔ امیرِ اہلِ سنّت کے مکۂ مکرّمہ اور مدینۂ منوّرہ میں حاضری کے منفردانداز اور دیگر معمولات ،عمرہ اور ارکانِ حج کی ادائیگی کی کیفیات کے بیان میں عاشقانِ رسول بالخصوص حَرَمینِ طیبین (مکہ ومدینہ) جانے والوں کے لئے تربیت اور ذوق وشوق میں اضافے کا سامان ہے ۔ امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے اِس مبارک سفر کو”شعبہ ہفتہ وار رِسالہ “کی طرف سے تحریری طور پر پیش کیا جارہا ہے ۔ اِس کی پہلی قسط ” امیرِ اہلِ سنّت کاپہلاسفر ِمدینہ“،دوسری قسط ” امیرِ اہلِ سنّت کے سفرِ مدینہ کے واقعات“ کے نام سے پیش کی جاچکی ہے ،اب تیسری قسط ”امیرِ اہلِ سنّت کا پہلا حج(1980) “آپ کے سامنے ہے۔ آج سے کم وبیش 44 سال پہلے 1980 میں آڈیو ، ویڈیوریکارڈنگ یا لکھنے کا باقاعدہ سلسلہ نہ تھا کہ سفرِ حج کے تفصیلی حالات محفوظ کئے جاسکتے ۔اس رسالے میں شامل معلومات وواقعات کے لئے زیادہ مدد ”مدنی مذاکرے “ اور مدنی چینل کے دیگر سلسلوں سے لی گئی ہے کیونکہ کئی سوالات کے جواب میں یا ضمنی طور پر امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ نے پہلے سفرِ حج کے کچھ نہ کچھ اَحوال خود بیان فرمائے ، اس کے علاوہ دیگر ذرائع سے بھی معلومات حاصل کی گئیں، یوں حتی المقدور(یعنی طاقت کے مطابق)کوشش کرکے دُرست معلومات پرمشتمل یہ رسالہ ضروری ترمیم واضافے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ ان شاء اللہُ الکریم اِس مبارک سفرکی چوتھی قسط ” امیرِ اہلِ سنّت کی مدینۂ پاک سے جُدائی“جلد پیش کرنے کی کوشش ہے ۔ ہر ہفتے دعوتِ اسلامی کے سوشل میڈیا اور خصوصاً مدنی مذاکرے میں مدنی چینل پر جس رسالے کو پڑھنے کا اعلان کیا جاتا ہے اسے ضرور پڑھ یا سن لیا کیجئے۔ اللہ پاک ہم سب کو حج وعمرہ کی سعادت عطا فرمائے۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیِّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰله وسلّم ابومحمد طاہر عطاری مَدَنی عُفِیَ عنہٗ (شعبہ: ہفتہ وار رسالہ ، المدینۃ العلمیہ ) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْنط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط

    امیرِاہلِ سنّت کا پہلا حج1980

    دُعائے خلیفۂ امیرِاہلِ
    سنّت: یا اللہ پاک! جوکوئی17صفحات کا رسالہ” امیرِاہلِ سنّت کا پہلا حج “پڑھ یا سُن لے اُسے بار بار حج و زیارت ِ مدینہ سے نواز کر بِلاحساب وکتاب جنّت الفردوس میں اپنے پیارے پیارے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا پڑوس نصیب فرما۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰله وسلّم

    دُرودِپاک کی فضیلت

    فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :فرض حج کرو، بے شک اِس کا اجر بیس غَزَوات میں شرکت کرنے سے زیادہ ہے اور مجھ پر ایک مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھنا اِس کے برابر ہے۔ (فردوس الاخبار ،1/339، حدیث:2484 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    مُرشِد کی اطاعت

    اَشْہُرِحج(یعنی حج کے مہینے )کے بابرکت ایّام آ پہنچے ،حج و زیارتِ مدینہ کےشوق میں حُجّاجِ کرام کے قافلےحِجازِ مُقدّس (یعنی عرب شریف) کی طرف رَواں دَواں ہوئے۔یہ پُرکیف و ذوق اَفزا ہوا چلتے ہی عاشقِ مدینہ امیرِاہل ِسنّت حضرتِ علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کےدل میں حج کاشوق بڑھنےلگالیکن مجبوری یہ تھی کہ آپ عُمرے کے ویزے پرحَرَمین شَرِیْفَیْن حاضر ہوئےتھے،آپ کی خوش نصیبی کہ انتظامیہ کی طرف سےاعلان ہوا کہ حج کے اخراجات جمع کروانے والا حج کرسکتاہے۔اُن دِنوں حج کےاخراجات سوا چار سو (425)یا پانچ سو(500)ریال تھے۔بعض کہنے وا لوں نے کہا: کوئی پوچھتا نہیں ہے،مکّے چلتے ہیں، حج کرلیں گےرقم دینےکی کیا ضرورت ؟مگر عاشقِ مدینہ نہایت حَسّاس تھے،آپ نے اپنے پیرومرشِد سَیِّدِی قطبِ مدینہ مولانا ضیاءُ الدِّین احمد مَدَنی رحمۃُ اللہ علیہ کی خد مت میں یہ بات عرض کی توپیرومرشِد نے فرمایا:” قانونی حج کرو! “ مرید ِ کامل نےپیرِکامل کے فرمان پر لَبَّیْك کہتے ہوئے اپناپاسپورٹ ایک دوست کے ذریعے ایجنٹ کو جمع کروادیا ،ایجنٹ نے پاسپورٹ حج ویزے کے لئے جدّہ شریف بھجوادیا،جب کئی دن گزر جانے کے بعد بھی پاسپورٹ واپس نہ آیاتوآپ کی بے قراری بڑھنےلگی، کیونکہ موسمِ حج شروع ہوچکا اورحُجّاجِ کرام کے قافلے جوق دَرجوق عرب شریف پہنچنےشروع ہوگئے تھے ۔گویا کچھ ایسی کیفیت تھی۔۔۔ عَرَفات اور مُزْدَلفہ اور مِنٰی چلوں حج کرلوں حَق سے اِذْن دلا دیجئے حُضُور اسی دوران امیرِاہلِ سنّت کو”مدینۂ پاک “میں ایک مقام پرکراچی کےایک عالِم صاحب حضرت مولانا جمیل احمدنعیمی رحمۃُ اللہ علیہ ملے۔(1)آپ نےعاشقِ مدینہ کی یہ پریشانی دیکھ کرفرمایا: ”مجھےمدینے کی گلیوں میں ایک بزرگ نے اِس وَظیفے کی اِجازت دی تھی : ” قَلَّتْ حِیْلَتِیْ اَنْتَ وَسِیْلَتِیْ اَغِثْنِیْ یَارَسُوْلَ اللہ “(2) میں بھی مدینےکی گلیوں میں اِس وظیفے کی آپ کو اِجازت دیتا ہوں، مُرادپوری ہونے کے لیے یہ وَظیفہ بہت اچھا ہے ۔ “ عاشقِ مدینہ نے چند ہی بار یہ وَظیفہ پڑھا تھا کہ پاسپورٹ پر ویزہ لگ کرآ گیا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! یوں امیرِ اہل ِ سنّت کے پہلے حج کے اسبابِ مکمل ہوئے۔ مل گئی کیسی سعادت مل گئی مجھ کو اب حج کی اجازت مل گئی صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    ساداتِ کرام کے ساتھ حج کیلئے روانگی

    مدینہ ٔ پاک میں قیام کے دوران آپ کی کئی عاشقانِ رسول سے ملاقات رہی اور آپ کی ملنساری اور خوش اخلاقی کی وجہ سے بعض حضرات سےدوستی بھی ہوگئی،اسی حلقۂ احباب میں سے چند سادات ِکرام آپ سے بڑی محبت کرتے تھے اُن کا بھی عزمِ حج(یعنی حج کا ارادہ) بنا توآپ کو اپنے ساتھ چلنے کی آفر کی ، عاشقِ مدینہ نے ہامی بھرلی۔ اللہ پاک کے فضل و کرم سے یوں چند افراد پر مشتمل یہ مختصر ساقافلہ اِحرام باندھ کر”حجِ قِران“ (3) کی نیّت کرکے مدینۂ پاک سے مکّۂ مُکَرَّمہ کی جانب روانہ ہوا۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں امیرِاہلِ سنّت ”وسائلِ بخشش“ میں عرض کرتے ہیں: جس جگہ آٹھوں پَہَر اَنوار کی ہیں بارِشیں ایسی نورانی فَضاؤں میں بلایا شکریہ

    اے اللہ پاک ! میں حاضر ہوں

    حج کےلئے آنے والےحُجّاجِ کرام کی کثرت کے سبب بَلَدُالْاَمین (یعنی مکہ پاک ) کی رونقیں عُروج پر تھیں۔ عاشقِ مدینہ نے طواف وسعی کی سعادت حاصل کرکے عمرہ شریف مکمل کیا ۔حجِ قِران کرنے والے کوطوافِ قُدُوم (4) کرنا ہوتا ہے آپ نےوہ بھی کرلیا۔ اس کے بعدآپ حضرتِ امام زین العابدین رحمۃُ اللہ علیہ کےاس واقعے کے تصوّر میں کھو گئےکہ جب آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے اِحرام باندھا تو ” لَبَّیْك “نہ پڑھی۔ عرض کی گئی: یا سیدی! لَبَّیْك ؟ فرمایا : مجھے ڈر ہے کہیں جواب میں ” لَا لَبَّيْكَ “ نہ کہہ دیا جائے ۔ عرض کی گئی ”حضور ! احرام باندھ کر لَبَّیْك کہنا ضروری ہے۔“جونہی آپ نے لَبَّیْك پڑھی تو بے ہوش ہوکر زمین پر تشریف لے آئے کہ یہ کس عظمت والی بارگاہِ بے نیاز میں حاضری کا دعویٰ کررہا ہوں۔سارے راستے امام زین العابدین رحمۃُ اللہ علیہ کی یہی کیفیت مبارک رہی کہ جب بھی لَبَّیْك پڑھتے بے ہوش ہو جاتے۔ ( تہذیب التہذیب ،5/670) اللہ پاک کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ (عاشقِ مدینہ سوچنے لگے)آہ !میں تویونہی بِلا تکلّف ” لَبَّیْك “ پڑھ آیا۔کیا اِس کے معنی ٰ پر بھی نظرکی؟ لَبَّیْك ”میں حاضر ہوں“ اَللّهُمَّ لَبَّيْك ”اے اللہ میں حاضر ہوں“ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْك ”بے شک تیرے لیے ہی خوبی،نعمت اوربادشاہت ہے “ لَا شَرِيْكَ لَك ”تیرا کوئی شریک نہیں۔“ نہ بدن پر کپکپی طاری ہوئی،نہ جسم میں جُھرجُھری آئی اور نہ ہی یہ احساس ہوا کہ کیا کہہ رہا ہوں۔ جو ہیبت سے رُکے مُجرم تو رحمت نے کہا بڑھ کر چلے آؤ چلے آؤ یہ گھر رَحْمٰن کا گھر ہے

    زندگی میں پہلی بار حجرِ اَسود کا بوسہ

    عاشقِ مدینہ امیرِاہلِ سنّت نے اِسی حج (1980 ء ) میں پہلی بار ’’حجرِ اَسود ‘‘کو بوسہ دیا (یعنی چوما)اورمقام ِابراہیم پر موجود اُس مبارک پتھر کی بھی زیارت کی ،جس پر کھڑے ہو کر حضرت ِابراہیم خلیلُ اللہ علیہ السّلام نے کعبے شریف کی تعمیرکی تھی۔( ملفوظات امیراہل سنت ، 3/277 )

    پیدل حج

    اس سفر کے وقت عاشقِ مدینہ کی عمرتقریباً30 سال تھی۔آ پ نے اپنے رُفقاکے ساتھ ”پیدل حج “ کا ارادہ کیا پھر مکۂ پاک سے مِنیٰ شریف ،وہاں سے عرفات اور وہاں سے مزدلفہ شریف تک کا سفر پیدل کیا۔ فرمانِ مصطَفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : جو مکّے سے پیدل حج کو جائے یہاں تک کہ مکّے واپس آئے اُس کے لیے ہر قدم پر سات سو نیکیاں حرم شریف کی نیکیوں کے مِثل لکھی جائیں گی۔عرض کیاگیا:حرم کی نیکیوں کی کیا مقدار ہے؟ فرمایا :ہر نیکی لاکھ نیکی ہے۔ ( مستدرک للحاکم ،2 /114، حدیث:1735) حضرتِ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ یہ حدیثِ پاک لکھنےکے بعد ارشادفرماتے ہیں: اس حساب سے ہر قدم پر سات کروڑ نیکیاں ہوئیں۔ وَاللہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ (یعنی اور اللہ پاک بڑے فضل والا ہے)۔( بہارِ شریعت، 1/1032،حصہ:6 بتصرف قلیل) حجۃ الاسلام امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اگر ہو سکے تو پیدل حج کرے کہ افضل ہے۔ ( احیاء العلوم ،1/391) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    عاشقِ مدینہ کی رفیقِ سفر کتاب

    عاشقِ مدینہ کے سفرِحج کی بھی کیا خوب بات ہے ! اس مبارک سفر میں جوشاندار اور عظیم کتاب رفیقِ سفر تھی وہ اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃُ اللہ علیہ کی احکامِ حج پر مشتمل ” اَنْوَارُالبِشَارَةِ فِیْ مَسَائِلِ الْحَجِّ وَ الزِّیَارَةِ “ (5)تھی۔مدینۂ منورہ کی طرح عاشقِ مدینہ مکّہ ٔمکّرمہ میں بھی میں ننگے پاؤں رہے۔ میں مکّے میں پھر آگیا یاالٰہی کرم کا ترے شکریہ یاالٰہی

    چلو چلو مِنیٰ چلو

    8ذُوالحج شریف کا دن آیاتوحاجیوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندرگویا ”چلو چلومِنیٰ چلو“کی صدائیں لگاتا سُوئےمِنیٰ روانہ ہوا۔ منیٰ شریف میں عاشقِ مدینہ کےقافلے والوں نے ایک پہاڑ پر چڑھ کر خیمہ گاڑا۔ضرورت کا سامان اناج وغیرہ بھی ساتھ تھا۔ اس حج میں امیرِاہل ِسنّت پر کئی امتحان آئےمگرآپ ”رِضائے مَولیٰ اَز ہمہ اَولیٰ“ یعنی اللہ پاک کی مرضی سب سے بہتر ہے۔ “کے مصداق ثابت قدم رہے ۔پہلا امتحان یہ ہو اکہ پہاڑ پر چڑھنے اُترنے کی وجہ سے آپ کی کمر میں جھٹکا آ گیا ۔ جس کی وجہ سے تکلیف شروع ہوگئی۔ آپ ایک رفیق (دوست ) کےساتھ مُسْتَشْفیٰ(Hospital) تشریف لےگئے ،چیک اَپ کروا کر واپس آئے تو امتحان پر امتحان یہ ہوا کہ اپنےخیمے کا مقام یاد نہ رہااورآپ اپنے خیمے تک نہ پہنچ سکے۔یوں امیرِاہل ِسنّت پہلے ہی دن اپنےقافلے سے بچھڑ گئے ۔

    میدانِ عَرَفات حاضری

    9ذوالحج شریف یومِ عَرَفہ آیاتولاکھوں لاکھ ضیوفُ الرَّحمٰن(یعنی اللہ پاک کے مہمان) حُجّاجِ کرام میدان ِعَرَفات جانے کی تیاریوں میں تھے ۔ حج کا سب سے بڑا رُکن ” وُقوف ِ عرفہ “ ہے ۔جو حالتِ احرام میں 9 ذُوالْحِجَّہ کو دوپہر ڈھلنے(یعنی نَمازِ ظہر کا وَقت شروع ہونے)سے لے کر دسویں کی صبحِ صادِق کے دَرمِیان ایک لمحے کےلئےبھی اس میدان میں داخل ہوگیا وہ حاجی بن گیا۔عاشقِ مدینہ اپنے اُسی رفیق کے ساتھ مِنٰی شریف سے تقریباً گیارہ کلومیٹر دُور پیدل میدانِ عرفات کی جانب بڑھنا شروع ہوئے۔بالآخر عرفات کا وہ عظیمُ الشان اور مبارک میدان آگیا جہاں اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی،مکی مَدَنی ، محمدِ عربی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنی ظاہری حیاتِ مبارکہ میں حج کے موقع پر تشریف لائےاور جَبَلِ رحمت کے پاس خطبہ ارشادفرمایا۔ ہرسال یومِ عرفہ میں دو انبیائے کرام حضرت ِ خِضْرو الیاس علیہما السّلام بھی اس بابرکت میدان میں تشریف فرما ہوتے ہیں ۔ عرفات میں امیرِاہلِ سنّت کہیں سے گزررہے تھےکہ ایک خیمے والےنےآپ سے عرض کی : حضرت!دُعا کروادیں ۔ وہاں ا ٓپ نے بارگاہِ الٰہی میں رقت وسوز کے ساتھ اشک باری کرتے(یعنی آنسو بہاتے) ہوئے اپنےمخصوص انداز میں دُعا کروائی۔

    مُزدَلفہ کی رات

    ایک دن میں مِنیٰ شریف سے عرفات اورعرفات شریف سے مُزدَلفہ کا سفراور مختلف عبادات وغیرہ کے سبب حُجّاجِ کرام اس رات بہت زیادہ تھک جاتے ہیں گویا تھکن بھی تھک گئی ہو۔ امیرِاہل ِسنّت میدان ِ عرفات کی حاضری کے بعد وقوفِ مزدلفہ کے لئے روانہ ہوئےتوراستے میں مریض ،معذور ، تھکے ماندے حُجّاجِ کرام کو دوسروں کے کندھوں پر سوارہو کر جاتےدیکھا۔سارے رستے پیدل چل چل کر آپ کے پاؤں میں وَرم آگیا، حُجّاجِ کرام سے بھری گاڑیاں اس طرح دوڑی چلی جارہی تھیں کہ روکے نہ رکتیں۔ آپ تھکن سے نڈھال تھےکہ اللہ پاک کی رحمت اورغیبی مدد ہوئی کہ آپ کے پاس ایک کار آکر رُکی،اُس میں اُردو بولنے والےچندافراد تھے اُنہوں نے آفرکی:ہم مزدلفہ جارہے ہیں ، آپ بیٹھ جائیں ہم آپ کو وہاں چھوڑ دیں گے۔ آپ نے گویا دل ہی دل میں اس نعمتِ الٰہی کا شکرادا کیا اورگاڑی میں بیٹھ گئے اللہ پاک کے ان نیک بندوں نے آپ کومزدلفہ شریف میں پہنچا دیا۔ طواف و سعی گرچِہ تم کو تھکا دیں کئے جانا صَبر اَجر اِس میں بڑا ہے مِنیٰ اور عَرفات میں بھیڑ ہو گی کئے جانا صَبر اَجر اِس میں بڑا ہے

    شبِ قدر سے بھی افضل

    بعض علمائےکرام کے نزدیک مزدلفہ کی رات حاجی کے لئے” شب ِ قدر“سے بھی افضل ہے۔مزدلفہ کے میدان سے شیطان کو مارنے کے لیے کنکریاں لینابہتر ہے۔(6) امیرِاہلِ سنّت رات گزارکر وقوفِ مزدلفہ کے فوراً بعدرمیِ جمرات(یعنی شیطان کو کنکریاں مارنے)کےلئے مِنیٰتشریف لے گئے۔

    ایک شخص کی جان بچائی

    وقوفِ مزدلفہ کے بعدحجاجِ کرا م کے ریلے رمیِ جمرات کےلئے روانہ ہورہےتھے۔ اُن دِنوں حج کے دوران شیطان کوکنکریاں مارنے والے مقام پر بہت زیادہ رش وغیرہ کے سبب حادثات ہوجاتے تھے، کئی حجاج کچلے جانے کے سبب فوت ہوجاتے۔اُس سال بھی ایسا ہی کچھ ہوا۔ ایک مقام پر لاشوں کے ڈھیر دیکھ کر آپ کوبڑی حیرانی ہوئی پھر پتا چلا کہ یہ ایک ڈھیر نہیں بلکہ مختلف جگہوں پر اس طرح لاشیں اکٹھی کی جاتی ہیں۔آپ آگے بڑھتے رہے ، اچانک آپ کی نظر ایک شخص پر پڑی جو ہجوم میں گِر گیا،قریب تھا کہ وہ کچلا جاتا، امیرِاہلِ سنّت سےرَہا نہ گیاآپ نےجھک کر دونوں ہاتھوں سے اُٹھاکر اُسے کھڑا کردیا اگرچہ ایسے رَش کے مواقع پر زمین پر جُھکنے یا زمین سے چیز اُٹھانے میں سخت اندیشہ ہوتا ہے کہ پیچھے آنے والا ریلہ گرا دے اورپھراوپر چڑھتا،کچلتا گزر نہ جائے لیکن آپ سے آنکھوں کے سامنے کسی مسلمان کے گرنے دَبنے کا منظر دیکھا نہ گیا ۔آپ کے دوست نے آپ سے کہا:الیاس !یہ کیا کیا؟تو آپ نے مسکراتے ہوئے فرمایا:”اُس کے دِل سے پوچھو۔“ گویا جس کی جان بچ گئی اُس سے پوچھو کہ وہ کس قدر خوش ہوگا۔

    جمرات پر کنکریاں مارتے وقت یہ تصور کیجئے

    پہلے دن چونکہ بڑے شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں، امیرِاہلِ سنّت نے بھی کنکریاں ماریں ۔آپ فرماتے ہیں:شیطان کو کنکریاں مارتے وقت یہ تصورکرناچاہئے کہ جو شیطان (یعنی ہمزاد) مجھ پر مسلط ہے میں اُسے مار ہاہوں۔

    حج کی قربانی

    پھر آپ اپنے رفیق کے ساتھ جانورخریدکر قربانی کے لیے قربان گاہ تشریف لے گئے،وہاں لوگ قربانی کے لیے چُھریاں بیچ رہے تھے،آپ نے ایک چُھری خرید کر اپنا اور اپنے رفیق کاجانور اپنے ہاتھوں سے ذبح کیا،دیکھادیکھی دیگر حاجی صاحبان بھی آنےلگے کہ ہمارا جانور ذبح کردیجئے۔آپ نے خیرخواہی و ہمدردی کرتے ہوئےبِلامعاوضہ (Free of Charge)آٹھ جانور ذبح کیے۔

    ایک بار پھر غیبی مدد

    قربانی سےفارغ ہوئےتو احرام پر خون کی کچھ چھینٹیں تھیں۔اس موقع پر آپ کا یہ دوست بھی بچھڑگیا اور آپ اکیلے رہ گئے۔دوپہر کا وقت ہوچکا تھا، امیرِاہل ِسنّت کو نمازِ ظہر ادا کرنی تھی اوربدن پر موجود خون آلود احرام کے علاوہ کوئی لباس نہیں تھا جسے پہن کر نماز اداکی جاسکے ۔بھوک اورپیاس کے عالم میں اکیلےچلتے چلتے امیرِاہلِ سنّت وادیِ مِنیٰ کے راستوں میں انتظامیہ کی طرف سےڈیوٹی پر مقرر عربی لوگوں سے پوچھتے : ’’ فَیْنْ سُوْقُ الْعَرَبْ ‘‘ (7) یعنی سُوق العرب(ایک مقام کانام) کہاں ہے؟کوئی فَوْقْ یعنی اوپر کی طرف کہتا اورکوئی تَحْتْ یعنی نیچے جانے کا بتاتا۔ بعد میں پتا چلا کہ یہ حضرات عرب شریف کے اطراف گاؤں وغیرہ سے خاص طورپر ایامِ حج میں ڈیوٹی کرنے آتے ہیں ہوسکتاہے انہیں بھی اتنا زیادہ راستوں کاعلم نہ ہوتاہو ۔آپ نے ایک گاڑی والے عربی شخص سے سلام کرکے اپنے انداز میں بات کی کہ میں اپنے قافلے سے بچھڑ گیا ہوں ، مجھے ” سُوْقُ الْعَرَبْ “ جانا ہے ۔ اس بھلے شخص نے آپ کو اپنی گاڑی میں بٹھایا اورچل پڑا،راستے میں اُس نےآپ کو کھانے کے لئے ایک سیب بھی پیش کیا ۔ راستے میں بہت رش تھا ،دور تک لوگوں کے سر ہی سر نظر آرہے تھے ، گاڑی گویا رِینگتی ہوئی چلی جارہی ہے۔جیسے تیسے کرکے ” سُوْقُ الْعَرَبْ “پہنچے تو ڈرائیور نے کہا : ” ھَٰذَا سُوْقُ الْعَرَبْ “یعنی یہ سُوق ُ العرب ہے ۔آپ گاڑی سے اُتر کر ایک بار پھر نامعلوم منزل کی جانب چلنےلگے ۔ آپ کو ایک معلّم کا نام یاد آیا۔بس پھر کیا تھا،پوچھتے پوچھتے اُس کے خیمے کی طرف بڑھےکیونکہ کھارادَر،میٹھادر وغیرہ کے میمن حجاجِ کرام اس کے خیمے میں ہوتے تھے۔وہاں پہنچے تو آ پ کو شہید مسجد کے اپنے ایک مقتدی مرحوم حاجی علی بَرَکاتی(رنگیلا) ملےجو پکے عاشقِ رسول اور بَرَکاتیہ سلسلے میں تاج المشائخ حضرتِ سید محمد میاں ما رِہْرَوِی رحمۃُ اللہ علیہ کے مرید تھے،آپ نے انہیں بتایا کہ میں اپنے قافلے سے بچھڑ گیا ہوں۔ مجھے ظہر کی نماز پڑھنی ہے اورمیرے کپڑے خون والے ہیں،پانی کا بندوبست ہو جائے،انہوں نے پانی کا جالون(یعنی گیلن)لاکر آپ کو دے دیا۔حُسنِ اتفاق کہ امیرِاہلِ سنّت کے مرحوم بھائی عبدُالغنی کے بیٹے اور آپ کےبھتیجے’’ حاجی انور عُرف حاجی پے(8)‘‘ بھی حج پر آئے ہوئےتھے، وہاں وہ بھی آپ کو مل گئے،آپ ان سے گفتگو فرما ہی رہے تھے کہ”آگ!آگ!“ کا شور بلند ہوااورآگ کے شُعلے نظر آنےلگے۔(9)

    چاروں طرف آگ

    آپ کے وہ دوست جنہوں نے پانی کی بوتل لاکر دی تھی، فوراً اپنے سامان کی طرف یہ کہتے ہوئے دوڑے کہ میں اپنے پیسوں کا بیلٹ لے لوں۔امیرِاہلِ سنّت نےفرمایا:میری دولت تو یہ پانی کی بوتل ہے اور مجھے نمازِ ظہر پڑھنی ہے ۔اس افراتفری کے ماحول میں بھی آپ گھبرائے نہیں ،جب خیمے سے باہر آئے تو دیکھا کہ آگ کے شُعلے آسمان سے باتیں کر رہےہیں اور عوام بد حواسی کےعالَم میں دوڑرہی تھی۔ کچھ ہی دیر میں ہیلی کاپٹرز آ گئے جن سےآگ پرقابوپانے کے لئے پانی پھینکاجارہا تھا۔امیرِاہلِ سنّت نےاپنے طورپرعوام کو دوڑنے اور بھگدڑ وغیرہ سے بچنے کی احتیاطیں بتانے کی کوشش کی کہ آگ بہت دور ہے تمہارے پیچھے نہیں دوڑرہی مگر اس ہجوم میں کون سُنے،کون رُکے !(10)

    نماز کی فکر

    لوگ جان بچانے کی کوششوں میں مختلف سمت دوڑرہےتھے جبکہ امیرِاہلِ سنّت اس سخت آزمائش کی حالت میں بھی نماز کی ادائیگی کی فکر میں مصروف تھے،آپ نے ایک خیمے والے سے فرمایا :قربانی کے خون کے سبب میرا احرام ناپا ک ہوگیا ہے تھوڑی جگہ دے دیجئے تاکہ میں پانی سے بدن وغیرہ پاک کرکے نمازادا کرلوں،یہ سُن کرایک بے باک شخص بولا: مولانا!”ہمارے بھی کپڑوں پر خون لگا ہوا ہے ہم نے بھی ایسے ہی نماز پڑھی ہے دل تو پاک ہے“، معاذ اللہ ۔ پیارے پیارے اسلامی بھائیو!یہ بہت سخت جملہ ہے ،اِس جملےمیں کفریہ پہلو نکلتا ہے۔ کیونکہ نماز کے لیے طہارت شرط ہے اورذبح کے وقت نکلنے والاخون ناپاک ہوتا ہے ۔ اُس بدنصیب نے گویانماز کی شرط کا انکار کردیاکہ دل تو پاک ہے نا؟ ایسے شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس بات سے توبہ کرکے کلمہ پڑھے اور نئے سرے سے نکاح بھی کرے، بہرحال امیرِاہلِ سنّت وہاں سے باہر wash rooms کی طرف آگئے،بس آپ کو ایک ہی فکر تھی کہ میری نماز نہ نکل جائے ،یہاں دوبارہ مرحوم حاجی علی بَرَکاتی (رنگیلا) مل گئے، آ پ نے اِنہیں فرمایا:آپ تو نماز پڑھ چکے ہیں، مجھے اپنا احرام دےدیں اورمیرا احرام آپ پہن لیں، آپ نے پانی کی دوبوتلوں سے بدن پر لگے خون کو صاف کیا اورمزید پانی کی دوبوتلیں خرید کروضو کرکے اَلحمدُ لِلّٰہ وقت کے اندر ہی نماز ِ ظہرادا فرمالی۔ ہر عبادت سے برتر عبادت نماز ساری دولت سے بڑھ کر ہے دولت نماز صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    حلق اور طوافِ زیارت

    حَلق شریف کے بعد مکہ ٔ پا ک حاضر ہوکر حج کے دو سرے اہم ترین رُکن ”طوافِ زیارت“کی سعادت پائی اوریوں ارکانِ حج مکمل ہوئےمگرابھی گیارہویں اور بارہویں کی رَمی باقی تھی ۔آپ دوبارہ مِنیٰ شریف میں آگئے۔ مِنیٰ شریف میں جس مقام پر آگ لگی تھی وہیں آپ کے بچھڑے دوست مل گئے ۔خیمے کی سہولت نہیں تھی ۔ امیرِاہلِ سنّت اُن دنوں کراچی کے علاقے کھارادرکی نورمسجد میں امامت فرماتے تھے ۔راستے میں نور مسجد کےقریب رہنے والے ایک حاجی صاحب مل گئے ،انہوں نے آپ کو اپنے پاس رُکنے کی آفر کی جوآپ نے قبول کرلی۔ آپ اپنے جاننے والے کو فجر کی نمازکےلئے جگانے کی تاکیدکرکےآرام فرمانے کےلئے لیٹ گئے۔لیکن کئی دِنوں کی تھکن کے باوجود فجر کے وقت کسی کے اُٹھائے بغیر ہی آپ کی آنکھ کُھل گئی اورآپ نے نمازِ فجر ادا کر لی۔ اُن دِنوں پانی کی سخت قلّت(یعنی کمی) ہوتی تھی۔وضو خانوں پر کافی رش ہوتا۔کئی بار پانی خرید کر گزارا کرنا پڑتا۔ دوسری رات آپ کو نمازِ فجر کی ادائیگی کے لئے پانی کی کمی کے اندیشے اور فجر میں تھکن کی وجہ سے آنکھ نہ کھلنے کی تشویش کے سبب نیند نہیں آرہی تھی۔آپ نے ایک بوتل میں پانی بھرا اور وہ بوتل ایک سُتون (PILLAR)کے پیچھے چھپا دی اور خود ستون سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے ،بیٹھے بیٹھے نیند آگئی ۔ نماز ِفجر کے وقت آنکھ کُھلی تو نیند کی حالت میں پانی کی بوتل کی جانب ہاتھ بڑھایا تویہ کیا! پانی کی بوتل غائب تھی ، پھرکسی طرح پانی حاصل کرکے نمازِ فجر ادا کی۔

    امیرِاہلِ سنّت اورنماز

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!امیرِاہل ِسنت فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ سُنَن و مستحبات کے بھی بڑے پابند ہیں بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ کی فرض نماز چھوٹ جائے ؟ آپ نماز کے معاملے میں بے حد حَسّاس ہیں ۔آ پ فرماتے ہیں:مجھے یاد نہیں پڑتا کہ میری زندگی میں کبھی کوئی نماز قضاہوئی ہوبلکہ آ پ بیرونِ مُلک سفر کےلئے بھی ایسی فلائٹ کا انتخاب فرماتے ہیں جس کے دوران نماز نہ آئےکیونکہ جہازوغیرہ میں وضو کرکے نماز ادا کرناآسان کام نہیں۔چند سالوں قبل آپ کا آپریشن ہوا تو اس میں بھی آپ نےڈاکٹر سے عشا کی نماز کے بعدکا وقت لیناپسندفرمایاتاکہ آپریشن اور بے ہوشی وغیرہ کےبعد نمازِ فجر وقت میں ادا کی جاسکے۔ امیرِاہلِ سنّت اپنی نعتیہ کتاب ”وسائلِ فردوس“ میں نماز کے بارے میں لکھتےہیں: پیارے آقا کی آنکھوں کی ٹھنڈ ک ہے یہ قلبِ شاہِ مدینہ کی راحت نماز بھائیو! گر خُدا کی رِضا چاہئے آپ پڑھتے رہیں باجماعت نماز جو مسلمان پانچوں نمازیں پڑھیں لے چلے گی انہیں سُوئے جنت نماز ہوگی دنیا خراب آخرت بھی خراب بھائیو! تم کبھی چھوڑنا مت نماز یاخدا تجھ سے عطارؔ کی ہے دعا مصطفےٰ کی پڑھے پیاری اُمت نماز صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد اے عاشقانِ امیرِاہلِ سنّت !ہمیں بھی چاہئے کہ فرض نماز کی ادائیگی میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کریں بلکہ پانچوں نمازیں باجماعت پہلی صف میں ادا کریں ۔ عاشقِ مدینہ کا اِسی سفرِ حج سے واپسی پرنماز کی پابندی کے حوالے سے ایک اور واقعہ پڑھئے جس میں آپ نے نہ صرف اپنی نماز کی حفاظت کی بلکہ اپنے ساتھ کئی حجاجِ کرام کو بھی گاڑی سے اُتر کر نمازِ فجر پڑھنے کی ترغیب دلائی۔واقعہ پڑھئے اور 72نیک اعمال کےرسالے میں نیک عمل نمبر 3 ” کیا آج آپ نے گھر،بازار ،مارکیٹ وغیرہ جہاں بھی تھے وہاں نمازوں کے اوقات میں نماز پڑھنے سے قبل نماز کی دعوت دی؟“پر عمل کرنے کی نیت فرمالیجئے۔

    مکۂ پاک سے دوبارہ مدینہ شریف واپسی

    حاجیو!آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہ علیہ کے اِس مبارک شعر کاگویاحقیقی فیضان، حج کی قبولیت پانے اورکعبے کے کعبے کے دیدار کےلئے عاشقِ مدینہ مَناسک ِ حج ادا کرکے ایک بار پھرسُوئے مدینہ روانہ ہوئےتو آپ کئی حجاج ِ کرام کے ساتھ مدینۂ پاک جانے والے ایک ٹرک میں سوار ہوگئے،سفرشروع ہونے سے قبل ہی آپ نے ڈرائیور سے راستے میں مناسب جگہ پر فجر کی نمازپڑھنے کے لئے گاڑی روکنےکی تاکید کر دی تھی ۔ رات کا وقت تھا،سفر شروع ہوا تو بیٹھے بیٹھےآنکھ لگ گئی۔دیر بعد آنکھ کُھلی تو ٹرک صحرائےعرب میں مدینۂ پاک کی جانب بڑھ رہا تھا،امیر ِاہلِ سنّت کو آسمان پر کچھ سفیدی سی نظر آئی تو لگا کہ فجر کا وقت ہوگیا ہے،آپ نے ” صلوٰۃ صلوٰۃ “یعنی نماز نماز کی صدائیں بُلند کرنا شروع کیں اورساتھ ہی زور زور سے ٹرک کی سائیڈ پر ہاتھ مارا ،ڈرائیور نے ٹرک روکا۔سب لوگ اُترے۔وہ واقعی صحرائے عرب تھا ۔ ہر طرف خاموشی دوردور تک پانی کا نام و نشان نہ تھا ۔ آپ کے پاس آبِ زم زم شریف کی بوتل تھی، ماشاء اللہُ الکریم ! اُس وقت بھی آپ کی شرعی مسائل وغیرہ کے حوالے سے کیسی معلومات تھیں کہ آپ نے حاجیوں سےفرمایا: میرے پاس آبِ زم زم ہے اس لیے میں تیمم نہیں کرسکتا(11)۔ہاں جو پانی پر قُدرت نہیں رکھتا وہ تیمم کرلے ۔( فتاوی تاتارخانیہ ،1/234) اللہ پاک اوراس کے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کےفضل و کر م سے فجر کی نماز اداکرنے کے بعد ایک بار پھر آپ کا سفر ِمدینہ شروع ہوگیا اور اَلحمدُ لِلّٰہ ! بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میں اَب آپ ”حاجی “بن کر حاضر ہوئے۔وسائلِ بخشش میں ہے: سرکار پھر مدینے میں عطّارؔ آگیا پھر آپ کا گَدا شہِ اَبرار آگیا عاصی پہ کیجئے کرم اے شافِعِ اُمم عطارؔ مغفِرت کا طلب گار آگیا (وسائل بخشش،ص198 ،199 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (بقیہ اگلی قسط میں۔۔۔)
    1حضورسیدی قطبِ مدینہ رحمۃ ُاللہِ علیہ نے اِنہیں اپنی خلافت سے بھی نوازا تھا۔ 2] …” اَغِثْنِیْ “کی جگہ ” اَدْرِکْنِیْ “بھی پڑھا جاسکتا ہے ۔ 3 …یہ حج کی سب سے افضل قسم ہے۔(تفصیلی معلومات کےلئے بہارِ شریعت 1/1155،حصہ: 6 اور رفیق الحرمین پڑھئے۔) 4… میقات کے باہر سے آنے والا مکۂ معظّمہ میں حاضر ہو کر سب میں پہلا جو طواف کرے اُسے طوافِ قدوم کہتے ہیں۔’’قِران‘‘کرنے والوں کے لئے یہ سنّتِ مُؤَکَّدہ ہے۔(بہارشریعت،1/1050،حصہ:6) 5 … امیرِاہلِ سنّت نے”انوار البشارۃ فی مسائل الحج والزیارۃ “ اور ” بہارِ شریعت “ وغیرہ کی مدد سے نیز موجودہ دَور کے کئی اہم مسائل کواپنے تجربات کی روشنی میں جمع کرکےدوجامع کتابیں بنام’’ رَفیقُ الْحَرَمین ‘‘اور” رَفیقُ المعتمرین “ لکھی ہے۔ حج و عمرے کے سفر پر یہ کتاب پاس ہونا بہت ضروری ہے۔زہے نصیب! ”عاشقانِ رسول کی 130حکایات “ کتاب کا مطالعہ بھی رہے تو کیف و سُرور میں اضافہ ہوتارہے گا۔تجربہ شرط ہے۔ 6 ...کنکریاں چننے نیز رمی ِ جمرات کے طریقے کےلئے امیرِاہلِ سنّت کی کتاب رفیق الحرمین صفحہ 318 تا191پڑھئے۔ 7 …عربی میں اَیْنَ کا معنیٰ ہے ” کہاں“۔عرب شریف وغیر میں عوا م اَیْنْ کو فین بولتی ہے اس لئے آپ نے یہ فرمایا۔ 8 …میمنی میں ”پے“والد کو کہتے ہیں۔امیرِاہلِ سنّت کے والدِ محترم حاجی عبدُالرحمٰن رحمۃُ اللہِ علیہ کے نام پر امیرِاہلِ سنّت کے بھائی عبدُالغنی صاحب نے اپنے بیٹے کا نا م عبدالرحمٰن رکھا تھا انہیں پیار سے”حاجی پے “ کہہ کر پکارا جاتا تھا۔ 9…پہلے حج کے موقع پر مِنٰی شریف میں تقریباً ہر سال آگ لگتی تھی کیونکہ حاجی صاحبان چولہے لے کر جاتے تھے ۔ پھروہاں انتظامیہ نےچولہے لے جانے پر پابندی لگادی تو بعض لوگ چھپاکر لے جاتے تھے ۔اگر پولیس والے دیکھ لیتے تو چولہا توڑ دیا کرتے تھے ۔سزا نہ ہونے کے سبب لوگ یہ سوچ کر چولہا لے جاتے کہ اگر پکڑے بھی گئے تو صرف چولہا ہی ٹوٹے گا ۔ یوں آگ لگنے کا سلسلہ بند نہ ہوا اور جب بھی آگ لگتی تو لاشوں کے ڈھیر لگ جاتےپھر یہ حل نکالا کہ منیٰ شریف میں Fire Proof یعنی آگ سے محفوظ رہنے والے خیمے لگادئیے گئے۔ اَلحمدُللہ! اس اعتبار سے اب حج کے انتظامات پہلے کے مقابلے میں کافی بہتر ہیں جس کی وجہ سے بہت آسانی ہوگئی ہے ۔ [10] …خدانخواستہ جب کبھی بھگدڑ وغیرہ کی آزمائش میں پھنس جائیں تو لوگوں کی دیکھا دیکھی بھاگنے کی بجائے اپنے آپ کو کسی دیوار یاستون وغیرہ کی آڑ میں لے لیں تاکہ اندھا دُھند بھاگنے والا ریلہ گزر جائے، ورنہ آپ اُن کی اِسپیڈ سے بھاگ نہ سکنےیا کسی بھی وجہ سے گرکر ان کے قدموں تلےکچلے جا سکتے ہیں۔ 11 …فتاویٰ رضویہ میں ہے : ہمارے ائمۂ کرام کے نزدیک زَم زَم شریف سے وُضو و غسل بِلا کراہت جائز ہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 2 / 452ملخصاً)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن